عاصم سلیم باجوہ کے خلاف ایک فکر انگیز رپورٹ نے ملک میں تہلکہ مچا دیا ہے ۔باہر99کمپنیاں،130ہوٹل،13جائیدادیں۔۔کیا ہےیہ سب؟
پاک فوج کا ایک انتہائی اہم شخص اس قدربڑی جائیدادوں کا مالک نکلا ؟
فیکٹ فوکس نامی ایک غیر معروف ویب سائٹ میں صحافی احمدنورانی کی ایک تحقیقاتی رپورٹ میں سنگین الزامات عائد کئے گئے ہیں ۔
مضمون میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ عاصم باجوہ کے بھائیوں، اہلیہ اور بچوں کی چار ممالک میں 99 کمپنیاں، 130 سے زیادہ فعال فرینچائز ریسٹورنٹس، اور 13 کمرشل جائیدادیں ہیں۔
ڈیلیوری ڈرائیور سے فوڈ چین کے مالک
رپورٹ کے مطابق عاصم باجوہ کے بھائی نے امریکہ کی معروف فوڈ چین پاپا جونز کے ریسٹورنٹ 2002میں بنائے ۔ جبکہ یہ وہ سال تھا جب عاصم سلیم باجوہ پرویز مشرف کے سٹاف آفیسر تعینات ہوئے تھے ۔ ندیم باجوہ کے بارے میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ انہوں نے پاپا جونز پیزا ریسٹورنٹ میں بطور ڈیلیوری ڈرائیور کام شروع کیا گیا تھا ۔ تاہم دیکھتے ہی دیکھتے ان کی دولت میں اضافہ ہوتا چلا گیا۔ اب ان کی 99کمپنیاں اور 133فعال فرینچائز ریسٹورنٹس ہیں ۔ جن کی مالیت تقریبا چالیس ملین ڈالر بنتی ہے ۔
عاصم سلیم باجوہ کی دوران ملازمت ان کے اہل خانہ کے اثاثے بڑھتے چلے گئے ۔ ان کی اہلیہ اور بھائیوں نے 52.2ملین ڈالر کی مالیت سے تین ممالک میں 174فرنچائز قائم کیں ۔ یوں ایک ہزار ایک سو انیس کروڑ کی سرمایہ پاکستان سے باہر کی گئی۔
رپورٹ کے مطابق جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ کی اہلیہ اور ان کے بیٹوں نے پاکستان اور امریکہ میں سرمایہ لگارکھا ہے ۔ اہلیہ کی امریکہ کینیڈا اور متحدہ عرب امارات میں چلنے والے کاروباروں اور ان بزنسز کی پراپرٹیز میں برابر کی ملکیت ہے۔ لیکن عاصم سلیم باجوہ نے اثاثہ جات کی فہرست میں اپنی بیوی کے پاکستان سے باہر بزنس کیپیٹل کا ذکر نہیں کیا۔ بلکہ متعلقہ کالم میں "نہیں”لکھا ہے ۔
خاندانی پس منظر
باجوہ خاندان چھ بھائیوں اور تین بہنوں پر مشتمل ہے ۔جن کا تعلق جنوبی پنجاب کے ایک چھوٹے سے شہر کے خوشحال مگر مڈل کلاس گھرانے سے تھا۔
ان کے والد محمد سلیم باجوہ پیشے کے لحاظ سے ڈاکٹر تھے ۔ انہوں نے 1950میں ایک نجی ہسپتال میں ملازمت اختیار کی۔ 1976 میں انہیں نامعلوم افراد نے قتل کر دیا۔
وفات کے وقت سلیم باجوہ کے اثاثہ جات میں زرعی زمین، صادق آباد شہر میں کچھ دکانیں، ایک دواساز کمپنی میں شیئرز اور ایک گھر تھا۔
سلیم باجوہ کے بڑے دو بیٹے تنویر اور طالوت والد کیطرح ڈاکٹر بن گئے ۔ پنجاب کے مختلف شہروں میں پریکٹس بھی کی۔ تیسرے بیٹے عاصم باجوہ نے 1984میں فوج میں شمولیت اختیار کر لی۔ دو بھائی ندیم اور فیصل پنجاب یونیورسٹی سے اپنی تعلیم مکمل کر کے 1990 میں امریکہ چلے گئے۔
سب سے چھوٹا بھائی عبدالمالک بھی 2002میں امریکہ چلا گیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2007میں بریگیڈئیر کے عہدے پر ترقی کے بعد باجوہ فیملی کے تمام کاروباروں کو ایک ہی کمپنی کےماتحت کر دیا گیا۔ اسی سال باجکو گلوبل کو ریاست اوہایو میں رجسٹرڈ کرایا گیا۔ 2008میں لاہور میں ایک مددگاردفتر قائم کیا گیا ۔ جس کا نام مینجمنٹ ایل سی سی رکھا گیا۔
زیادہ تر جائیدادیں اور کمپنیاں اہلیہ کے نام
