صرف670کروڑکےاثاثے۔۔

صرف670کروڑکےاثاثے۔۔ ماراوئےڈپٹی۔۔عاصم سلیم باجوہ صاحب اور ان کےاہل خانہ کے اثاثوں کا ایک طوفان برپا ہے ۔ ہر کوئی ان کی کمائی پر سوالات اٹھا رہا ہے

طوفانی بارش کے بعد خاکسار کے گھر شریف کی بجلی سہم کر کہیں چھپی بیٹھی تھی ۔ایسے میں  بجلی کی بندش کے خلاف جہاد کرنےو الے ایک الیکٹریشن کو پکڑ کر لانا پڑا۔ موصوف نے کام شروع کیا تو پہلا جملہ قابل احترام عاصم سلیم باجوہ کے بارے میں بولا۔

صاحب تسی جاندے او باجوے دی کنی کمائی اے ؟

باجوہ صاحب کو اس طرح مخاطب کرنے پر خاکسار کے تن بدن میں 500واٹ کا ہلکا سا جھٹکالگا۔۔

ملک کے لئے گراں قدر خدمات سرانجام دینے والی شخصیت کے بارے میں اس طرح کی توہین آمیزی خاکسار سے برداشت کرنا مشکل تھی ۔ چونکہ خاکسار  کئی روز سے سوشل میڈیا پر زیر گردش اس خبر کو لائٹ لے رہا تھا اس لئے مولانا الیکٹریشن کی باتوں پر زیادہ دھیان نہ دیا ۔ تاہم اس کے  جانے کے بعد تحقیقاتی پہلو مد نظر رکھتے ہوئے گوگل شریف کو ضرور زحمت دی ۔

کیا مطلب ۔۔۔ بیرون ملک میں 99کمپنیاں ہیں ۔۔ 130 ہوٹل بھی نکلے ؟ ۔۔ 13کمرشل جائیدادیں !!۔۔ اک واری فیر مار  اوئے ڈپٹی ۔

مالا مال رپورٹ کا سب سے پہلے انکشاف تو معلوم نہیں کس نے کیا ۔۔ تاہم فیکٹ فوکس نامی ایک ویب سائٹ کے صحافی احمد نورانی نے باضابطہ طور پر تحقیقاتی مضمون چھاپا ہے ۔

اس مضمون کو دیکھتے ہوئے مندرجہ ذیل سوالات جنم  لیتے ہیں ۔ خاکسار الباکستانیوں کو سمجھانے اور خود بھی سمجھنے کے لئے مندرجہ ذیل دلوں کو چھوتے ہوئے مفروضے پیش کر رہا ہے ۔

مفروضہ نمبر ایک :یہ سب جھوٹ اور سازش ہے

پہلے مفروضے کی رو سے یہ مضمون بالکل جھوٹ کا پلندہ ہے۔  جیسا کہ باجوہ صاحب نے بھی تردید کی ہے ۔

اس مضمون کے لکھاری کو ایک دن اچانک خواب آیاکہ کوئی کہانی گھڑی جائے جس سے ہر طرف آگ لگ جائے ۔

احمد نورانی کے دماغ میں آمد ہوتی چلی گئی اور یوں اردو ان پیج پر ٹائپنگ کرتا چلا گیا۔ اٹھتے بیٹھتے ، تخیل پرستی کے ماہر اس صحافی نے تخلیقی صلاحیتیں دکھاتے ہوئے مسلسل ٹائپنگ کی ۔۔

اور آخر میں اپنا مضمون دیکھ کر خود بھی حیران رہ گیا ۔

مفروضہ نمبر دو :مودی سرکار نے بڑی سازش تیار کی

مفروضے نمبر دو کی مدھم روشنی میں موساد اور را کے گٹھ جوڑ نے افغان انٹیلی جنس ایجنسی کو بھی خرید لیا ۔

نئی دہلی کے علاقے ڈیفنس ہاؤسنگ سوسائٹی نزد کرشنا ٹاؤن  میں ایک گول میز کانفرنس منعقد ہوئی ۔ جس میں کورونا کے حوالے سے طے شدہ ایس او پیز کا بھی خیال نہیں رکھا گیا۔  

اس بیٹھک میں  فوج کے ان اہم افسر کو گندہ کرنے کی منصوبہ بندی کی گئی ۔ اس موقع پر افغانیوں نے چوں چاں بھی کی مگر موساد کے ایک اعلیٰ افسر نے قائل کر لیا ۔

 یوں ہندی میں رپورٹ تیار کر کے گوگل ٹرانسلیٹ  موبائل ایپ کی مدد سے اردو ترجمہ کروا یا گیا ۔۔ پس پھر جعلی رپورٹ اور اعداد و شمار فیکٹ فوکس ڈاٹ کام سے شائع کروا دیئے گئے ۔

مفروضہ نمبر تین  :شاہد آفریدی کا ہاتھ

شاہدآفریدی مستقبل کے وزیراعظم بننے کے خواب دیکھ رہے ہیں ۔ میدان میں ایک یا دو چھکے لگا کر پویلین میں بیٹھ کرباقی میچ دیکھنے والے آفریدی کا وزیراعظم بننے کا خواب کبھی پورا نہیں ہوگا۔۔

