ندیم چشتی ، دی سپر لیڈ ، اسلام آباد۔ کیااقتدارکی نمبرگیم تبدیل ہورہی ہے؟ بظاہر حکومت کو مشترکہ پارلیمنٹ میں سادہ اکثریت بچانے کےلئے چیلنج درپیش ہے ۔ اس کی بڑی مثال بدھ کو ہونے والے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں دیکھنے کو ملی ۔
قومی اسمبلی اور سینیٹ کےا رکان کو جمع کیاجائے تو اپوزیشن کے ارکان کی تعداد 224 بنتی ہے ۔ جبکہ حکومت اور اتحادی جماعتوں کو ملا کر ان کی تعداد 218ہے ۔ یعنی اپوزیشن کے مشترکہ ایوان میں 6ارکان زیادہ ہیں ۔ لیکن دلچسپ امر یہ ہے کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اپوزیشن کے 33ارکان نہ آئے ۔ ان میں آصف زرداری ، خورشید شاہ اور ن لیگی سینیٹر چودھری تنویر حسین نمایاں ہیں ۔ اسی طرح ن لیگ کے سینیٹر دلاور خان، سینیٹر شمیم بھی غیر حاضر رہے ۔
اپوزیشن الائنس کے لئے جدوجہد کرنے والے جے یو آئی کے مولانا عطا الرحمان بھی نظر نہ آئے ۔ اسی طرح نیشنل پارٹی کے ڈاکٹر اشوک کمار، طاہر بزنجو، اکرم بلوچ بھی غیر حاضر رہے ۔ دوسری جانب حکومتی 18ارکان بھی اجلاس میں شامل نہ ہوئے ۔
یہ بھی پڑھیئے:بدترین ہنگامے کے بعد اپوزیشن کے بغیر بڑی قانون سازی
تجزیہ کاروں کے مطابق بظاہر اپوزیشن مشترکہ ایوان کی حد تک مضبوط ہے ۔ لیکن باہمی اعتماد کے فقدان کی وجہ سے حکومت کو ٹف ٹائم دینے سے قاصر ہے ۔ اگر وزیراعظم کے خلاف کوئی تحریک عدم اعتماد آتی ہے تو اس کے لئے صرف قومی اسمبلی میں اپوزیشن کے پاس عددی برتری ہونی چاہیے مگر ایسا بظاہر نظر نہیں آرہا۔تاہم سینیٹرز کو بھی ملا لیا جائے تو یہ تعداد بڑھ جاتی ہے ۔
One Comment