علی نقوی، دی سپر لیڈ ڈاٹ کام ، لاہور۔ بڑے کنٹونمنٹ بورڈز میں ن لیگ کی جیت ، اگلے عام انتخابات کا گیم پلان تیار کرنے کی باتیں چل نکلیں ۔
دی سپر لیڈ ڈاٹ کام کے مطابق فوجی چھاؤنیوں کے علاقوں یعنی کنٹونمنٹ بورڈ الیکشن میں ن لیگ نے پنجاب میں کلین سویپ کیا ہے ۔ پنجاب میں ن لیگ 51 نشستوں کے ساتھ پہلے نمبر رہی۔آزاد امیدواروں نے 32 نشستیں جیت لیں ۔ پاکستان تحریک انصاف28 نشستوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہی۔لاہوراورراولپنڈی میں تحریک انصاف کو بری طرح شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
صرف لاہور جیسے اہم ترین اور بڑے کنٹونمنٹ بورڈ میں مسلم لیگ ن نے 15 نشستیں حاصل کر کے سب کو سرپرائز دے دیا۔ پاکستان تحریک انصاف نے دو نشستوں کا رزلٹ چیلنج کردیا مگر الیکشن کمیشن نے دوبارہ گنتی کی درخواست مسترد کر دی۔ اسی طرح چکلالہ کینٹ کے اہم وارڈز میں بھی پی ٹی آئی کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
واہ کینٹ میں 10 نشستوں میں سے 8 میں ن لیگ فاتح رہی ۔ گوجرانوالہ میں تحریک انصاف نے 6 نشستیں جیت لیں۔ جہلم اور کھاریاں میں پی ٹی آئی کامیاب ہوئی جبکہ ملتان میں بھی پی ٹی آئی کا صفایا ہوگیا۔ ملتان میں آزاد امیدوار 9 نشستیں لے اڑے۔
دسویں نشست پر ن لیگ کا امیدوار کا میاب ہو گیا۔ پنجاب میں پیپلزپارٹی کا کوئی امیدوار کامیاب نہ ہوسکا۔مجموعی نمبر گیم میں پی ٹی آئی ملک بھر میں 63سیٹیں جیت کر اول نمبر پر رہی
ن لیگ کا پنجاب میں سرپرائز، پی ٹی آئی بلدیاتی الیکشن مزید التوا میں ڈال سکتی ہے ؟
اس حوالے سے تجزیہ کار خالد چودھری نے کہا ن لیگ کاپنجاب میں سرپرائز سب کے سامنے ہے ۔ لاہورجیسے شہر میں ن لیگ کی واضح برتری بہت سے امور کی نشاندہی کر رہی ہے ۔ لاہور میں گو کہ ٹرن آؤٹ بارش کی وجہ سے کم رہا مگر ن لیگ کا ووٹ بینک واضح نظر آیا ۔ انہوں نے کہا کہ بظاہر یوں لگتا ہے کہ مقتدر حلقوں نے ن لیگ کو فری ہینڈ دیا اور جیت میں کوئی رکاوٹ ڈالنے کی کوشش نہیں کی گئی ۔
چھوٹے کنٹونمنٹ بورڈز میں پی ٹی آئی نے آسانی سے فتح کے پرچم بلند کئے لیکن پنجاب میں ن لیگ کی جیت انتہائی اہم ہے ۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ آئندہ الیکشن پر یہ انتخابی نتائج اثر انداز ہونگے ۔ پنجاب میں اس جیت کو دیکھتے ہوئے یہ تاثر مل رہا ہے کہ پی ٹی آئی اب بلدیاتی الیکشن کرانے میں مزید التوا ڈالنے کی کوشش کرے گی ۔
انہوں نے کہا کہ ن لیگ کو گوجرانوالہ جیسے وارڈز میں شکست سے بھی سبق سیکھنا چاہیے ۔ پارٹی کےا ندرونی خلفشار کودور کرنے کے لئے پارٹی کے بڑوں کو کردار نبھانا ہوگا جبکہ پی ٹی آئی کو اپنے پرانے نظریاتی کارکنوں کو آگے لانا ہوگا تاکہ آئندہ الیکشن کے مضبوط سیاسی ڈھانچہ تشکیل دیا جاسکے ۔