تاہم لگ رہا ہے کہ اس رپورٹ میں شاہد آفریدی کا بھی ہاتھ ہوسکتا ہے ۔ کیونکہ کوئی بھی مستقبل کا سلیکٹڈ وزیراعظم یقینی طور پر اداروں کو اپنے ہاتھ میں رکھنے کا خواب دیکھ کر حکومت میں آتا ہے ۔

آفریدی بھی یہی سوچ رہے ہوں گے کہ سی پیک اتھارٹی میں بھی اپنا بندہ ہونا چاہیے ۔

مفروضہ نمبر چار  : محنت کی کمائی

جنرل عاصم سلیم باجوہ کا خاندان 2002کے قریب امریکا شفٹ ہوا تھا۔ محنت کی ، دن رات ایک کیا ۔ بیس بیس گھنٹے سڑکوں کی خاک چھانی ۔ اتنی محنت کے بعد سرمایہ تو یقینا 200 سے 250 گنا زیادہ ہو ہی جاتا ہے ۔

بعینہ ایسے ہی شریف خاندان کے بارے میں بھی بعض لوگ دعویٰ کرتےہیں۔ جیسا کہ بڑے شریف صاحب نے تقسیم پاکستان کے بعد محض ایک فیکٹری سے محنت مزدوری کر کے بڑے اثاثے بنائے ۔

یہ سب کچھ اللہ کی دین ہے ۔ جو جتنی محنت کرتا ہے اتنا ہی پھل کھاتا ہے ۔ لہٰذا مفروضہ نمبر چار خاکسار کو زیادہ قابل بھروسا معلوم ہورہا ہے ۔

مفروضہ نمبر پانچ  :افریقی ملک کیمرون کی سازش

شاہ محمود قریشی کشمیر کا مسئلہ حل کرانے کے لئے افریقی ممالک سے بھی رابطہ کرتے رہے ہیں ۔ یقینا شاہ صاحب کے یہ طوفانی رابطے بہترین خارجہ پالیسی کے عکاس ہیں ۔

سب جانتے ہیں افریقی ممالک کتنی طاقت رکھتے ہیں ۔ کوئی بھی عالمی تنازع ہو۔۔ یہ افریقی ممالک ہی ہیں  جو تنازعات حل کرانے میں ثالثی کرا چکے ہیں ۔ جیسا کہ حال ہی میں امارات ، اسرائیل امن معاہدے میں برکینا فاسو سے ایک نمائندہ خصوصی بھی بیٹھا تھا۔۔

یہ بھی پڑھیئے:کیا ارطغرل سے جان چھوٹے گی ؟پرویز ہود بھائی کا کالم

گو کہ ان افریقی ممالک میں شہریوں کو دوسری مرتبہ سالن کی گریبی تک نہیں ملتی ۔ مگر سفارتی لحاظ سے ان کی اہمیت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ۔۔

بہرحال مفروضہ نمبر پانچ  کی روشنی میں یہ خارج از امکان نہیں کہ کیمرون کے وزیر خارجہ ہمارے وزیر خارجہ کی کسی بات کا برا منا گئے ہوں اور بھارت سے رابطہ کر کے مذکورہ رپورٹ پر اہم ثبوت دے دیئے ہوں ۔۔

کیونکہ 1980 کی دہائی میں کیمرون اور بھارت میں چائے کی پتی  پر تجارت عروج پردیکھی گئی تھی ۔ دونوں ممالک کے تعلقات کسی سے ڈھکے چھپے نہیں ۔

مفروضہ نمبر چھے (یہ نہ پڑھیں)

خاکسار آخری مفروضے کو لکھنے سے پہلے ہی دل میں مسترد کر چکا ہے ۔اس مفروضے کی رو سے پاک فوج میں ہی ایک گروپ نے اس رپورٹ کو شائع کروایا ہے ۔

مقصد سی پیک اتھارٹی پر ایک “خاص گروپ” کی اجارہ داری ختم کرنا ہے ۔ اس ضمن میں باقاعدہ منصوبہ بندی کے ساتھ اعداد و شمار جمع کئے گئے اور پھر انتہائی منظم انداز میں وائرل کروائے گئے ۔

بہرحال یہ سفید جھوٹ معلوم ہورہا ہے ۔ خاکسار جانتا ہے کہ پاک فوج میں ایسی کوئی دھڑے بندی ناممکن ہے ۔

پس ہمیں سوشل میڈیا پر زیادہ دھیان نہیں دینا چاہیے ۔

وزیراعظم کو چاہیے کہ ماضی میں ایسی رپورٹس کا راستہ روکنے کےلئے تقاریر کرتے رہا کریں ۔

سپر لیڈ ڈاٹ کام ۔ تمام جملہ حقوق محفوظ ہیں ۔ *ادارے کالکھاری سے متفق ہونا ضروری نہیں