کراچی میں ایم کیو ایم کےرہنماؤں نے پریس کانفرنس میں انکشاف کیا ہے کہ ان کے کارکنوں کو پھر سے گرفتار کیا جارہاہے ۔ خالد مقبول صدیقی نے دعویٰ کیا کہ 100کے قریب کارکنوں کو گرفتارکرلیا گیا ۔
گزری پولیس سٹیشن میں خاتون کارکنوں کو بھی طلب کیا گیا۔ جبکہ 60 کارکنوں سے پوچھ گچھ کی گئی ۔
انہوں نے سندھ حکومت پر الزام دھرتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت سازش کر رہی ہے ۔ جان بوجھ کر کارکنوں کو ہراساں کیا جارہاہے ۔
سندھ حکومت نے پارٹی کارکنوں کی رجسٹریشن کے نام پر ڈرامہ شروع کر رکھا ہے ۔ ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ نے سوال اٹھایا کہ آخر صرف ایم کیو ایم کے ہی رہنماؤں کو کیو ں طلب کیاجارہا ہے ؟
سندھ حکومت کو باقی سیاسی جماعتیں کیوں نظر نہیں آرہیں ؟انہوں نے مزید کہ کہ ایم کیو ایم نے ہمیشہ قانون کا احترام کیا ہے ۔
وزیراعظم کو شکایت
ایم کیو ایم کے سربراہ نے اس سلسلے میں وزیراعظم کو بھی ٹیلی فون کیا اور سندھ حکومت کی شکایت لگا دی ۔
خالد مقبول صدیقی نے گفتگو میں کہا کہ ہمارےکارکنوں کو گرفتار کرنا سمجھ سے باہر ہے ۔ رہنما ایم کیو ایم نے عمران خان سے گلے شکوے بھی کئے ۔
سپر لیڈ نیوز کےمطابق وزیراعظم عمران خان نے معاملے کا جائزہ لینے کی یقین دہانی کرائی ہے ۔
کراچی پولیس کا موقف
کراچی پولیس کے مطابق گرفتاریاں نہیں صرف کارکنوں سےپوچھ گچھ کی جارہی ہے ۔ تاہم غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث کارکنوں کو حراست میں لے کر تفتیش کرنا پولیس کی ذمہ دار ی ہے ۔
پولیس کے مطابق صرف ایم کیو ایم ٹارگٹ نہیں بلکہ دیگر جماعتوں کے کارکنوں سے بھی تفتیش کی گئی ہے ۔
کراچی میں حالیہ دہشت گردی اور فائرنگ کے واقعات پر پولیس کو تشویش ہے ۔ اسی تناظر میں کراچی کا امن برقرارکھنے کےلئے قانون اپنا راستہ بنا رہا ہے ۔