دی سپرلیڈ ڈاٹ کام، لاہور۔ شدید تصادم کے بعد ہی پنجاب میں وزیراعلیٰ کا چناؤ ممکن تھا، بعض ارکان نے طے کر رکھا تھا کہ آج ہسپتال یاترا لازمی ہوگی ۔
دی سپرلیڈ ڈاٹ کام کے مطابق پنجاب اسمبلی میں شدید لڑائی کے بعد حمزہ شہباز وزیراعلیٰ منتخب ہو گئے ۔ پی ٹی آئی نے پولنگ کا بائیکاٹ کیا، ق لیگ کے دس ارکان نے بھی ساتھ دیا۔ لڑائی کے بعد وزیراعلیٰ کے چناؤ کا عمل یکطرفہ ہو گیا۔ پنجاب اسمبلی اکھاڑے میں تبدیل رہی ۔ ایک دوسرے پر گھونسوں کی بارش ہو تی رہی ۔ حکومتی ارکان نے لوٹے دے مارے ،سپیکر کی چیئر کا گھیراؤ کیا جس کے ہاتھ جس کا گریبان آیا مکے برسا دیئے ۔ خواتین ارکان بھی آمنے سامنے رہیں ۔ کسی نے گالیاں نکالیں تو کوئی رکن اسمبلی نا مناسب الفاظ استعمال کرتی رہیں ۔
دی سپرلیڈ ڈاٹ کام سے گفتگو میں ایک اعلیٰ پولیس افسر نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ اطلاعات پہلے سے تھیں کہ ایوان میں بدترین ہنگامہ ہونے جارہا ہے ۔ شدید تصادم کے بعد ہی پنجاب میں وزیراعلیٰ کا چناؤ ممکن تھا۔ یوں لگ رہا تھا کہ ارکان طے کر کے آئے ہیں کہ انہوں نے زخمی ہو کر ہسپتال جانا ہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اینٹی رائٹس فورس کو بھی طلب کرنا پڑاجبکہ اجلاس میں وزیراعلیٰ کے چناؤ پر تصادم سے نمٹنےکے لئے پولیس کمانڈوز بھی سٹینڈ بائے تھے ۔ نمائندہ دی سپرلیڈ ڈاٹ کام نے استفسار کیا کہ یہ حفاظتی اقدامات کس نے کہنے پر کئے گئے مگر اعلیٰ پولیس افسر نے جواب دینےسےگریز کیا ۔