سپر لیڈ نیوز، اسلام آباد۔ صحافی ، بلاگر اسد علی طور پر حملہ کرنے والے نامعلوم افراد کے خلاف صحافیوں کا احتجاج ،حملہ آوروں کو بے نقاب کرنے کا مطالبہ کر دیا۔ سول حکومت نے نوٹس لے لیا ۔
سپرلیڈ نیوز کے مطابق صحافی ، بلاگر اسد علی طو رپر حملہ کرنے والوں کا کوئی سراغ نہ ملا ۔ صحافتی تنظیمیں میدان میں اتر آئیں ۔ ایمنسٹی جنوبی ایشیا نے بھی آواز اٹھا دی اور واقعہ کو ناقابل قبول قرار دے دیا۔ ایمنسٹی انٹر نیشنل جنوبی ایشیا نے کہا پاکستان کی قومی اسمبلی میں صحافیوں کے تحفظ کے بل اسی ہفتے پیش کیے جانے کے بعد صحافی کے خلاف اسی کے گھر میں پُرتشدد حملے پر ادارے کو شدید تشویش ہے۔ ہم حکام سے اپنا مطالبہ دہراتے ہیں کہ وہ صحافیوں کو زیادہ سے زیادہ تحفظ فراہم کرنے کے لیے ہنگامی اقدامات اٹھائے۔
صحافی مطیع اللہ جان نے کہا یہ معاملہ سنجیدہ اور انتہائی قابل مذمت ہے۔ حکومت اپنے شہریوں اور صحافیوں کے تحفظ میں ناکام رہی ہے۔ وزیر داخلہ شیخ رشید اور وزیر اعظم عمران خان کو اتنا بے بس اور بے شرم نہیں ہونا چاہیے۔ریما عمر نے لکھا صحافیوں کے تحفظ کا بل اس ہفتے کے شروع میں قومی اسمبلی میں انتہائی دھوم دھام کے ساتھ پیش کیا گیا تھا۔ یہ بل اسد طور کے خلاف اس طرح کے بے رحمانہ تشدد کو روکنے اور مجرموں کو سامنے لانے میں کس طرح مدد فراہم کرے گا جن کو اب تک انتہائی گھناؤنے جرائم کے لیے مکمل استثنیٰ حاصل ہے؟ علی ڈار نے کہا اسد علی طور صاحب نے ہمیشہ مظلوموں کے لیے آواز اُٹھائی اور حق کے ساتھ چٹان بن کر کھڑے ہوئے۔ آج ہم سب پر فرض ہے کہ ان کے لیے اور اس نظام کی تبدیلی کے لیے اُٹھ کھڑے ہوں جس کو بدلنے کی کوشش کرنے پر آج اسد کو نشانِ عبرت بنانے کو کوشش کی گئی۔
فواد چودھری کی جانب سے اسد طور پر کیے گئے حملے کی شدید مذمت کی گئی ہے ۔ انہوں نے ایس ایس پی اسلام آباد کو ہدایات دیں کہ وہ اس حملے کی تفتیش کریں ۔
واضح رہے کہ منگل کی شب اسلام آباد سیکٹر ایف الیون میں تین نامعلوم افراد نے اسد علی طور کے فلیٹ میں زبردستی داخل ہو کر انہیں تشدد کا نشانہ بنایا۔ برطانونی نشریاتی ادارے کے مطابق اسد علی طور کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں نے ان سے زبردستی پاکستان زندہ باد کے نعرے لگوائے ۔
یاد رہے کہ گزشتہ سال اسد علی طور پر راولپنڈی کی پولیس نے سوشل میڈیا پر پاکستانی اداروں بالخصوص فوج کے خلاف ہرزہ سرائی پر مقدمہ بھی درج کیا تھا۔