خصوصی رپورٹ، دی سپرلیڈ ڈاٹ کام ، لاہور۔ شاہ عالم مارکیٹ، گوالمنڈی ، بانسوں والا بازار ، تین کلومیٹر کے علاقے میں موت کا کیمپ آفس ، جہاں دونوں گروپوں کے درجنوں افراد جانتے ہیں کہ وہ کبھی نہ کبھی گولیوں سے چھلنی ہونگے ۔
لاہور گینگ وار میں ٹیپوٹرکاں والے خاندان کا ایک اور فرد قتل ، آخر یہ لڑائی شروع کب ہوئی ؟دی سپرلیڈ ڈاٹ کام تفصیلات سامنے لے آیا۔
دی سپرلیڈ ڈاٹ کام کے مطابق لاہور میں مشہور ٹیپو ٹرکاں والے خاندان کے فرزند امیر بالاج ٹیپو بھی قتل کر دیئے گئے ۔ امیر بالاج چند سال قبل پاکستان آئے اور دیرینہ دشمنی ختم کرنے کے لئے سوشل میڈیا کا سہارا لیا ، سماجی پروگراموں میں شرکت کرنا شروع کی ۔تحریک انصاف میں شامل ہوئے اور حال ہی میں عطا تارڑ سے دوستی کی وجہ سے ن لیگ میں شامل ہو ئے ۔ مگر یہ سب کچھ بھی موت کے تعاقب کو نہ روک سکا۔ آخر کار کئی دہائیوں قبل شرو ع ہونے والی دشمنی کی بھینٹ چڑھ کر ابدی نیند جا سوئے ۔
دی سپرلیڈ ڈاٹ کام کی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق اس دشمنی میں اب تک درجنوں افراد مارے جا چکے ہیں ۔ یہ لڑائی اندرون شہر لاہور کے علاقے شاہ عالم چوک ، گوالمنڈی اور لکشمی چوک کے علاقے میں گھومتی ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ اس علاقے میں کئی پرانے تاجر بھی اپنے آپ کو غیر محفوظ سمجھتے ہیں ۔
چند روز قبل قتل ہونے والے امیر بالاج ٹیپو کون تھے ؟
امیر بالاج ٹیپو لاہور میں ہی قتل ہونے والے معروف ٹرانسپورٹر ٹیپو ٹرکاں والا کے بیٹے تھے ۔ ان کے والد کو بھی ایسے ہی دیرینہ دشمنی پر قتل کیا گیا۔طیفی بٹ اور گوگی بٹ گروپ سے چلی آرہی طویل دشمنی پر ٹیپو ٹرکاں والا نے اپنے بیٹے میر بالاج ٹیپو کو بیرون ملک بھجوا دیا۔ امیر بالاج امریکا اور کینیڈا میں رہے جبکہ ان کے کاروبار کو بھی پھیلایا۔ جنوری 2010میں جب امیر بالاج کے والد ٹیپو ٹرکاں والے کو قتل کیا گیا تو امیر بالاج لاہور واپس پہنچ گئے اور اصرار کے باوجود پاکستان ہی رہنے کو ترجیح دی ۔
انہوں نے اپنے خاندانی کاروبار کو سنبھالا جبکہ دوسرے پہلو کو دیکھتے ہوئے دشمنی ختم کرنے کی بھی بات کی ۔ا نہوں نے میڈیا میں آنے سے کئی سال گریز کیا تاہم کچھ سال بعد وہ سماجی حلقوں میں متحرک ہو گئے ۔ انہوں نے دیرینہ دشمنی ختم کرنے کی بہت کوشش کی اور ہر موقع پر یہ تاثر دیا کہ وہ دشمنی ختم کرنا چاہتے ہیں تاہم وہ اپنے خاندان کے اصولی موقف سے بھی پیچھے نہیں ہٹے ۔
ایک موقع پر انہوں نے یہاں تک کہا کہ یہ برسوں سے چلتا آرہا ڈھول ہے جو ان کے گلے لٹکا دیا گیا ہے مجبوری ہے یہ ڈھول بجانا ہی پڑے گا۔ حال ہی میں اردو پوائنٹ نامی ایک نیو ز نیٹ ورک کو انٹرویو میں بھی انہوں نے دیرینہ دشمنی کی حوصلہ شکنی کی تاہم زندگی نے انہیں مزید مہلت نہیں دی ۔
وقوعے کے روز کیا ہوا ؟
امیر بالاج ٹیپو اپنے والد کی طرح ہمیشہ ذاتی محافظوں کے سخت حصار میں رہتے تھے تاہم یہ سکیورٹی ناکافی ثابت ہوئی ۔ وقوعہ کے رو ز وہ لاہور کے علاقے چوہنگ کی ایک نجی ہاؤسنگ سوسائٹی میں دوست کے بھائی کی شادی میں شریک تھے ۔ ولیمے کی یہ تقریب اختتامی مراحل کو پہنچی تو صورتحال یکسر تبدیل ہو گئی جب اچانک گولیاں چلنے لگیں ۔
ٹیپو ٹرکاں والے خاندان کے ایک قریبی شخص نے دی سپرلیڈڈاٹ کام کو بتایا کہ ایک شخص سیلفی لینے کے بہانے قریب آیا اور پھر اچانک گولیاں چلا دیں ۔ امیر بالاج کو تین سے چار گولیاں لگیں ۔ سر پر لگنے والی گولی جان لیوا ثابت ہوئی ۔ انہیں فوری طور پر جنرل ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ دم توڑ گئے ۔
