اب لوگےاحتساب کانام؟ یہ طنزیہ ٹویٹ مریم نواز کا ہے جنہوں نے نام لئے بغیر عاصم سلیم باجوہ کی عمران کو استعفے کی پیشکش اور پھر استعفیٰ مسترد ہونے کی کارروائی پر آڑے ہاتھوں لیا ۔
جمعہ کی رات کو عاصم سلیم باجوہ نے اپنے اوپر لگنے والے صحافی احمد نورانی کے الزامات پر وضاحت دی ۔
انہوں نے چار صفحات پر مشتمل وضاحتی ٹویٹ میں یہ واضح کرنے کی کوشش کی کہ ان کی اہلیہ اثاثے ڈکلیئر کرنے سے پہلے کمپنیوں کی ملکیت سے دستبردار ہو چکی تھی ۔
اس موقع پر انہوں نے وزیراعظم کی ٹیم سے استعفیٰ دینے کا اعلان کیا اور کہا کہ وہ اپنا استعفیٰ وزیراعظم کو پیش کریں گے۔
سپر لیڈ نیوز کے مطابق اس اعلان کے اگلے روز عاصم سلیم باجوہ کی وزیراعظم سے ملاقات ہوئی جس میں انہوں نے استعفیٰ پیش کیا۔
اس موقع پر عمران خان نے استعفیٰ قبول کرنے سے انکار کردیا اور کہا کہ وہ ان کی وضاحت سے مطمئن ہیں ۔
مریم نواز نے اس پر ایک ٹویٹ کیا اور لکھا کہ احتساب کا بیانیہ اپنی موت آپ مر گیا۔ استعفی منظور کر لیتے تو خود بھی مستعفی ہونا پڑ جاتا۔ NRO کیوں اور کیسے دیا جاتا ہے، کس کو دیا جاتا ہے، ایک دوسرے کو دیا جاتا ہے، قوم کو سمجھانے کا شکریہ۔ جواب تو پھر بھی دینا پڑے گا ! اب لو گے احتساب کا نام ؟
مریم نواز
سوشل میڈیا پر تبصروں کی بھرمار
مریم نواز کے اس ٹویٹ نے جنگل کی آگ کی طرح پھیلنا ہی تھا۔ کچھ ایسا ہی ہوا اور دیکھتے ہی دیکھتے سوشل میڈیا پرتبصروں کی بھرمار ہوگئی ۔
ایک صارف نے لکھا وزیراعظم استعفیٰ دیکھتے ہی کھڑے ہوگئے اور کہا ۔۔ سر آپ نہیں میں دیتا ہوں استعفیٰ ۔
ایک صارف نے اسے پھر سی پیک کے خلاف سازش قرار دیا۔
ٹویٹر پر زیادہ تر صارفین نے سی پیک اتھارٹی سے استعفیٰ نا دینےعاصم سلیم باجوہ کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
انہوں نے کہاکہ وزیراعظم کے معاون خصوصی کی حیثیت سے استعفیٰ کوئی معانی نہیں رکھتا۔ بہتر ہوتا عاصم باجوہ بڑے عہدے سے استعفیٰ دے کر الزامات کا سامنا کرتے ۔
یہ مریم نواز کی ٹویٹ کے بعد سے اب تک تبصروں کا سلسلہ جاری ہے ۔واضح رہے کہ عاصم سلیم باجوہ پر صحافی احمد نورانی نے سنگین الزاما ت عائد کر رکھتے ہیں ۔
یہ بھی پڑھیئے : باجوہ خاندان کی کمپنیوں کی تعداد 100نکلی
عاصم سلیم باجوہ نے اہلیہ، بیٹوں اور بھائیوں کی کمپنیوں سے انکارتو نہیں کیا تاہم انہوں نے زیادہ ترکمپنیوں کو غیر فعال یا کم منافع بخش قرار دیا ہے ۔