سپرلیڈ نیوز، ویب ڈیسک
حکومت پاکستان نے پانچ اگست کو یوم استحصال کانام دیا ہے ۔ اس دن کومنانے کا مقصدبھارتی شہریت قانون کے خلاف احتجاج ریکارڈ کرانا ہے ۔
گزشتہ سال اسی روز بھارت نے متنازع شہریت قانون لاگو کر کے مقبوضہ کشمیرکی جداگانہ حیثیت کو ختم کر دیا تھا ۔
اس حوالے سے حکومت پاکستان کا دعویٰ ہے کہ دنیا کے ہر بڑے فورم پر بھارتی فیصلے کے خلاف آواز بلند کی گئی ہے ۔
اسی دوران پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے ایک گانا ریلیز کیا ہے جو سوشل میڈیا پر زیر بحث ہے۔
امن کی آشا کے بعدشفقت کا نیا انداز
یہ گانا پاکستانی گلوکار شفقت امانت علی خان نے گایا ہے جو اس سے پہلے امن کی آشا کے پلیٹ فارم سے ایک گانا ریکارڈ کرا چکے ہیں ۔
ماضی میں ریلیز اس اس گانے کے بول دونوں ممالک میں امن اور دوستی بڑھانے کے مظہر ہیں ۔ حالیہ گانے میں بھارتی فورسز کو آزادی کا پیغام دیتے ہوئے وادی کشمیر چھوڑنے کے اشعار شامل کئے گئے ہیں ۔
تیز میوزک کے ساتھ یہ گانا مقبول ہو رہا ہے لیکن ماضی میں کشمیریوں کے حقوق کے تحفظ کے لئے سرگرم پاکستانیوں کی بڑی تعداد نے اس گیت پر تنقید شروع کردی ہے ۔
ناقدین میں پاکستان کے وہ سماجی افراد بھی شامل ہیں جن کے فالورز ہزاروں کی تعدادمیں ہیں۔
گیت پر اتنی تنقید پہلی مرتبہ؟
سپر لیڈ نیوز کی رپورٹ کے مطابق سوشل میڈیا پر متحرک افراد آئی ایس پی آر کے گانے کے اشعار کو جواز بناتے ہوئے تنقید کرتے نظر آرہےہیں۔
اس سلسلے میں پاکستان کے مشہور لکھاری انور مسعود نے ایک کے بعد ایک ٹویٹ داغے۔
انور مقصود نے طنز یہ لکھا "صرف گانا ہی ریلیز نہیں کیا ۔ ساتھ شیخ رشید سے بدعائیں بھی کروالی ہیں۔ اب انڈیا لازمی تباہ و برباد ہوگا”
انور مقصود نے اس کے بعد کشمیر پالیسی کا ذکر کرتے ہوئے تنقید کرتے ہوئے لکھا "باہر دشمن آگئے ہیں ۔ میرا طبلہ کہاں ہے ؟
اسی طرح ایک صارف نے ایک پلازے کی تصویر پر پنجابی گلوکارہ کے گانے کا شعر لکھ کر دل کی بھڑا س نکالی ۔
آئی ایس پی آر کے گانے پر کامیڈین بھی روایتی انداز میں فقرے کستے رہے ۔ عمر شریف نے ٹویٹ کیااگر حالات اسی طرح چلتے رہے تو وہ دن دور نہیں جب بارڈر پر توپوں کے بجائے” میوز ک ووفر” فٹ کئے جائیں گے۔
سٹیج اداکار افتخار ٹھاکر نے لکھاایک گانا محترمہ نصیبو لال سے بھی تیار کروا لیں۔
تنقید کے بھنور میں پھنسے آئی ایس پی آر کے جاری کردہ گیت پر کئی افراد نےگانے کے مخالفین پر چڑھائی کی اور واضح کیا کہ پاک فوج کے ادارے آئی ایس پی آر کا کام ہی مائنڈ سیٹ تبدیل کرنا اور ملی جذبات کو ابھارنا ہے ۔
بعض صارفین نے پاک بھارت کی ماضی کی جنگوں میں نور جہاں کے گیتوں کا حوالہ دیا ۔
پاکستان کے وزیر سائنس فواد چودھری نے صحافی انصار عباسی کی تنقید کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ جدوجہد کی کئی جہتیں ہوتی ہیں ۔ ہم نے کشمیر کے لئے تین جنگیں لڑی ہیں ۔ ان گنت شہیدوں نے اپنا لہو دیا ہے ۔ کئی ماؤں کے لعل کشمیر کو لال کر گئے ۔ لیکن مقصد کے حصول کے لئے حکمت عملی بنائی جاتی ہے ۔
فواد چودھری نے انصار عباسی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ کو چار حروف لکھنے آگئے ہیں تو کوسنے کے بجائے مثبت لکھنے کی کوشش کریں جدوجہد کا آپ بھی حصہ ہیں ۔
آئی ایس پی آر کے نغمے کی حمایت کرتے ہوئے پروگرام اینکر جنید سلیم نے کہا ٹک ٹاک پر مجروں کی حمایت کرنے والے ، پی ٹی ایم کی وطن مخالف تقاریر کو آزادی رائے کہنے والے ، پب جی کے حمایتی ، پاکستان مخالف بلاگرز دانشوروں کی حمایت کرنے والے آئی ایس پی آر کے ملی نغمے سے خائف کیوں ؟
ٹویٹر پر بریگیڈیئر ریٹائرڈ طارق زمان ملک نے لکھا کہ آپ کا تعلق کسی بھی سیاسی پارٹی ، فرقہ یا صوبہ سے کیوں نہ ہو۔ ہرگز فوج کے خلاف کسی بھی سازش کا حصہ نہ بنیں ۔
فوج کسی ایک پارٹی یا گروہ کی نہیں پورے پاکستان کی ہے ۔ بارڈر پر کھڑا فوجی جوان صرف ایک فرقے یا پارٹی کے لئے نہیں بلکہ پورے پاکستان کے لئے جان دیتا ہے ۔