علی نقوی ، سپر لیڈ نیوز ، لاہور۔ پاکستان میں الیکٹرانک ووٹنگ کا تجربہ کیسا رہے گا ؟ماہرین نے وزیراعظم کے بار بار اصرار پر اپنی تجاویز تیار کرلیں ۔ دنیا میں کئی ممالک الیکٹرانک ووٹنگ کا عمل ناقص قرار دے چکے ہیں ۔
سپر لیڈ نیوز کے مطابق دنیا بھر میں کئی ممالک اب بھی الیکٹرانک ووٹنگ کا طریق کار اپنائے ہوئے ہیں ۔ ماہرین کے مطابق الیکٹرانک ووٹنگ میں رازداری ، تکنیکی اور انتظامی مسائل درپیش ہوتےہیں جبکہ سائبر سکیورٹی کی وجہ سے بھی پورا نظام مفلوج ہو سکتا ہے ۔ اس لئے مکمل الیکٹرانک نظام کسی بھی ملک میں نہیں ۔ البتہ بیلجیم، برازیل ، اسٹونیا، فرانس، بھارت، امریکا ، اٹلی ، نمیبیا ، ناروے ، سوئٹزرلینڈ اور فلپائن میں مذکورہ تجربات ہوچکےہیں ۔
اس وقت بیلجیم ، برازیل، اسٹونیا اور امریکا میں مکمل الیکٹرانک ووٹنگ کا نظام رائج ہے اس مقصد کے لئے الیکٹرانک مشینیں استعمال کی جاتی ہیں جس میں بائیو میٹرک سہولت موجود ہے اور یہ خود کار نظام کے تحت وفاقی الیکشن کمیشن ٹربیونل سے منسلک ہے ۔ اس نظام میں انٹرنیٹ پر بھروسا کیا جاتا ہے جبکہ سائبر سکیورٹی کا موثر نظام موجود ہے ۔ امریکا میں اس عمل کے باوجود ووٹ بذریعہ ڈاک کا بڑا نظام موجود ہے ۔ لوگ گھروں سے ووٹنگ کو ترجیح دیتے ہوئے بیلٹس بذریعہ ڈاک بھجواتےہیں اور آئینی حق استعمال کرتے ہیں ۔
الیکٹرانک ووٹنگ کیوں مقبول نہ ہوسکی ؟
ماہرین کے مطابق اس تمام عمل کے باوجود کئی ممالک الیکٹرانک ووٹنگ سے گریز کرتے ہیں اور اس نظام میں پیچیدگیوں اور خرابیوں کی نشا ندہی کر چکے ہیں ۔ جیسا کے کینیڈا نے پہلے میونسل سطح پر الیکٹرانک ووٹنگ کی اجازت دی ۔اس دوران خرابیوں اور پیچیدگیوں کے بعد قومی سطح پر مذکورہ ووٹنگ کی تجویز مسترد کر دی گئی ۔ اس طرح تاحال نیشنل لیول پر الیکٹرنک ووٹنگ شروع نہیں کی جا سکی ۔ آئرلینڈ میں الیکٹرانک ووٹنگ 2002میں متعارف کرائی گئی مگر 2010 میں اس نظام کولپیٹ دیا گیا۔ قازقستان میں میں 2004 میں الیکٹرانک ووٹنگ نظام رائج کیا گیا مگر 2011 میں یہ طریقہ بند کر دیا گیا۔ اسی طرح نیدرلینڈز، ناروے ، رومانیہ بھی الیکٹرانک ووٹنگ سے توبہ کر چکے ہیں ۔دوسری جانب بھارت ، امریکا ، متحدہ عرب امارات، کامیابی سے الیکٹرانک ووٹنگ پر انحصار کر رہے ہیں ۔ ماہرین کے مطابق پاکستان جیسے ملک میں سہولیات کے فقدان ، سرمایہ کی قلت اور اسٹیبلشمنٹ کے اثر رسوخ کے باعث الیکٹرانک ووٹنگ کا تجربہ ناکام ہونے کا اندیشہ ہے ۔