وقت اشاعت :26ستمبر2024
دی سپرلیڈ ڈاٹ کام کے مطابق چند روز قبل ضلع سوات میں غیر ملکی سفیروں کے قافلے کو ٹارگٹ کیا گیا جس کےبعد علاقے میں خوف و ہراس پھیلا ہوا ہے ۔ پولیس کے مطابق سوات میں غیر ملکی سفیروں کے قافلے میں شامل پولیس وین سڑک کنارے نصب بم کی زد میں آگئی جس سے ایک اہلکار شہید اور چار زخمی ہوئے ۔
واقعے میں تمام غیر ملکی سفیر محفوظ رہے تاہم سکیورٹی فورسز کی بھاری نفری نے جائے وقوعہ پر پہنچ کر سفیروں کو اپنی حفاظتی تحویل میں لیا اور واپس اسلام آباد پہنچایا۔ واقعہ مالم جبہ روڈ پر واقع جہان آباد کے علاقے میں پیش ہوا۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق سفارت کار مقامی چیمبر آف کامرس کی دعوت پر وادی سوات کے علاقے کا دورہ کر رہے تھے۔بارودی مواد سڑک کنارے نصب تھا اگر سفیروں کی گاڑی لپیٹ میں آجاتی تو زیادہ نقصان ہوتا۔قافلے میں انڈونیشیا، پرتگال، قازقستان، بوسنیا ، زمبابوے، روانڈا، ترکمانستان، ویتنام، ایران، روس اور تاجکستان کے سفیر شامل تھے۔
کیا سوات ڈسٹرکٹ پھر نشانے پر آرہا ہے ؟
واقعے کے بعد جہاں علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا وہیں یہ سوال بھی گونجنے لگا کہ کیا سوات ڈسٹرکٹ پھر نشانے پر آرہا ہے ؟ دی سپرلیڈ ڈاٹ کام سے گفتگو کرتے ہوئے سکیورٹی امور کے ماہر،تجزیہ کار ڈاکٹر نجیب اکمل نے کہا کہ یہ کہنا قبل از وقت ہوگا کہ سوات ڈسٹرکٹ میں طالبان منظم ہو رہے ہیں ۔ انہوں نے اپنے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بظاہر سکیورٹی فورسز نے یہ عندیہ دیا ہے کہ طالبان سر اٹھا رہے ہیں اسی بنیاد پر آپریشن کی بھی باتیں کی جارہی تھیں ۔ ایسے میں اس طرح کا دھماکہ آپریشن کی راہ مکمل ہموار کر چکاہے ۔
انہوں نے کہا کہ یہ واقعہ انتہائی سنگین اور حساس ہے ۔ اس طرح کے واقعات کسی بھی ملک کی بدنامی کا باعث بنتے ہیں ۔ بالخصوصی سفارتی سطح پر اس طرح کا سکیورٹی لیپس ہولناک ہے ۔ سوات ڈسٹرکٹ کئی سالوں سے پر امن اور سکیورٹی کے لحاظ سےبہترین ہے ۔ یہاں سیاحت کو فروغ مل رہا ہے ، غیر ملکی سیاح بھی ان علاقوں کو محفوظ قرار دیتے ہوئے آرہےہیں ایسے میں یہ واقعہ تمام منظر نامے کو تبدیل کرنےکے لئے کافی ہے ۔ آپریشن کے سوال پر انہوں نے واضح کیا کہ سکیورٹی فورسز اور حکومت ہی آپریشن کا حتمی فیصلہ کر سکتے ہیں مگر یہ واقعہ غیر معمولی ہے ۔