قاسم چوہان ، دی سپر لیڈ ڈاٹ کام ، کراچی ۔ کراچی میں چھتوں پر بیل پال کر کرین کی مدد سے نیچے اتارنے کی بڑھتی روایت کی درست ہے ؟ اس سال کئی علاقوں میں بیل ایسے ہی اتارے جائیں گے۔
دی سپر لیڈ ڈاٹ کام کے مطابق کراچی کے علاقے ناظم آباد میں چھ بیلوں کو چھت سے اتارنے کا منظر ایک مرتبہ پھر پاکستانی میڈیا پر وائرل ہو گیا۔ علاقے میں لوگوں کا رش لگ گیا۔لوگ دور دور سے دیکھنے کے لئے آنے لگے ۔ ناظم آباد میں ہی دیکھتےہی دیکھتے دیگر گھرانوں نے بھی چھت پر بیل پال کر کرین کی مدد سے نیچے اتارنے کی روایت کو فروغ دینے کی ٹھان لی ہے ۔ اسی کوشش میں کئی بیل چھت سے گر کر اب تک مر چکے ہیں ۔ گزشتہ سال بھی ایک بھاری بھرکم بیل پانچویں منزل سے گر کر ہلاک ہو گیا تھا۔جسے گرتے ہی چھری پھیر لی گئی ۔
بیلوں کے مالک کا دعویٰ ہے کہ چھت پر بیل پالنے سے ان قربانی کے جانوروں کی خوب آؤ بھگت ہوتی ہے ۔ البتہ چھت سے اتارنا ایک مشکل مرحلہ ہوتا ہے مگر کرین کی مدد سے آسانی ہو جاتی ہے ۔ بعض علاقہ مکین اس طریقے کوتنقید کا نشانہ بناتے ہوئے مناسب نہیں سمجھتے ۔ ان کے مطابق قربانی کے جانوروں کو اذیت دے کر نیچے اتارا جاتا ہے اسی کوشش میں کئی مر جاتے ہیں ۔
واضح رہے کہ 2015 میں دو بیل گرنے کی وجہ سے انتظامیہ نے مداخلت کی تھی اور بیلوں کو کرین کی مدد سے نیچے اتارنے پر پابندی لگا دی تھی تاہم شہریوں نے پھر بیل پالنا شروع کر دیئے ۔ دوسری جانب پاکستان میں جانوروں کے حقوق کے لئے کام کرنے والی ایک کراچی کی تنظیم نے بھی چند سال پہلے آواز بلند کی تھی تاہم عوامی دباؤ پر تنظیم کو خاموشی اختیار کرنی پڑی اور مذمتی پوسٹ فیس بک سے ہٹانی پڑی ۔