دیامیر بھاشا ڈیم  سے منسلک دریائے سندھ  کا رخ موڑ کر پاکستانی اور چینی  انجینئرز نے تاریخ رقم کر دی

وقت اشاعت :11دسمبر2023

ندیم چشتی ، بیورو چیف اسلام آباد، دی سپرلیڈ ڈاٹ کام ۔ دیامیر بھاشا ڈیم  سے منسلک دریائے سندھ  کا رخ موڑ کر پاکستانی اور چینی  انجینئرز نے تاریخ رقم کر دی ۔

دی سپر لیڈ ڈاٹ کام کے مطابق دیامر بھاشا ڈیم سے منسلک دریا کا رخ موڑا جارہا ہے ۔ اس سلسلے میں چیئرمین واپڈا نے دیا مر بھاشا ڈیم پراجیکٹ کا دورہ کیا ہے اور ڈائی ورشن سسٹم کے ٹیسٹ رن کا جائزہ لیا۔دیامر بھاشا ڈیم سائٹ پر گزشتہ ہفتے دریا کا رُخ جزوی طور پر موڑا جا چکا ہے، ڈائی ورشن سسٹم موثر طور پر کام کر رہاہے،پراجیکٹ حکام کی بریفنگ کے مطابق ڈیم پراجیکٹ پر آئندہ ہفتے دریا کا رُخ مکمل طور پر موڑ دیا جائے گا۔ڈائی ورشن سسٹم سے گزر کر دریا دوبارہ قدرتی راستے سے جا ملے گاجو کہ ایک تاریخی منصوبہ ہے ۔

دیا مر بھاشا ڈیم کا ڈائی ورشن سسٹم تقریباً ایک کلو میٹر طویل  سرنگ اور  857 میٹر طویل   کینال اور دو کوفر ڈیمز پر مشتمل ہے۔جن میں سے ایک مین ڈیم سائٹ کی بالائی جانب اوردوسرا زیریں جانب تعمیر کیا گیا ہے۔ واپڈا نے گزشتہ ہفتے دیامر بھاشا ڈیم سائٹ پر کامیابی کے ساتھ دریا ئے سندھ کا رُخ جزوی طور پر موڑ دیا تھا۔ اِس وقت دریائے سندھ کے پانی کا بیشتر حصہ ڈائی ورشن ٹنل اور ڈائی ورشن کینال جبکہ کچھ حصہ اپنے قدرتی راستے سے گزر رہا ہے۔

دیامربھاشا ڈیم منصوبہ کہاں ہے ؟

 دیا مر بھاشا ڈیم پراجیکٹ چلاس شہر سے 40کلو میٹر زیریں جانب دریائے سندھ پر تعمیر کیا جارہا ہے۔اس کثیر المقاصد منصوبہ کی تکمیل 2028 میں شیڈول ہے۔ اِس میں 8.1 ملین ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ کیا جاسکے گا جس سے 1.23 ملین ایکڑ اراضی زیرکاشت آئے گی جبکہ 4 ہزار 500میگاواٹ پن بجلی پیدا ہوگی۔ اس منصوبے سے نیشنل گرڈکو سالانہ 18 ارب یونٹ کم لاگت پن بجلی میسر ہوگی۔

دیا مر بھاشا ڈیم پراجیکٹ واپڈا کے آٹھ زیر تعمیر بڑے منصوبوں میں سے ایک ہے۔یہ آٹھ منصوبے 2024 سے  2028-29  تک مرحلہ وار مکمل ہوں گے۔ ان منصوبوں کی تکمیل سے نیشنل گرڈ میں تقریباً10 ہزار میگاواٹ سستی اور ماحول دوست پن بجلی شامل ہوگی جبکہ پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت میں بھی 9.7ملین ایکڑ فٹ اضافہ ہوگا۔