راجہ غلام عباسی ، دی سپر لیڈ ، راولپنڈی ۔ آخرمری کےتاجروں کوکس بات کاغرورہے؟اس غرور کی وجہ شاید ہر سیزن میں یومیہ کروڑوں کی کمائی ہے ۔ فی تاجر سیزن میں ایک لاکھ روپے یومیہ تک با آسانی کما لیتا ہے ۔
سپر لیڈ نیوز کےمطابق تازہ واقعہ مری ایکسپریس وے پر پیش آیا ہے ۔ جہاں فیصل آباد کی ایک فیملی پر بدترین تشدد کیا گیا۔ ملزموں نے سیاح فیملی کے کپڑے پھاڑ دیئے ۔ پولیس نے علی توقیرکی درخواست پر مقدمہ درج کر کے تین افراد کو گرفتارکرلیا جبکہ سات نامزد ملزم فرار ہو گئے ۔
حال ہی میں دیکھا گیا ہے کہ مری میں پر تشدد واقعات بڑھ گئے ہیں ۔ اس سلسلے میں گزشتہ سال شہریوں نے بائیکاٹ مری کی مہم بھی چلائی ۔ وقتی طور پر حالات بہتر ہونے کے بعد ہوٹل مالکان بظاہر پھر اپنی روش پر لوٹ آئے ہیں ۔ یہ مالکان سیاحوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے ۔ اوورچارجنگ سے روکنا تو شاید انتظامیہ کی ترجیحات میں شامل ہی نہیں ۔ شہری اگر زائد قیمتوں کا گلہ کرتے ہوئے کچھ سخت بول دیں تو با اثر مالکان اپنے کارندوں کے ذریعے سیاحوں کی درگت بنا دیتے ہیں ۔
علی توقیر نامی شہری جو اپنے اہل خانہ کے ہمراہ مری کی سیر کے لئے آیا ہوا تھا تلخ یادیں لے کر اپنے آبائی علاقے روانہ ہو گیا۔ علی توقیر کے مطابق گلوریا جینز کافی شاپ کے مالک سے تلخ کلامی ہوئی جس کےبعد ملازموں نے تشدد شروع کردیا۔
وزیراعلیٰ پنجاب کے نوٹس کے بعد گرفتاریاں
واقعے کا وزیراعلیٰ پنجاب نے بھی نوٹس لے لیا اور آر پی او سے رپورٹ مانگ لی ۔ پولیس نے فوری ردعمل دکھایا اور سی سی ٹی وی فوٹیجزحاصل کرلیں ۔
یہ بھی پڑھیئے:قاری کی بچی سے زیادتی کی کوشش پر اہل علاقہ نے درگت بنا دی
ملزموں کی نشاندہی کے بعد تین دھر لئے گئے ۔لیکن سوال پھر وہی ہے کہ آخر مری کے تاجروں کو کس بات کا غرور ہے ؟ اور اگر یہ پیسے کا ہی غرور ہے تو یہ کب اور کیسے کم ہوگا ؟