دی سپر لیڈ ڈاٹ کام ، واشنگٹن ڈی سی ۔ افغانستان کے پاکستانی فوج پر براہ راست الزامات، دفتر خارجہ نے سختی سے تردید کر دی ۔
دی سپر لیڈ ڈاٹ کام کے مطابق پاکستان اور افغانستان کے تعلقات خطرناک حد تک تشویشناک ہو گئے ہیں۔ دونوں جانب سے سرد مہری میں اضافہ ہو گیا ہے ۔ گزشتہ دو سال سے معاملات زیادہ خراب ہوتے دکھائی دے رہے ہیں ۔ ایسے میں سوالات اٹھنے لگے ہیں کہ آخر افغانستان کیوں پاکستان پر ہی الزامات لگاتا رہتا ہے ؟
حالیہ تناؤ افغان نائب صدر کے بیانات کے بعد پیدا ہوا ہے ۔ نائب صدر امر اللہ صالح نے الزام لگایا کہ پا کستانی فضائیہ نے افغان فوج اور افغان فضائیہ کو براہ راست سرکاری طور پر متنبہ کیا کہ اگر طالبان کو افغان علاقے سپین بولدک سے بے دخل کرنے کی کوشش ہوئی تو پاکستانی فضائیہ بھرپور جواب دے گی ۔
امر اللہ صالح کے الزامات کےبعد پاکستانی دفتر خارجہ نے الزامات کی تردید کر دی ۔ ترجمان کے مطابق پاک فضائیہ نے ایسی کوئی دھمکی نہیں دی ۔ انہوں نے کہا کہ سپن بولدک میں طالبان کےقبضے کےبعد افغان حکومت نے پاکستان کو آگاہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم بارڈر کے قریب طالبان پر فضائی کارروائی کرنا چاہتے ہیں۔ پاکستان نے پھر بھی اجازت دے دی یہ جانتے ہوئے بھی کہ سرحدی علاقوں میں ایسی کارروائیاں ممنوع ہوتی ہیں ۔ عالمی قوانین بھی اس کی اجازت نہیں دیتے ۔ دفتر خارجہ نے یہ بھی کہا کہ پاکستان نے صرف اپنی حدود میں اپنے عوام اور فوجیوں کی حفاظت کے لیے اقدامات کیے تھے۔ ایسے بیانات امن کے لئے پاکستان کی کوششوں کو نقصان پہنچاتے ہیں ۔
پاکستانی تردید کو جھوٹ قرار دیتے ہوئے امر اللہ صالح نے کہا پاکستان تو بیس سال تک کوئٹہ شوریٰ یا طالبان دہشتگرد رہنماؤں کی اپنی سرزمین پر موجودگی سے بھی انکار کرتا رہا ہے۔ جو لوگ اس پیٹرن سے واقف ہیں، وہ جانتے ہیں پاکستان کا تریدی بیان ایک پہلے سے لکھا گیا پیراگراف ہے جسے دوبارہ روایتی طورپر جاری کر دیا گیا ہے ۔