دی سپرلیڈ ڈاٹ کام کو ذرائع سے معلوم ہوا کہ قاتل شوٹر شادی کی تقریب کا مہمان بن کر آیا تھا۔ اس کے ساتھی ولیمے کی تقریب سے کچھ دور سیاہ رنگ کے ویگو ڈالے میں موجود تھے ۔ ملزم مسلسل ہینڈلرز سے رابطے میں رہا اور مشن مکمل کرنے کے بعد شوٹر کے ساتھی بھاگ نکلے ۔ فائرنگ کرنے والے شوٹر کو موقع پر موجود امیر بالاج کے محافظوں نے گولیاں مار دیں ۔
ٹیپو ٹرکاں والے کے بیٹے امیر بالاج ٹیپو کی نماز جنازہ شاہ عالم چوک میں ادا کی گئی جس میں تاجروں اور اہل علاقہ کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ اس موقع پر پولیس نے سخت سکیورٹی انتظامات کر رکھے تھے، امیر بالاج کو ان کے والد کے پہلو میں سپرد خاک کیا گیا۔
امیر بالاج کے والد عارف امیرعرف ٹیپوٹرکاں والا کیسے قتل ہوئے ؟
عارف امیر عرف ٹیپو ٹرکاں والا لاہور کے علاقے شاہ عالم مارکیٹ کے عین چوک میں رہائش پذیر تھے ۔ قدیم طرز تعمیر کا حامل ان کا گھر اسی جگہ واقعہ ہے تاہم ان کی ان گنت جائیدادیں بھی تھیں جو اب ان کے بچوں کے نام ہیں ۔ عارف امیر عرف ٹیپو ٹرکاں والا 20 جنوری 2010کو لاہور ایئرپورٹ پر قتل کئے گئے جب وہ دبئی سے لاہور پہنچے ہی تھے ۔
اسی دوران گھات لگائے افراد نے ان کو ایئرپورٹ کے احاطے سے باہر آتے ہی گولیوں سے بھون ڈالا۔ اس واقعے کے بعد جہاں ایئرپورٹ کی سکیورٹی پر سوالات اٹھے وہیں یہ بھی عیاں ہو گیا کہ نوے کی دہائی سے چلنے والی دو گروپوں کی یہ لڑائی ابھی جاری ہے ۔ ٹیپوٹرکاں والا کو فوری طور پر ہسپتال لے جایا گیا جہاں دہ دو روز زندگی اور موت کی کشمکش لڑنے کے بعد ابدی نیند سو گئے ۔
اس قتل کا مقدمہ گوالمنڈی کے ہی علاقے میں موجود ایک گروپ کے خلاف درج کیا گیا جس میں خواجہ عقیل عرف گوگی بٹ اور خواجہ تعریف گلشن عرف طیفی بٹ کا نام سامنے آیا۔
میر بالاج کو قتل کرنے والا شخص کون تھا ؟
ایف آئی آر کے مطابق حملہ آور مظفرحسین موقع پر فائرنگ سے ہلاک ہوا ۔ اس سے قبل وہ شادی کی تقریب میں موجود رہا اور موقع ملتے ہی امیر بالاج کے قریب آیا اور ٹارگٹ مکمل کیا۔ پولیس کے مطابق ملزم نے ایک روز قبل نیا موبائل فون اور سم خریدی تھی جو کراچی کی لطیفاں بی بی کے نام نکلی۔پولیس کے مطابق ملزمان کی گرفتاری کے لیے تین ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں ۔
حملہ آور کے موبائل فون ڈیٹا اور لوکیشنز کی مدد سے 3 افراد کو پولیس نے اپنی تحویل میں لیا ہے ۔ پولیس ذرائع کے مطابق شوٹر مظفر حسین گوگی بٹ کا ذاتی ملازم تھا اور بائیس سال سے ان کے ساتھ منسلک تھا۔ پولیس نے شوٹر کی بیوی کو حراست میں لے لیا ہے جس نے اہم انکشافات کئے ہیں ۔
کیا اس لڑائی میں اشتہاری جرائم پیشہ افراد نے بھی کردار ادا کیا ؟
لاہور سے ہی تعلق رکھنے والے ایک صحافی میاں رؤف نے کہا 1993 میں ٹیپو ٹرکاں والا کا حنیف عرف حنیفا اور شفیق عرف بابا کے ساتھ اٹھنا بیٹھنا شروع ہوا تھا۔ یہ دونوں بھائی اپنے دور کے ٹاپ ٹین اشتہاریوں میں شامل تھے۔ ایک ایسی ہی محفل میں ٹیپو ٹرکاں والے نے ان دونوں بھائیوں کے ایک مشترکہ دوست مناظر شاہ نامی اشتہاری کو تھپڑ مار دیا تھا۔
حنیفا اور بابا نامی ان اشتہاریوں نے ٹیپو سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا مگر انہوں نے انکار کیا ۔ یہاں سے ہی اس دشمنی کا آغاز ہوا تاہم ٹیپو جب لاہور ایئرپورٹ پر قتل ہوئے توان کے ورثا نےگوگی اور طیفی بٹ کو ہی نامزد کیا۔