قاسم چوہان ،سپر لیڈ ،کراچی ۔ حساس ادارےکادباؤ،پولیس کااحتجاج،سندھ میں بےیقینی کےبادل منڈلانے لگے ہیں تاہم سندھ پولیس نے مشروط طور پراحتجاجی چھٹیوں کی د رخواست واپس لے لی ۔
سپر لیڈ نیوز کے مطابق کیپٹن ریٹائرڈ صفدر پر مزار قائد پر نعرے لگوانے کا مقدمہ بنانے کےلئے مبینہ طور پر حساس ادارے کی جانب سے پولیس پر دباؤ ڈالا گیا۔ یہی نہیں سندھ کے سب سے بڑے پولیس افسر کو ہی مبینہ طورپر اٹھا لیا گیا ۔ مقدمے پر ذبردستی کرانے کی وارننگ دی گئی ۔ بلاول بھٹو معاملہ سامنے لائے تو ملکی منظر نامے پر ہولناک نتائج کے بادل منڈلانے لگے۔
مریم نواز نے اس حوالے سے الزام عائد کیا تھا کہ سندھ پولیس کے اعلیٰ افسر کو ذبردستی اٹھا لیا گیا ۔ کراچی میں سیکٹر کمانڈر دفتر لے جایا گیا جہاں ان سے زبردستی کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی گرفتاری کے احکامات پر دستخط کرائے گئے ۔ اس موقع پر آئی جی نے احتجاج ریکارڈ کرایا تاہم ان کی ایک نہ سنی گئی ۔
پولیس ذرائع کے مطابق آئی جی سندھ کو مبینہ طور پر اغوا کر کے ان کا گھیراؤ کیا گیا اور ان سے ذبردستی مقدمے درج کرانے کا حکم جاری کرنے کامطالبہ کیا گیا ۔ مبینہ طور پر آئی جی کے اٹھائے جانے کا واقعہ محکمہ پولیس میں جنگل کی آگ کی طرح پھیل گیا۔ اس دوران محکمہ پولیس میں بے یقنیی کی فضاقائم ہوگئی اور اعلیٰ افسر بھی مشتعل ہو گئے ۔
محکمہ پولیس پر دباؤ کوئی نہیں بات نہیں
ذرائع کے مطابق پولیس پر دباؤ کے واقعات کوئی نئی بات نہیں تاہم آئی جی کو ہی اٹھا کر سیکٹر کمانڈر آفس لانا ملکی تاریخ کا انوکھا واقعہ ہے ۔ اعلیٰ پولیس افسران کے ذرائع کے مطابق جی ایچ کیو سے رابطہ کر کے احتجاج ریکارڈ کرایا گیا ہے ۔ واضح کیا گیا ہے کہ ایسے واقعات سے سندھ پولیس میں مایوسی پھیلے گی ۔ تمام آپریشنز رک جائیں گے ۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اعلیٰ عسکری حکام نے مکمل تحقیقات کا وعدہ کیا ہے ۔ دوسری جانب بلاول بھٹو بھی اس معاملے میں فعال ہیں ۔ چیئرمین پیپلز پارٹی آئی جی آفس جا پہنچے اور افسران کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا ۔۔ انہیں مکمل تعاون کا یقین دلایا ۔
یہ بھی پڑھیئے:
دوسری جانب سندھ پولیس کے ٹویٹر اکاؤنٹ کے مطابق ۔۔آئی جی سندھ نے ملکی مفاد کے پیش نظر اپنی چھٹی کی درخواست ملتوی کر دی ہے ۔جبکہ افسران کو بھی کہا ہے کہ انکوائری مکمل ہونے تک ملکی مفاد میں اپنی جانب سے احتجاجی طورپر دی گئی چھٹیوں کی درخواستیں واپس لے لیں ۔دس روز بعد اگر انکوائری مکمل نہ ہوئی تو درخواستیں فعال سمجھی جائیں گی ۔
یوں آئی جی پر دباؤ، سندھ پولیس کا احتجاج ، ملک میں بے یقینی کے سائے کسی بڑے خطرے کو دعوت دے رہےہیں ۔
ذرائع بتاتے ہیں کہ محکمہ پولیس سندھ اس حوالے سے ایک پیج پر ہے ۔ تمام افسران اور ماتحت عملے کاموقف ہے ۔۔ جس طرح ان کے سربراہ کو اغوا کرایا گیا وہ ادارے کی توہین ہے ۔ اس سے مایوسی پھیلے گی ۔یقینی طور پر یہ مایوسی ملک کے لئے اچھا شگون نہیں ۔