ندیم رضا، بیورو چیف ، واشنگٹن ڈی سی ۔ پاکستان میں سارک کانفرنس شیڈول ، کیا حکومت مودی کو پاکستان لانے کی لابنگ کر رہی ہے ؟ شاہ محمود قریشی کی پیشکش سے سوالات کھڑے ہوگئے ۔
دی سپر لیڈڈاٹ کام کے مطابق رواں برس پاکستان میں سارک کانفرنس شیڈول ہے مگر بھارت سے تعلقات میں سرد مہری برقرار ہے ۔ دفتر خارجہ کے ذرائع کے مطابق بھارتی وزیراعظم مودی وزیراعظم عمران خان سے بات نہ کرنے کی پالیسی پر قائم ہیں جبکہ عمران خان بھی کشمیر کاز کو لے کر مودی کو آئینہ دکھانے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے ۔ مگر حال ہی میں پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بھارتی وزیراعظم کو انوکھی پیشکش کر کے سب کو حیران کر دیا۔
تقریب سے خطاب میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان سارک کی میزبانی کے لئے تیار ہے ۔ مودی کو اگر پاکستان آنے میں دقت ہے تووہ بے شک نہ آئیں مگر ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شرکت کر لیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارت پاکستان کو نیچا دکھانے کے لئے ہٹ دھرمی پر اترا ہوا ہے ۔ افغان طالبان کی حکومت کی جانب سے بھی سرد مہری کا اعتراف کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سرحدی باڑ پر افغان طالبان کامؤقف تبدیل کرانے کیلئے بات چیت جاری ہے۔افغانستان میں ہم امن اور بہتری چاہتے ہیں۔ افغانستان کیلئےجوہم کر سکتےتھے کررہےہیں۔
پاکستان کی سفارتی پوزیشن کمزور ، کیا اصولی موقف سے پیچھے ہٹا جارہا ہے ؟
خارجہ امور کے ماہر ڈاکٹر حارث خان نے دی سپر لیڈڈاٹ کام سے ٹیلی فونک گفتگومیں کہا کہ سفارتی سطح پر ہمسایوں سے تعلقات تمام تر کوششوں کے باوجود بہتر نہیں ہو پائے ۔ طالبان حکومت کی سرد مہری بھی واضح ہے ۔ بارڈر پر تنازعات بڑھ رہے ہیں جبکہ حکومت پاکستان تنازعات کے حل کے لئے کوششیں تیز کر رہی ہے ۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کردار مثبت ہے ۔انہوں نے او آئی سی وزرائے خارجہ کانفرنس کی سائیڈ لائن ملاقاتوں میں پاکستان کا موقف باقی ممالک کے سامنے بہتر انداز میں رکھا ہے تاہم کسی نہ کسی جگہ خرابی بھی پیدا ہو رہی ہے ۔ کیا عسکری سطح پر روایتی مداخلت کرتے ہوئے کچھ غلطیاں جنم لے رہی ہیں یا عمران خان کے وژن میں خرابی ہے ؟یہ تو وقت ہی بتائے گا مگر یہ یقینی امر ہے کہ عمران خان انتظامیہ نے بھانپ لیا ہے کہ بھارت سے کشیدگی بڑھانے کا فائدہ نہیں ملنے والا۔ یہی وجہ ہے کہ شاہ محمود قریشی نے یہ تاثر دینے کی کوشش کی ہے کہ حکومت پاکستان وزیراعظم مودی کے ساتھ چلنے کو تیار ہے ۔ اب ظاہر سی بات ہے صدر بائیڈن کی طرف بھارتی وزیراعظم بھی عمران خان سے با ت کرنے کو تیار نہیں ایسے میں یہ بھی یقینی امر ہے کہ سارک کانفرنس کی صورت میں مودی کبھی پاکستان آنے کو تیار نہیں ہونگے ۔ اسی لئے انہیں ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی دعوت دینے کی کوششیں ہو رہی ہیں تاکہ کانفرنس کو کامیاب بنایا جا سکے ۔
اگر بھارت نے بائیکاٹ کیا تو سارک کانفرنس بے مقصدرہے گی ، باقی ممالک کی شرکت بھی مشکوک ہو جائے گی یہاں تک کے بنگلہ دیش کی شرکت کی بھی گارنٹی نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ایسے حالات میں عمران خان انتظامیہ کا بیک فٹ پر جانا یہ ظاہر کر رہا ہے کہ خارجہ پالیسی کامیاب ثابت نہیں ہو پارہی ۔