سپر لیڈ نیوز، اسلام آباد۔ سینیٹ صدارتی ریفرنس پر حکومت جیتی یا اپوزیشن ؟ دونوں فریقین نے اپنے اپنے موقف درست ثابت ہونے کے دعوے کئے ہیں ۔
سپر لیڈ نیوز کے مطابق سینیٹ میں اوپن نہیں، خفیہ ووٹنگ ہوگی ۔ صدارتی ریفرنس پر سپریم کورٹ نے اپنی رائے دے دی ۔ سپریم کورٹ کے مطابق سینیٹ انتخابات آرٹیکل 226 کے تحت خفیہ بیلٹ سے ہونگے۔ ووٹ ہمیشہ کیلئے خفیہ نہیں رہ سکتا۔رازداری کس حد تک ہونی چاہیے ۔ اس کا تعین کرنا بھی الیکشن کمیشن کا کام ہے ۔
آٹھ صفحات پر مشتمل رائے دیتے ہوئے عدالت نے مزید کہا کہ خفیہ ووٹنگ کے عمل کو انتخابی ضروریات کے مطابق ٹیمپر کیا جاتا ہے ۔الیکشن کمیشن کے پاس کرپٹ پریکٹس کے خلاف کارروائی کا اختیار ہے۔ کرپشن کے خاتمے کے لئے ٹیکنالوجی کا بھی استعمال کیا جاسکتا ہے ۔
شفاف انتخابات کے لئے اقدامات کئے جائیں ۔تمام انتظامی ادارے تعاون کے پابند ہیں۔جسٹس یحییٰ آفریدی کا اختلافی نوٹ بھی سامنے آگیا۔ انہوں نے کہا کہ ریفرنس میں پوچھا گیا سوال قانونی نوعیت کا نہیں،ریفرنس 186 کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا۔
عدالتی فیصلہ تاریخی ہے ہمارا موقف سچ ثابت ہوا، شبلی فراز
عدالتی رائے کے بعد حکومت اور اپوزیشن نے اپنی اپنی کامیابی کا دعویٰ کیا۔ شبلی فراز نے فیصلے کو تاریخی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ شفاف انتخابات کےلئے اب الیکشن کمیشن کام کرے ۔شفافیت کے لئے ٹیکنالوجی کا استعمال ہونا چاہیے ۔
ماضی میں پیسے چلتے رہے ۔ اس مرتبہ ان کا راستہ روکنے کے لئے عمران خان نے ہر ممکن کوشش کی ۔ اپوزیشن کے نمبر کم ہیں ۔ پھر بھی بڑے دعوے کر رہے ہیں ؟
سپریم کورٹ نے خفیہ بیلٹنگ کو مسترد کردیا، شاہد خاقان عباسی
دوسری جانب شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ سپریم کورٹ نے خفیہ بیلٹنگ کی آپشن کو مسترد کردیا ہے ۔ عدالت ریفرنس بھجوانا ہی حکومتی بدنیتی تھی ۔
کوئی بھی آئینی عمل ہو اس کا فیصلہ پارلیمنٹ کرے گی ۔ حکومت کو اپنی شکست کا خوف لاحق ہے ۔ انہیں اپنے ارکان پر ہی اعتبار نہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ اوپن بیلٹنگ کا راگ الاپا جارہا ہے ۔
شو آف ہینڈز کی ممانعت اپوزیشن کی جیت
اس حوالے سے سپر لیڈ نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے تجزیہ کار ندیم الحق نے کہا سپریم کورٹ نےاپنی آئینی رائے دیتے ہوئے ذمہ داری نبھا دی ہے ۔ اس فیصلے سے قانون کی بالادستی ہو ئی ہے ۔ آئین کا آرٹیکل 226خفیہ بیلٹنگ کی بات کرتے ہوئے ووٹ ڈالنے والے شخص کی رازداری یقینی بیانے کی ضمانت دیتا ہے۔ ایسے میں سپریم کورٹ نے آئینی دائرہ کار میں رہتے ہوئے بڑی مثال قائم کی ہے ۔
ووٹنگ پر کوئی بھی فیصلہ کرنا پارلیمنٹ کا کام ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے موقف کی واضح نفی ہوئی ہے۔ حکومت شو آف ہینڈز طریقے سے الیکشن چاہتی تھی تاکہ ووٹ ڈالنے والے کی شناخت ہوسکے ۔
دوسری جانب عدالت نےو اضح طور پر شو آف ہینڈز کی نفی کرتے ہوئے آئین سے رجوع کرنے کا مشورہ دیا ہے ۔ اگر تکنیکی بنیادوں پر ووٹر کی شناخت کےلئے الیکشن کمیشن کو کہا جائے تو ادارہ آزاد ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بیلٹ پیپر پر بار کوڈ جیسی جدید تکنیک چپساں کرنےسے بھی بات نہیں بنے گی ۔ ووٹ ہر صورت سیکرٹ ہی رہے گا ایسے میں حکومتی جشن بلا جواز اوراپنی نااہلی اور بدنیتی چھپانے کےلئے ہے ۔