باجکو گلوبل مینجمنٹ ایل ایل سی کی رجسٹریشن دستاویزات، جو کہ امریکی ریاست اوہایو کے سیکریٹری آف سٹیٹ کے ریکارڈ کا حصہ ہیں۔۔ سے یہ بات سامنے آتی ہی کہ عاصم باجوہ کی اہلیہ فرخ زیبا باجکو گروپ میں اپنے شوہر کے پانچ بھائیوں کے ساتھ برابر کی حصہ دار اور مالک ہیں۔
ویب سائٹ کی رپورٹ میں مزید دعویٰ کیا گیا ہے کہ سدرن کمانڈر بننے کے بعد عاصم سلیم باجوہ کے بیٹوں نے مزید نئی کمپنیاں بنا لیں ۔
عاصم سلیم باجوہ نے بیان حلفی میں حقائق چھپائے؟
عاصم باجوہ نے وزیر اعظم کا معاون خصوصی بننے کے بعد بائیس جون کو اپنے اثاثہ جات کی ڈیکلیریشن حلفیہ دستخط کئے ۔ جس میں انہوں نے اپنی بیوی کے نام پر صرف ایک اثاثہ اکتیس لاکھ روپے کی انوسٹمنٹ ظاہر کیا۔ جس کالم میں عاصم باجوہ سے انکی یا انکی اہلیہ کی بیرونِ ملک جائیداد کے بارے میں پوچھا گیا، عاصم باجوہ نے جواب کہ "نہیں ہے”۔
ایک دوسرے کالم میں جہاں عاصم باجوہ سے واضح انداز میں انکے یا انکی اہلیہ کے پاکستان سے باہر کاروباری سرمایہ کے بارے میں پوچھا گیا، اس کا جواب بھی عاصم نے حلفیہ طور پر "نہیں ہے” دیا۔
اثاثہ جات کی اس ڈیکلیریشن آغاز میں اپنے اور اپنی بیوی اثاثہ جات بتانے کا کہا گیا تھا۔ اس ڈیکلیریشن کے اختتام پر ایک مرتبہ پھر عاصم باجوہ سے تصدیق چاہی گئی تو انہوں نے ان الفاظ میں تصدیق کی،
میں لیفٹینٹ جنرل ریٹائرڈ عاصم سلیم باجوہ ولد محمد سلیم باجوہ، حلفیہ اقرار اور تصدیق کرتا ہوں کہ میرے علم اور مکمل یقین کے مطابق اوپر دی گئی میری، میری بیوی کی اثاثہ جات کی فہرست نہ صرف مکمل اور درست ہے بلکہ میں نے کوئی چیز نہیں چھپائی
عاصم سلیم باجوہ کا بیان حلفی
یہ بھی پڑھیئے:شاہ محمود قریشی آخر کس کے ملازم ہیں ؟
رپورٹ کے مطابق امریکی حکومت کی جو سرکاری دستاویزات کے مطابق عاصم باجوہ کی اہلیہ فرخ زیبا پاکستان سے باہر (امریکہ میں) تیرہ کمرشل جائیدادیں جن میں دو شاپنگ سنٹر بھی شامل ہیں کی مشترکہ مالک ہیں ۔ امریکہ، کینیڈا اور متحدہ عرب امارات میں بیاسی کمپنیوں (پاکستان سے باہر بزنس کیپیٹل) جن کے سرمایہ کی موجودہ کل مالیت تقریباً چالیس ملین ڈالر (چھ سو ستر کروڑ) ہے، کی عاصم باجوہ کے بھائیوں کے ساتھ برابر کی بھی مالکن ہیں۔
رپورٹ کے بعدجائیدادوں کی تفصیلات کا ڈیٹا غائب
فیکٹ فوکس نامی اس ویب سائٹ نے مزید دعویٰ کیا ہے کہ رپورٹ کے منظر عام پر آنے کے بعد پاکستان میں کمپنیوں کے نظام کو ریگولیٹ کرنےوالے اداروں نے اپنی آفیشل ویب سائٹس سے عاصم باجوہ کے بیٹوں کی ملکیتی کمپنیوں کا ڈیٹا غائب کرنا شروع کردیا ہے ۔ فیکٹ فوکس نے دعویٰ کیا کہ ان کے پاس سکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن کی جانب سے اس کاروباری ڈیٹا میں کی جانے والی تبدیلیوں کا مکمل ریکارڈ موجود ہے ۔
جب سوشل میڈیا پر باجوہ برادرز کے کاروباروں پر سوال اور اٹھائے گئے تو باجکو گروپ کی ویب سائٹ منظرِ عام سے غائب کر دی گئی اور پھر مکمل طور پر نئی تفصیلات کے ساتھ بحال کی گئی۔
باجکو گروپ کی امریکہ میں قائم کی گئی فرنچائزز کی مکمل تفصیلات کیلیے یہاں کلک کریں۔
باجکو گروپ کے صدر عبدالمالک باجوہ، جو کہ جنرل(ر) عاصم سلیم باجوہ کے بھائیوں میں سب سے چھوٹے ہیں، نے اپنے ٹوئیٹر اکاونٹ پر یہ وضاحت دی ہی کہ باجکو گروپ کے کاروبار سے جنرل (ر) عاصم باجوہ اور ان کے بیٹوں کا کسی قسم کا کوئی تعلق نہیں۔