ندیم چشتی ،دی سپر لیڈ ڈاٹ کام ۔ اسلام آباد۔ پٹرول کی قیمت130روپے فی لٹر ، مرحلہ وار اضافے کے لئے عوام تیار ہو جائیں ، پی ٹی آئی کی حکومت نے پٹرولیم لیوی پھر 35فیصد بڑھا دی ۔
سپر لیڈ نیوز کے مطابق پی ٹی آئی کی حکومت نے بجٹ میں پٹرولیم لیوی بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے ۔ شوکت ترین نے پوسٹ بجٹ کانفرنس میں لیوی بڑھانے کا عندیہ دیتے ہوئے اسے عالمی مارکیٹ کی قیمتوں سے مشروط قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر ایران پر سے پابندیاں ہٹا لی جائیں تو تیل کی قیمتیں نیچے آسکتی ہیں ۔
معاشی ماہرین اس بیان سے یہ نتیجہ اخذ کر رہے ہیں کہ حکومت پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں مرحلہ وار بڑھانے کا فیصلہ کر چکی اور قیمت کا تمام تر وزن صارف پر ڈالنا چاہتی ہے ۔ اس سے حکومت کو اربوں روپے کی کمائی ہوگی اور بجٹ خسارہ کم کرنے میں مدد ملے گی ۔ ماہرین کے مطابق ایران پر سے پابندیاں ہٹانے کی بات بھی ایک خواب ہے ۔ پٹرولیم ڈویژن کے ذرائع کے مطابق حکومتی فیصلے سے پٹرولیم مصنوعات بالخصوص پٹرول کی قیمت میں بیس روپے تک اضافہ ہو سکتا ہے ۔ ممکنہ طور پر اوگرا دو سے تین مرتبہ سمری بھجوا کر پٹرول کی قیمت 130روپے فی لٹر تک لے جائے گا۔ ذرائع نے سپر لیڈ نیوز کو بتایا کہ اس ضمن میں وزیراعظم بھی بریفنگ لے چکے ہیں اور لیوی بڑھانے کی صورت میں صارف تک قیمت منتقل کرنے کی منطق سمجھ چکے ہیں ۔ یوں عوام کو آئندہ دو سے تین ماہ مہنگے پٹرول کا سامنا کرنا پڑے گا۔
حکومت پٹرولیم لیوی بڑھا کر کیسے کمائی کرتی ہے ؟
پٹرولیم مصنوعات کی کھپت ملک میں سب سے بڑھ کر ہوتی ہے ایسے میں حکومتیں اس پر جی ایس ٹی اور لیوی بڑھا کر اپنا ریونیو بڑھاتی ہیں ۔دلچسپ بات یہ ہے کہ مسلم لیگ ن کی حکومت نے بھی پٹرولیم مصنوعات پر لیوی عائد کی تھی مگر یہ شرح 8 سے 12 فیصد مقرر کی گئی تھی ۔ دوسری جانب تحریک انصاف کی حکومت نے آتے ہی بڑھتے خسارے کے پیش نظر پٹرولیم لیوی میں پہلے مالی سال میں ہی لیوی بڑی حد تک بڑھا کر عوام کو بے حال کر دیا تھا۔
اسی طرح گزشتہ مالی سال کے پہلے 8 ماہ میں حکومت نے 4 کھرب 80 ارب روپے کے ریونیو شارٹ فال کے پیش نظرپٹرول ، ڈیزل اور مٹی کے تیل پر مجموعی طور پر پٹرولیم لیوی 106فیصد تک بڑھا دی تھی جس سے حکومت کو ماہانہ دس ارب روپے منافع ہوا۔ گزشتہ سال کے بجٹ سے پہلے اسی لیوی کی بنیاد پر حکومت نے 30 جون تک 40 ارب روپے کا اضافی ریونیو جمع کرلیا تھا۔
گزشتہ سال کی طرح ریونیو بڑھانے کا پرانا فارمولہ تیار
حکومت نے اس سال بھی گزشتہ مالی سال کی طرح براہ راست ٹیکس لگانے کے بجائے دیگر خفیہ ذرائع سے خسارہ پورا کرنے کی حکمت عملی بنا رکھی ہے ۔ عام طور پر عوام پٹرولیم مصنوعات پر عائد لیوی سے آگاہ نہیں ہوتے اس لئے اسے براہ راست ٹیکس کے کھاتے میں نہیں ڈالا جاتا ۔
وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق اس مرتبہ بھی اسی فارمولے کے تحت اضافی 160 ارب جمع کرنے کی منصوبہ بندی تیار ہے ۔ اس ضمن میں بجٹ سے پہلے ہی پیپر ورک مکمل کر لیا گیا تھا جبکہ فریقین کو بھی اعتماد میں لینے کی کوشش کی گئی ہے ۔
حکومت نے پٹرولیم ٹیکسز کی صورت میں اپنا سابق ریکارڈ توڑ دیا
حالیہ بجٹ میں بھی ماضی کی طرح پٹرولیم لیوی میں 35فیصد اضافہ کرکے حکومت نے ملکی تاریخ کی سب سے بڑی لیوی عائد کر دی ہے ۔ سپر لیڈ نیوز ذرائع کے مطابق اس طرح پٹرول اور ڈیزل مہنگا کیا جائے گا یوں صارفین پر 160ارب کا اضافی بوجھ ڈالا جائے گا۔ بجٹ دستاویز کے مطابق رواں مالی سال پٹرولیم مصنوعات پر لیوی کے نفاذ سے 610ارب روپے کا ریونیو جمع کرنے کا پروگرام بنایا گیا ہے ۔ یوں عوام کو مہنگے پٹرول کے لئے تیار رہنا ہوگا۔