ندیم چشتی ، بیوروچیف، دی سپرلیڈ ڈاٹ کام،اسلام آباد۔ عدلیہ اور حکومت کے اختیارات میں عدم توازن ، فیصلہ کن معرکے کے لئے کاؤنٹ ڈاؤن شروع ہو گیا۔
دی سپرلیڈ ڈاٹ کام کے مطابق قومی اسمبلی میں عدالتی اصلاحات کی پارلیمانی کمیٹی کے قیام کی قرارداد متفقہ طورپرمنظورکرلی گئی ہے ۔سپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف کی زیر صدرت اجلاس میں عدالتی اصلاحات کے لیے پارلیمانی کمیٹی کے قیام کی قرارداد وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے پیش کی جسے ایوان نے متفقہ طورپرمنظور کیا۔ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے اپنی تقریر میں کہا کہ قانون سازوں کو قانون سازی کا کردار دیا گیا ہے۔ مقننہ اس پر عمل درآمدکرے اور عدلیہ اس پر فیصلےکرے۔
انہوں نے کہا کہ ایک عضو دوسرے عضو کے اختیارات میں مداخلت نہیں کر سکتا۔ کسی ادارے کو اجازت نہیں دی جا سکتی کہ وہ پارلیمنٹ پر قبضہ کرے۔ عدالتی اصلاحات وقت کی ضرورت ہیں۔اسی میں سب کی بہتری ہے ۔ اس سے قبل وفاقی کابینہ کے اجلاس میں بھی عدلیہ کے کردار کا معاملہ زیر غور آیا۔ اجلاس کے شرکا نے پنجاب اسمبلی کے ڈپٹی سپیکر کی رولنگ کے کیس میں عدالتی کردار پر بحث کی ۔
ذرائع کے مطابق اجلاس کےدوران بعض وزرا کا موقف جارحانہ تھا۔ ارکان نے متفقہ طور پر سپریم کورٹ کے فیصلے کو یکطرفہ قرار دیا۔ اجلاس میں آئندہ کی سیاسی حکمت عملی پر بھی بات چیت کی گئی ۔ ذرائع کے مطابق ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے عدلیہ کے اختیارات پر نیشنل ڈائیلاگ کی تجویز دی ہے جبکہ مقتدر حلقوں کے تحریک انصاف کی جانب مبینہ جھکاؤ پر فیصلہ کن جنگ لڑنے کا بھی فیصلہ کیا ہے ۔ اس سلسلے میں رواں ہفتے ہی اہم فیصلے کئے جائیں گے ۔