یورپی پارلیمنٹ میں پاکستان کے خلاف قرارداد منظور ہونے کے بعد سفارتی کوششیں تیز

سپر لیڈ نیوز، اسلام آباد ۔ یورپی پارلیمنٹ میں پاکستان کے خلاف قرارداد منظور ہونے کے بعد سفارتی کوششیں تیز،یورپ سے تعلقات بحال کرنے کے لئے سفیروں کو ٹاسک سونپ دیئے گئے ۔

سپر لیڈ نیوز کے مطابق یورپی پارلیمنٹ میں پاکستان کے خلاف قرارداد بھاری اکثریت سے منظور ہونے کے بعد اسلام آباد میں سفارتی اور مقتدر حلقوں کی تشویش بڑھ گئی ہے ۔ واضح رہے کہ یورپی پارلیمنٹ نے پاکستان کے خلاف قرارداد بھاری اکثریت سے منظور کی ۔ قرارداد کے خلاف صرف چھ ووٹ پڑے جس میں سے چار پاکستانی نژاد ارکان تھے ۔ قرارداد کی حمایت میں 681ووٹ پڑے ۔

قرارداد میں پاکستان کیلئے جی ایس پی پلس پر نظر ثانی کرنے اور اقلیتوں سے متعلق امتیازی قوانین کے خاتمے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

ارکان پارلیمنٹ نے فرانس اور پاکستان کے تنازع میں فرانس سے بھرپور یکجہتی کا اظہار کیا۔ارکان کے مطابق پاکستان میں مذہبی انتہا پسندی بڑھ رہی ہے اقلیتوں سے ناروا سلوک بڑھ رہا ہے گو کہ حکومت پاکستان اس سے انکاری ہے ۔ ارکان نے کہا کہ پاکستان میں اس وقت کوئی بھی اقلیت محفوظ نہیں ہے ۔ ریاست اقلیتوں کے خلاف کارروائیاں کرنے پر خاموش ہے ۔ واضح رہے کہ اعداد و شمار کے مطابق پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا میں احمدی کمیونٹی کی ٹارگٹ کلنگ میں اضافہ ہوا ہے ۔ پشاور میں ہی احمدی پروفیشنل نشانہ بن رہے ہیں جیسا کہ ایک ڈاکٹر اور پروفیسر کو قتل کر دیا گیا۔ اسی طرح مسیحی اور ہندو کمیونٹی بھی حقوق کی جنگ لڑ رہی ہے ۔صرف سندھ میں ہندو کمیونٹی کی لڑکیوں کی جبری مذہب کی تبدیلی کے بعد اغوا اور زبردستی شادی کے واقعات عام ہیں ۔ دوسری جانب کالعدم تحریک لبیک کے دباؤ پر فرانس کے خلاف قومی اسمبلی میں قرارداد کو بھی ناپسندیدگی کی نگاہ سے دیکھا گیا ہے ۔   

پاکستان نے یورپی پارلیمنٹ میں توہین رسالت قوانین سے متعلق قرارداد پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔

ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ یورپی پارلیمنٹ میں  ایسی گفتگو سے پاکستان میں توہین رسالت قوانین اور مذہبی حساسیت سے لاعلمی کا اظہار ہوتا ہے۔