پرویز الہیٰ کے ٹی وی انٹرویوز سے اتحاد ختم ہونے کے اشارے مل گئے ، حکومت کا رویہ بھی تبدیل ، ایم کیو ایم نے بھی اپوزیشن کو ہاں کہہ دی

وقت اشاعت :17مارچ2022

ندیم چشتی ، بیوروچیف ، دی سپرلیڈ ڈاٹ کام ، اسلام آباد۔ پرویز الہیٰ کے ٹی وی انٹرویوز سے اتحاد ختم ہونے کے اشارے مل گئے ، حکومت کا رویہ بھی تبدیل ، ایم کیو ایم نے بھی اپوزیشن کو ہاں کہہ دی ۔

دی سپرلیڈ ڈاٹ کام کے مطابق چودھری پرویز الہیٰ نے حکمران جماعت کے خلاف سخت رویہ اپنا کر ق لیگ کے فیصلے سے آگاہ کردیا۔ گو کہ باضابطہ طو ر پر اتحاد توڑنے کا نہیں بتایا گیا مگر تجزیہ کاروں نے اسے اتحاد ٹوٹنے کے مترادف قرار دے دیا۔ دنیا نیوز  کے پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے پرویز الہیٰ نے کہا کہ حکومت کسی کو ووٹ ڈالنے سے نہیں روک سکتی ۔ جن

کی طرف  یہ لوگ زیادہ دیکھتے تھےوہ آج نیوٹرل ہیں ،  نئے فیصلے کے لئے مشاورت جاری ہے ۔ اسی طرح مولانا فضل الرحمان اور شہباز شریف سے ایم کیو ایم کے وفد نے ملاقات کی ۔ ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم نے اپوزیشن کا ساتھ دینے کی مشروط رضا مندی ظاہر کردی ہے۔

حکومت کے دس سے بارہ ارکان اپوزیشن کی حفاظتی تحویل میں ہیں : پرویز الہیٰ

چودھری پرویز الہیٰ نے دعویٰ کیا کہ  حکومت کے دس سے بارہ ارکان اپوزیشن کی حفاظتی تحویل میں ہیں ۔یہ دس سے بارہ ارکان ہم سے بھی ملنے آئے تھے ۔حالیہ سیاسی ماحول کو انہوں نے بڑا خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ   حکومت اور اپوزیشن کے تصادم سے کچھ بھی ہوسکتا ہے ۔ ایک وقت میں سیاستدان اکٹھے تھے تو جنرل ضیا آگئے ۔ ذوالفقار  بھٹو  بھی تصادم کی بھینٹ چڑھے ۔پرویز الہیٰ نے مائنس بزدار کی خواہش کا خود اظہار کرنے کے بجائے ترین گروپ کا نام لیا اور کہا کہ  ترین گروپ مائنس بزدار کے موقف پر قائم ہے ۔

اسی طرح سما ٹی وی کے پروگرام  میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نےشیخ رشید کو تنقید کا نشانہ بنایا ۔ پرویز الہیٰ  نے کہا شیخ رشید کو ہر کام کی بہت جلدی ہوتی ہے۔مشرف دور میں وہ سپیکر قومی اسمبلی بننا چاہتے تھے ۔ یہ عمران خان کو اب تصادم سے گریز کامشورہ دیں ۔

اتحاد برقرار رکھنے کی درخواستیں  دینے والے وزرا بھی سخت جواب دینے لگے

پرویز الہیٰ کےانٹرویو سے ایک روز پہلے وزرا بھی اتحاد برقرار رکھنے کی خواہشات رکھتےہوئے مفاہمت کی پالیسی پر گامزن تھے  مگر پرویز الہیٰ کے انٹرویو کے بعد صورتحال یکسر تبدیل ہوگئی ۔

شبلی فراز نے واضح کیا کہ حکومت کو بلیک میل نہیں کیا جاسکتا۔ عثمان بزدار کو ہٹانے کی صوابدید وزیراعظم کی ہے ۔ اسد عمر نے کہا ق لیگ کی اہمیت چند اضلاع تک بھی نہیں ۔ ایسے میں بلیک میلنگ نہیں کی جانی چاہیے ۔

ترجمان پنجاب حکومت حسان خاور کا کہنا تھا کہ لاہور میں پرویز الہیٰ کے حمایتی بینر لگانے سے عثمان بزدار نہیں جائیں گے ۔ یہ خواہش دل میں ہی رہ جائے گی ۔ اسی طرح وزیر اطلاعات فواد چودھری نے بھی واضح کیا کہ بلیک میل ہوکر عمران خان بزدار کو نہیں ہٹائیں گے ۔