مرادعلی شاہ کااندازجارحانہ مگربریکنگ نیوزدینےمیں محتاط دکھائی دیئے۔ منگل کوپریس کانفرنس میں صحافی مراد علی شاہ کے منتظر رہے کہ وہ آئی جی کو اٹھانے کے واقعے پر بات کریں گے ۔
سپرلیڈ نیوز کے مطابق بلاول بھٹو نے آئی جی کو سیکٹر کمانڈ دفتر لائے جانے کا واضح الفاظ کا سہاراتو نہیں لیا تاہم سوالات اٹھا دیئے جس سے واضح ہوگیا کہ آئی جی کو گھر سے صبح سویرے اٹھا یا گیا ہے ۔ دوسری جانب وزیراعلیٰ سندھ نے اپنی پریس کانفرنس میں رویہ تو جارحانہ دکھاتےہوئے سوالات کی بھرمارکر دی مگرواضح طورپر کسی ادارے کے ملوث ہونے کانام نہیں لیا۔
انہوں نے دو ٹوک انداز میں کہا کہ کیپٹن صفدر کےخلاف مقدمہ جعلی ہے ۔ مدعی جھوٹا تھا۔ اسے ایک سازش کے تحت سامنے لایا گیا۔ ایسے میں انہوں نے اپنی توپوں کا رخ پی ٹی آئی کی جانب موڑے رکھا ۔
سندھ پولیس کا مورال ڈاؤن ہے، وزیراعلیٰ
انہوں نے کہا کہ ایک وزیرنے کہا تھاکہ میں دیکھتا ہوں کیسےمقدمہ نہیں ہوتا۔ ایسے میں واضح ہوتاہے کہ پی ٹی آئی کا بھی ہاتھ ہے ۔ تاریخ گواہ ہے کہ پی ٹی آئی خود کئی مرتبہ ایسے حرکتیں کرتی رہی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ کیپٹن ریٹائرڈ صفدر پر مقدمے کے لئے دباؤ ڈالا گیا۔ پولیس کامورال ڈاؤن ہوا ۔ ایسے واقعات نا قابل قبول ہیں ۔ سندھ حکومت نے کمیٹی بنا دی ہے معاملے کی تہہ تک پہنچیں گے ۔
یہ بھی پڑھیئے:
اس موقع پر وزیراعلیٰ سے صحافیوں نے کئی مرتبہ مشتاق مہر کو گھر لے جانے کے واقعے پر بات کرنے کے لئے اکسایا مگر وزیراعلیٰ نے محتاط رویہ اپنایا اور کھل کر نہ تو کسی ادارے کا نام لیا نہ ہی واضح طور ذمہ داروں کا تعین کیا ۔ تاہم وزیراعلیٰ سندھ کا جارحانہ رویہ یہ بتا رہا تھا کہ وہ سیاسی دائرہ سے باہر نہیں نکلنا چاہتے ۔ انہوں نےا س موقع پر تحریک انصاف پر تنقید کرتے ہوئے مزید کہا کہ یہ جماعت ملک کے لئے خطرہ ہے ۔