کاشف شمیم صدیقی ، دی سپرلیڈ ڈاٹ کام ، لاہور
اقلیتوں کے قومی دن کے موقع پر کیا کہا جائے، کیا لکھا جائے ؟ کچھ سمجھ نہیں آرہا، کیونکہ دل بہت اداس ہے ، ذہن پریشان ہے ، کچھ سوجھائے نہیں سُوجھ رہا ، کچھ بنائے نہیں بن رہا ۔ میرے ملک میں عام آ دمی کی زندگی کو جس قدر مشکل بنا دیا گیا ہے اس کی مثال ڈھونڈنے سے نہیں ملتی ، اورپاکستانی عوام میں شامل ہندو، کرسچن ، سکھ اور دیگر تمام مذاہب سے تعلق رکھنے والے غریب اور پسماندہ افراد بھی اس صورتحال سے نبرد آزما ہیں ۔ لیکن بہر حال میں پاکستان میں بسنے والے تمام اقلیتی طبقات کو دل کی گہرائیوں سے اس دن کی مبارک باد دینا چاہوں گا اور نیک خواہشات کا بھی اظہار کروں گا ۔
آپ لوگوں نے ایک بات ضرور نوٹ کی ہو گی اقلیتوں کے قومی دن کے موقع پرـــ” ـحقوق” کی بہت زیادہ بات کی جاتی ہے ، کہ منیارٹیز کو اُن کے رائٹس ملنے چا ہئیں، لیکن یہ بات کوئی نہیں بتاتا کہ یہ حقوق ان کو ملیں گے کیسے؟ کون دے گا ؟ کیا طریقہ کار اپنایا جایا گا ، وغیرہ،وغیرہ ۔
لوگ اس بات کا اکثر مذاق بھی بنا لیا کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ جب اکثریت کو ہی اُن کے حقوق نہیں ملِ رہے تو اقلیتوں کو کیا خاک ملیں گے۔ یہاں خاک کے ذکر سے مجھے نیرہ نور کا ملّی نغمہ "وطن کی مٹی گواہ رہنا "ـ یاد آگیا ۔ ۔ ۔ ہمارے وطن کی مٹی میں شہیدوں کا لہو شامل ہے ، بچے ، بوڑھے ، جوانوں کی قربانیاں شامل ہیں، وہ جذبہ شامل ہے جو کبھی دشمن کے آگے سرنگوں نہیں ہوا ، انتھک محنت اور جدّوجہدسے حاصل ہوا پاکستان ہم سب کا ہے ، ہم ہی اس کے پاسبان ہیں ، یہاں مسجدوں میں اذاں ہوتی ہے ، تو مندروں میں پُوجا بھی ،، گرُدواروں میں منتیں مانگی جاتی ہیں ، اور کلیسا میں حضرت مسیح ابن ِ مریم ٓ کوپورے دل سے پکارا جاتا ہے۔
"رنگ برنگی پھولوں سے سجا ایک خوبصورت ، حَسین گلدستے جیسا ہی تو ہے ہمارا پاکستان” اپنی تحریر کے آخر میں یہی کہنا چاہوں گا ، غریب اور لاچار اقلیتی افراد ہمت اور حوصلے سے کام لیں، آپس میں ایک دوسرے کی مدد کے جذبے کو مزید پروان چڑھائیں ، مشکلات کا حل اپنے طور پر بھی تلاش کرنے کی بھر پور کوشش کریں ، اور کرتے رہیں۔ اچھے وقت کے لیے دعا کریں کیونکہ راتیں کتنی ہی تاریک کیوں نہ ہوں ، صبح کے پُر نور اُجالے ہر سُو روشنی بکھیر دیتے ہیں