بلال اللہ زہری،دی سپرلیڈ،کوئٹہ
جنگ سےتباہ حال افغانستان میں ایک مرتبہ پھر امن کی راہ ہموار ہونے کی باتیں ہو رہی ہیں ۔
افغانستان کی گرینڈ اسمبلی یعنی لویہ جرگہ نے 400طالبان قیدیوں کی رہائی کی منظوری دے دی ہے ۔
حالیہ پیش رفت پر افغانستان پھر شہ سرخیوں میں جگہ بنا گیا ہے ۔
کیا رہا ہونےوالے طالبان دوبارہ حملے تو نہیں کریں گے ؟ یہ ملین ڈالر کا سوال ہے ۔ لیکن اس کا جواب بھی بہت آسان ہے ۔
انجینئرنگ کا طالب علم اپنے شعبے کو چھوڑ کر کیسے بیالوجی پر ریسرچ کر سکتاہے ؟
سپر لیڈ نیوز کے مطابق صدر اشرف غنی نے طالبان قیدیوں کی رہائی کے پروانے پر دستخط کر دیئے ہیں ۔
جس کے بعد اسی ہفتے مرحلہ وار ان قیدیوں کو رہا کر دیا جائےگا جو کابل اور دیگر شہروں کی جیلوں میں قید ہیں ۔
افغان جرگے میں کیا ہوا؟
جرگہ میں تین ہزار سے زائد عمائدین اور قبائلی رہنماؤں نے شرکت کی ۔ اس موقع پر مختلف رہنماؤں نے تقاریر کیں اور افغان مسئلے کا حل پیش کیا ۔
قرارداد میں طالبان کو جنگ سے دور رہنے کی تلقین
مباحثے کے بعد ایک قرارداد پیش کی گئی جس کے متن کےمطابق تمام فریقین افغانستان میں امن کےلئے کوشاں ہیں ۔
سب سے مطالبہ کرتے ہیں کہ معاہدے پر عمل کیا جائے۔ قراردار کی رو سے مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا۔
شرائط کے مطابق رہا ہونے والے طالبان جنگ بندی معاہدے پر عمل کریں گے ۔
کسی قسم کی پر تشدد کارروائی کا حصہ نہیں بنیں گے ۔ قرارداد میں افغان حکومت کو بھی کردار نبھانے کا کہا گیا ہے ۔
عمائدین نے مطالبہ کیا ہے کہ افغان حکومت یہ یقین دہانی کرائے یا گارنٹی دے کہ طالبان میدان جنگ کا دوبارہ رخ نہیں کریں گے ۔
گرفتار کئے گئے طالبان میں کچھ غیر ملکی بھی ہیں ۔
قرارداد میں ان کے آبائی ممالک سے گارنٹی بھی مانگی گئی ہے ۔ زیادہ تر طالبان مقامی ہیں ۔ پاکستان نے لویہ جرگہ کی جانب سے پیش کردہ قرارداد کا خیر مقدم کیا ہے ۔
یہ بھی پڑھیئے : کیا بلوچ لبریشن آرمی سب سے بڑا خطرہ ہے ؟
اس سلسلے میں پاکستان دفتر خارجہ نے ایک بیان میں واضح کیا کہ پاکستان پر امن افغانستان چاہتا ہے ۔ جرگہ میں مشترکہ قرارداد خوش آئند ہے ۔
دوسر ی جانب تحریک طالبان افغانستان کی جانب سے کوئی پیغام سامنے نہیں آیا
تجزیہ کاروں کے مطابق ماضی میں بھی افغان حکومت طالبان کو رہا کر چکی ہے مگر اس کا کوئی مثبت جواب نہیں ملا ۔
طالبان تین ماہ میں چار مختلف کارروائیوں میں بھاری نقصان پہنچا چکےہیں
اس سےپہلے زیادہ تر معاہدے کی خلاف ورزی افغان طالبان کی جانب سے ہی دیکھنے میں آئی ہے ۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ افغانستان پر امن حالات کی جانب لوٹتاہے یا پھر خانہ جنگی ہی عوام کامقدر بنتی ہے ۔