ENTERTAINMENT

میشا شفیع اور علی ظفر کے ایک دوسرے پر الزامات، ایک ایسا کیس جس میں کچھ بھی ثابت کرنا ممکن نہیں

وقت اشاعت :19دسمبر2021

علی نقوی، دی سپر لیڈ ڈاٹ کام ، لاہور۔ میشا شفیع اور علی ظفر کے ایک دوسرے پر الزامات، ایک ایسا کیس جس میں کچھ بھی ثابت کرنا ممکن نہیں ، قانونی ماہرین نے اسے وقت کا ضیاع  قرار دے دیا۔

دی سپر لیڈ ڈاٹ کام کے مطابق اداکار علی ظفر کے خلاف سوشل میڈیا پر جنسی ہراسانی کے الزامات لگانے کے مقدمے میں گلوکارہ میشا شفیع ضلع کچہری پیش ہوگئیں۔ گلوکارہ کے وکیل نے ایف آئی اے کی جانب سے درج مقدمے  کو غیر قانونی قرار دے دیا۔

 ضلع کچہری کے جوڈیشل مجسٹریٹ یوسف عبد الرحمان نے کیس کی سماعت کی۔ گلوکارہ میشا شفیع  نے حاضری لگوائی ۔ دوران سماعت میشا شفیع کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ اس کیس میں ہمارے خلاف جعلی سکرین شاٹس استعمال کیے گئے۔ ایف آئی اے نے درخواست کے فرانزک کے بغیر ہی مقدمہ درج کیا جو کہ غیر قانونی ہے ۔ سماعت کے بعد میشا شفیع نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ  کیس کی وجہ سے کیرئیر کے ساتھ ساتھ نجی زندگی اور صحت بھی متاثر ہوئی ہے ۔ معاشرے میں ایک عورت کےلیے جنسی ہراسانی پر بات کرنا ہی بہت مشکل ہے ۔ واضح رہے کہ ایف آئی اے نے علی ظفر کے خلاف سوشل میڈیا پر جنسی ہراسانی کی مہم چلانے کے الزام میں میشا شفیع سمیت دیگر کے خلاف مقدمہ درج کر رکھا ہے۔

کیس کا نتیجہ کیا نکلے گا ؟

اس حوالے سے دی سپر لیڈ ڈاٹ کام سے ٹیلی فونک  گفتگو کرتے ہوئےقانونی ماہر ایڈووکیٹ طاہر رندھاوا نے کہا کہ ہائی پروفائل جنسی ہراسانی کیسز کو ثابت کرنا مشکل ہوتا ہے ۔ یہ ایک ہائی پروفائل کیس ہے جس میں دونوں ہی سوشل میڈیا پر پرستار رکھتے ہیں ۔ اگر علی ظفر سوشل میڈیا پر منظم مہم کا الزام لگا رہے ہیں تو میشا کی وکلا کی جانب سے تردید کرنا مشکل نہیں ۔ ایسی سوشل میڈیا مہم کوئی بھی چلا سکتا ہے اب یہ ثابت کرنا کہ یہ مہم میشا نے خود چلوائی ہے انتہائی مشکل کام ہے ۔

ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ باریک بینی سے فرانزک جائزہ لینے کے بعد اپنی رپورٹ عدالت میں جمع کرا سکتا ہے مگر یہ ایک طویل کیس ہے ۔ اسی طرح میشا شفیع بھی لفظی جنسی ہراسانی ثابت کرنے کی پوزیشن میں نہیں ۔ اگر انہیں  ایک تقریب میں ہراساں کیا گیا تو اس کو ثابت کرنا بھی آسان نہیں ۔عدالت جذبات سے زیادہ گواہوں اور قانونی نکات پر یقین رکھتی ہے ۔  انہوں نے کہا کہ اسی لئے یہ کیس ابھی فوری منطقی انجام تک پہنچتا نظر نہیں آرہا۔

Related Articles

Back to top button