پاکستان کی قومی اسمبلی میں ایک مرتبہ پھر مبینہ بھارتی جاسوس کلبھوشن یادو کے معاملے پر سیاسی جھڑپ ہوئی ہے ۔ تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کے اجلاس میں پیپلز پارٹی کے چیئرمین نے شدید نکتہ چینی کی ۔
کلبھوشن کو بھی این آر او دیا گیا، بلاول
بلاول نے کہا حکومت نے بھارتی جاسوس کو این آر او دیا ہے ۔ جان بوجھ کر راتوں رات آرڈیننس لایا گیا۔ حکومت نے اپوزیشن کے احتجاج کو بھی خاطر میں لانا گواراہ نہ سمجھا۔
بلاول نے مزید کہا ہمارا ضمیر اجازت نہیں دیتا کہ اس ایوان میں بیٹھیں جہاں حکومت ایک دہشت گرد کو نوازنے کے لئے قانون سازی کر رہی ہے ۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے جہانگیر ترین کو باہرجانے کی اجازت دینے پر بھی کڑی تنقید کی ۔ بولے حکومت نے تو ،بلین ٹری ،چینی چوری، تیل چوری اور مالم جبہ سکینڈل پر بھی این آر او دیا ہے ۔
خواجہ آصف اور شیریں مزاری میں تلخی
قومی اسمبلی کے اجلاس میں ن لیگ کے سینئر رہنما خواجہ آصف اور وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں رحمان کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔
خواجہ آصف نے اپنی تقریر میں کہا ہمارے دور میں تو اگر ہم کلبھوشن کا نام نہیں لیتے تھے تو تنقید کا طوفان آجاتا تھا۔ پی ٹی آئی نے اس معاملے پر طعنے دینے کو ترجیح دی ۔
آج سب نے دیکھ لیا مودی کا یار کون ہے ؟ عمران خان سے بڑا مودی کا یار کوئی نہیں ہوسکتا جس نے بی جے پی کی انتخابی مہم تک چلا دی ۔
انہوں نے کہا کلبھوشن یادو کے لئے قانون سازی کی ایسی کیا ضرورت پیش آئی ہے ؟ کیوں سہولت دی جارہی ہے ؟
خواجہ آصف کو شیریں مزاری کا جواب
شیرں مزاری نے خواجہ آصف کو بھرپور جواب دیا ۔ انہوں نے کہا عالمی عدالت انصاف جانا ہی نہیں چاہیے تھا۔ سابق حکومت کا فیصلہ غلط تھا ۔ خمیازہ اب ہم بھگت رہے ہیں ۔
اس کیس میں ن لیگ نے عالمی عدالت کا دائرہ اختیار تسلیم کیا۔ یوں مصیبت ہمارے گلے ڈالی گئی ۔ ن لیگ کی کلبھوشن یادو پر پالیسی درست نہیں تھی۔ بغیر سوچے سمجھے اقدامات کئے گئے ۔
خواجہ آصف حکومت پر تنقید کرنے سے پہلے اپنی پارٹی کی غلطیاں تسلیم کریں ۔