حیدر آباد میں 1930میں قائم ہونے والے مندر کی بحالی کا کام مکمل ، مقامی مذہبی رہنمااعتراض کرنے لگے

وقت اشاعت :13جولائی2021

دی سپر لیڈ ڈاٹ کام ، حیدرآباد۔ حیدر آباد میں 1930میں قائم ہونے والے مندر کی بحالی کا کام مکمل ، مقامی مذہبی رہنما اعتراض کرنےلگے ۔

دی سپرلیڈ ڈاٹ کام کے مطابق حیدرآباد میں قدیم ہندو مندر کی بحالی ، تجدید اور توسیع  کا کام آخر مکمل کرلیا گیا۔ اس تاریخی  مندر میں قیام پاکستان سے پہلے سے رہائش پذیر چالیس سے زائد خاندان پوجا پاٹ کے لئے آتے ہیں۔  حیدرآباد کی انتظامیہ نے ہندو برادری کی سہولت کے لئے مندر کی از سرِنو تزئین و آرائش کا بیڑہ اٹھایااور مسلم مذہبی حلقوں کے احتجاج کے باوجود کام جاری رکھا اور آخر کار اسے کھول دیا گیا۔

 مندر کی افتتاحی تقریب میں مقامی ہندو برادری نے بھرپور شرکت کی ۔لمس یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر بیکا رام نے کہا کہ اتنا بڑا اور خوبصورت مندر پورے حیدرآباد میں اب تک نہیں دیکھا تھا، تقریب میں شریک دیگر نمایاں شخصیات میں ڈاکٹر کیجے رام ، مکھی پنڈت کرم چند اور دیگر شامل تھے۔

 اس موقع پر ہندو برادری تشکر کے جذبات سے لبریز نظر آئی اور حکومت پاکستان کا شکریہ اداکیا ۔ واضح رہے کہ حیدر آباد میں مندر کی تعمیر نو پر مسلم برادری میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے ۔ بعض مذہبی جماعتوں کے رہنما کھلے عام اس مندر کی مخالفت کر چکے ہیں ۔ دی سپر لیڈ ڈاٹ کام کے مطابق اس مندر کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے پہلے جمعہ کے خطبے میں مسجد کے خطیب ہندو ؤں کے مندر کو غیر قانونی قرار دے چکے تھے ۔ دی سپر لیڈ نیوز  نے موقف جاننے کے لئے انتظامیہ سے رابطے کی کوشش کی مگر رابطہ نہ ہو سکا۔

سندھ میں 2014میں جلائے گئے ایک مندر کی تصویر۔ فوٹو کریڈٹ :ایکسپریس ٹریبیون

واضح رہے کہ حیدرآباد کے قریب ٹنڈو محمد خان کے علاقے میں ایک ایسا ہی قدیم مندر نامعلوم افراد نے جلا دیا تھا۔ اسی طرح لاڑکانہ میں بھی مقامی مذہبی جماعت کے اکسانے پر  مسلح افراد نے فائرنگ کے بعد ہندو ؤں کے مندر کو نذر آتش کر دیا تھا۔