گھوٹکی  سندھ میں توہین مذہب کے الزام پر   معذور نوجوان پانی  میں غوطے دے کر قتل  

وقت اشاعت :1اکتوبر2022

نمائندہ گھوٹکی، دی سپرلیڈ ڈاٹ کام ۔ گھوٹکی  سندھ میں توہین مذہب کے الزام پر   معذور نوجوان پانی  میں غوطے دے کر قتل  کر دیا گیا۔

دی سپرلیڈ ڈاٹ کام کے مطابق گھوٹکی سندھ میں معذور نوجوان کو پانی  میں ڈبو کر مارنے کا واقعہ پیش آیا ہے  ۔پولیس کے مطابق ایک شخص کو گرفتار کیا  گیاہے جس کا کہنا ہے کہ اس نے توہین مذہب  پر اس شخص کی جان لی ہے ۔  یہ واقعہ میرپور ماتھیلو کے گاؤں محمدصدیق کلوڑ میں پیش آیا ہے۔ میرپور ماتھیلو تھانے میں دائر مقدمے میں مدعی سرفراز علی نے بتایا کہ ایک ہفتہ قبل ان کے بڑے بھائی عباس کلوڑ نے بتایا تھا کہ محمد حسن کلوڑ درگاہ لال شاہ پر اس کے پاس آیا تھا اور کہا تھا کہ تم یہ جو قبروں پر سجدے کرتے ہو برائے مہربانی درگاہ کو چھوڑو ورنہ میں تمہیں مار دوں گا۔

عباس کلوڑ کے مطابق ہفتے کی صبح ہم سب درگاہ کے پاس کھڑے تھے کہ ملزم محمد حسن اور ایک نامعلوم شخص آیا۔ ان میں سےحسن کلوڑ کے ہاتھ میں بوتل تھی جس میں پیٹرول تھا ۔ اس نے عباس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ تمہیں کہا تھا نا درگاہ کی مجاوری کرنا چھوڑ دو مگر تم نہ مانے اب تمہاری جان لیں گے ۔

سکھر کے مدرسے میں زیر تعلیم ملزم مقتول عباس کو درگاہ جانے سے منع کرتا تھا:مقتول کے بھائی کی گفتگو

مدعی مقدمے کے مطابق ملزم نے ان کے بھائی پر پیٹرول چھڑکا جس پر میرا بھائی بھاگ نکلا اور قریبی تالاب میں گر گیا۔ دونوں جنونیوں  نے پیچھا کیا اور ہمارے سامنے ہمارے بھائی کو غوطے دے کر ہلاک کر دیا۔ بعد میں ہم نے لاش نکالی اور پوسٹمارٹم کے لئے ہسپتال منتقل کیا ۔

مقتول عباس کے بھائی ظہیر نے ٹیلیفون پر بی بی سی کو بتایا کہ ملزم ان کا رشتے دار ہے اور سکھر میں مدرسے میں پڑھتا ہے۔ وہ درگاہ  جانے پر منع کرتا تھا۔بی بی سی کے مطابق مقتول عباس کلوڑ پیدائشی طور پر بازوں سے محروم تھا۔ وہ گزشتہ ایک دہائی سے درگاہ لال پر مجاوری کر رہا تھا۔ وہ تمام کام پیروں سے کرتا تھا جبکہ پاکستانی میڈیا اس پر نیوز پیکیجز بھی بنا چکا ہے ۔