بادشاہ نےنوازشریف کوباہرجانےکی اجازت دینےکا کہاتھا۔عمران خان نے پاکستان کے ایک ٹی وی چینل کو انٹرویو میں کہا کہ نوازشریف کو باہر جانے کی اجازت دینا ہماری غلطی تھی ۔
یہ بیماری کا بہانہ بنا کر گئے ۔ یاسمین راشد نے ان کی رپورٹ چیک کی تھیں ۔ مجھے بتایا کہ نوازشریف کو کئی بیماریاں ہیں۔
انسانی اقدار کی بنیاد پر اجازت دے دی ۔ لیکن علاج کے بعد واپس آجانا چاہیے ۔ اپوزیشن چاہتی ہے ان کے کیسز معاف کردیئے جائیں ۔
اگر ایسا ہوا تو یہ لوگ حکومت گرانے کی باتیں نہیں کریں گے ۔ انہوں نے کہا
کہ پرویز مشرف نے کرسی بچانے کے لئے این آر او دے کر بڑی غلطی کی ۔ بلیک میلنگ میں نہیں آئیں گے ۔ اپوزیشن سب جانتے ہوئے بھی مخالفت کررہی۔
یہ چاہتے تھے کہ ایسی شقیں لائی جائیں کہ انکی چوری بچ جائے۔ منی لانڈرنگ اور کرپشن کے بارے میں تو یہ بات سننا ہی نہیں جاتے ۔
شہباز شریف حکومت الٹانے واپس آئے تھے
شریف فیملی کے پاس اربوں روپے کی پراپرٹی ہے۔ اتنی بڑی پراپرٹی کا ایک قانونی ڈاکیو منٹ بھی نہیں ۔
کورونا آیا تو شہباز شریف بھاگتے بھاگتے واپس آئے۔ یہ سمجھ رہے تھے کہ حکومت ختم ہو جائے گی ۔
اپوزیشن نے ڈیڑھ ماہ مجھ پر کورونا کے حوالے سے شدید تنقید کی۔
عمران خان نے مزید کہا کہ اپوزیشن والے سمجھ رہے تھے کہ ایف اے ٹی ایف قوانین پر ہم انکی بات مان کر بلیک میل ہوکر انہیں این آر او دیں گے۔
ہم آئندہ ہفتے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلارہے ہیں۔ عوام کو پتہ ہونا چاہیے کہ اگر ہم مشترکہ اجلاس میں بھی قانون پاس نہ کراسکے تو تمام ذمہ داری اپوزیشن کی ہوگی ۔
ہم ایف اے ٹی ایف کی پابندیوں میں آجائیں گے ۔ پہلے بھی نوازشریف کی وجہ سے ملک گرے لسٹ میں شامل ہوا۔
نیب سیٹ اپ ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے لگایا
عمران خان نے کہا کہ نیب بھی ان کے دور میں بنی تھی ۔
ن لیگ اور پی پی نے مل کرچیئرمین نیب کو لگایا۔
یہ بھی پڑھیئے:دھمکیاں نہ دیں ، این آر او پھر بھی نہیں ملےگا
نیب میں تمام بھرتیاں پی پی اور ن لیگ نے مل کرکیں ۔ اسی طرح تمام کیسز بھی انہی کے دور میں بنے ۔
زرداری، نواز شریف، علی عمران، اسحاق ڈار پر نیب کے کیسز انکے زمانے کے ہیں۔
ہم نے صرف ایک کیس بنایا جو شہباز شریف کا ٹی ٹی کیس ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے مزید کہا کہ ہماری حکومت کو ایک سال بھی نہیں ہوا تھا کہ یہ لوگ کنٹینر پر چڑھ گئے ۔
مقصد صرف چوری بچانا تھا۔ اگر میں نےا ن کو این آر او دے دیا تو ملک سے غداری کے مترادف ہوگا۔