کیازیادتی کےملزموں کوسرعام پھانسی ہونی چاہیے؟ سیاسی رہنماؤں کی مختلف تجاویز سامنے آگئیں ۔ پیپلز پارٹی نے سرعام پھانسی کی مخالفت کردی ۔ حکومتی جماعت میں بھی بعض وزرا مخالف نکلے ۔
پیپلزپارٹی نے زیادتی کے ملزموں کو سرعام پھانسی دینے کی مخالفت کی ہے ۔ شیری رحمان نے کہا ضیا الحق دور میں پپو کیس کے مجرم کو سرعام پھانسی دی گئی تھی ۔
کیا اس سے جرائم میں کمی آگئی تھی ؟یادرکھیں کہ اس سے جرائم میں کمی نہیں آئی بلکہ اضافہ ہوا ہے ۔ جہاں بھی عوام میں سزائیں دی گئیں وہاں لوگوں نے نجی عدالتیں لگا کر قانون ہاتھ میں لیا ۔موٹر وے پر خاتون کی بے حرمتی کی گئی اور ہم خوشی سے بتا رہے ہیں کہ مجرم پکڑے گئے۔
دوسری جانب قومی اسمبلی میں فواد چودھری نے پھانسی کی سزا پر سوالات اٹھا دیئے ۔ انہوں نے کہا کہ پھانسیاں دینے سے معاملہ حل ہوتا توجرائم کم ہو جاتے ۔ نظام انصاف میں اصلاحات کی جائیں۔ ایسے مقدمات میں خواتین افسرکوتفتیشی لگانا چاہیےتاکہ ریپ کی شکار خواتین کو فرسودہ تفتیش سے نجات مل سکے ۔
یہ بھی پڑھیئے:فوج کا تمسخر اڑانے پر دو سال قید، پانچ لاکھ جرمانہ ہوگا
اس موقع پرزرتاج گل نے کہا کہ اپوزیشن نے متاثرہ خاتون سے ہمدردی کے بجائے سیاست چمکائی ۔زیادتی کے ملزموں کو سخت سے سخت سزا ملنی چاہیے ۔ واضح رہے کہ اس سے پہلے شیریں مزاری نے بھی پھانسی کی سزا پر سوالات اٹھائے تھے ۔