عمران خان کی آئی ایم ایف سےفنڈزروکنےکی اپیل کتنی قابل عمل ہے؟

وقت اشاعت :29فروری2024

ندیم چشتی ، بیورو چیف دی سپرلیڈ ڈاٹ کام اسلام آباد۔ عمران خان کی آئی ایم ایف سےفنڈزروکنےکی اپیل کتنی قابل عمل ہے؟ ماہرین نے تفصیلات سے آگاہ کر دیا۔

دی سپرلیڈ ڈاٹ کام کے مطابق تحریک انصاف نے آئی ایم ایف کو خط لکھ کر مطالبہ کیا ہے کہ دو  ہفتوں میں اسمبلیوں کی 30فیصد نشستوں کا آڈٹ کرایا جائے ۔ عالمی مالیاتی ادارہ پاکستان کو مالی سہولت دینے سے پہلے گڈ گورننس سے متعلق شرائط سامنے رکھے ۔ تحریک انصاف کی جانب سے  لکھے گئے  خط  کی تفصیلات دی سپرلیڈ ڈاٹ کام کو بھی موصول ہو گئی ہیں ۔

ترجمان رؤف حسن کی جانب سے خط  میں موقف اختیار کیا  گیا ہے کہ  پاکستان میں گڈ گورننس ایک سنگین  مسئلہ ہے ۔ یہ خط بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ہدایت اور انہی کی طرف سے بھیجا جارہا ہے ۔

بانی پی ٹی آئی نے مطالبہ کیا کہ دو ہفتوں میں الیکشن نتائج کی صورتحال کا جائزہ لیا جائے۔ اس کا آڈٹ کیا جانا چاہیے ۔ مالی سہولت دینے سے پہلے آئی ایم ایف کو شرائط سامنے رکھنا چاہیئں ۔ انہوں نے موقف اپنایا کہ پی ٹی آئی کا مطالبہ یہ نہیں ہے کہ ادارہ تحقیقاتی ادارے کے طور پر کام کرے ۔ فافن اور پتن کے بیان کردہ آڈٹ طریقہ کار پر کام کیا جائے ۔ ان کے طریق کار میں کچھ تبدیلی کر کے نئے پروگرام کا اطلاق کیا جائے ۔ آئی ایم ایف کی مالی امداد الٹا پاکستانی عوام پر بوجھ بڑھائے گی ۔

آئی ایم ایف کو جائزہ لینے کی ضرورت ہے کہ رکن ملک کی پالیسیاں اس قابل ہیں بھی یا نہیں کہ پروگرام پر عمل کیا جائے:عمران خان

خط میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ کردار پاکستانی عوام کے لئے سود مند ہوگا اور ایک عظیم خدمت ہوگی ۔ دیگر جماعتیں اور عالمی ادارے بھی  الیکشن میں دھاندلی پر آواز اٹھار ہے ہیں ۔ عالمی مالیاتی ادارے کے اصولوں کے مطابق کسی  کو اختیارات کے غلط استعمال کی اجازت نہیں دی جاسکتی ۔ بغیر جائز نمائندگی کے مسلط کی گئی حکومت کی کوئی اخلاقی حیثیت نہیں ہوتی ۔

اسی غیر منتخب حکومت کو فیصلے ہاتھ میں لینے کا کوئی اختیار نہیں ۔ انہوں نے مزید لکھا کہ  پاکستان میں انتخابات کے انعقاد پر 180ملین ڈالر  کا خرچہ آیا ہے بڑے پیمانے پر دھاندلی کی گئی یہ کھلم کھلا فراڈ  ہے ۔ امریکا ، برطانیہ اور یورپی یونین نے شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے ۔

کیا عمران خان  کے خط پر آئی ایم ایف فنڈز روک سکتا ہے ؟

دی سپرلیڈ ڈاٹ کام سے گفتگو کرتے ہوئے عالمی امور کے ماہر ڈاکٹر نجف طاہر نے واضح کیا کہ بظاہر آئی ایم ایف کے پاس کوئی آڈٹ کا اختیار نہیں ۔ آئی ایم ایف کسی سیاسی جماعت کی اپیل پر نوٹس لے کر فنڈز نہیں روک سکتا ۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کے مطالبے پر آئی ایم ایف  سیاسی غیر یقینی صورتحال کا جواز بتا کر فنڈز روک سکتا ہے۔  فی الوقت پاکستان میں حکومت سازی کا عمل مکمل ہو رہا ہے اور اس میں فریقین  ایک پیج پر نظر آرہے ہیں ۔

اس لئے یہ نہیں کہا جا سکتا کہ پاکستان  میں اس وقت سیاسی طور پر بے یقینی ہے۔ یا خطرناک حد تک انتشار ہے ۔ صرف تحریک انصاف کے دھاندلی کے مطالبے پر آئی ایم ایف پروگرام رول بیک نہیں کر سکتا۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف  قرض دیتے وقت سیاسی استحکام یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیتا ہے ۔ پاکستان میں الیکشن کے بعد کوئی بڑی ڈرامائی صورتحال نہیں۔ جیسا کہ پنجاب اور سندھ میں حکومت سازی کا عمل مکمل ہو چکا ہے ۔

اسی طرح قومی اسمبلی  کا اجلاس بلایا جا چکا ہے ۔ ایسے میں آئی ایم ایف ایک خط کی بنیاد پر پروگرام  رول بیک نہیں کرے گا۔ نہ ہی آئی ایم ایف کے قوانین ایسا کہتے ہیں ۔

تحریک انصاف کی جانب سے آئی ایم ایف کو خط لکھنے کا کوئی فائدہ نہیں ، مفتاح اسماعیل

اس حوالے سے مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف کے خط  کا کوئی فائدہ نہیں ۔ عالمی مالیاتی ادارے کے پاس انتخابی نتائج آڈٹ کرنے کا کوئی اختیار ہی نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معاشی صورتحال خراب ہے آئی ایم ایف کے پاس جانا انتہائی ضروری ہے ۔

ایسے میں آئی ایم ایف کی شرائط پر بھی کافی حد تک عمل ہو چکا ہے ۔ تحریک انصاف کے الیکشن کے نتائج پر شدید تحفظات ہیں ۔ عمران خان کی آئی ایم ایف سےفنڈزروکنےکی اپیل کتنی قابل عمل ہے؟ ظاہر ہے ان کے پاس جانے سے کچھ نہیں ہوگا۔