عورت کا آزاد ی مارچ،پاکستان میں گرما گرم بحث

وقت اشاعت :9مارچ2021

سپر لیڈ نیوز، اسلام آباد۔ عورت کا آزاد ی مارچ،پاکستان میں گرما گرم بحث  دن بھر جاری رہی ۔ لاہور، کراچی، اسلام آباد  میں خواتین کی ریلیاں مرکز نگاہ بن گئیں ۔ فریقین آمنے سامنے آگئے ۔

 لاہور میں خواتین کےعالمی دن پرریلی نکالی گئی۔شرکا نےاسٹریٹ تھیٹر پر پرفارمنس پیش کی ۔ خواتین نے خواجہ سراؤں کے ہمراہ رقص کیا۔

  ڈرم بیٹ  پرعورتوں کے حقوق  کیلئے نعرے بھی لگائے ۔

 فیض احمد فیض کاکلام ہم دیکھیں گےبھی گایا گیا،وائلن کےسر  بکھیر تے ہی شرکا جھوم اٹھے ۔ اسلام آباد میں خواتین ،مردوں اور خواجہ سراؤں نے  ہاتھوں  میں مختلف پلے کارڈزاور پوسٹرز اٹھا  رکھے تھے جن میں گھریلو تشدد،جہیز،وراثت میں حصہ نہ ملنا اوریکساں ملازمت کےموا قع جیسے نعرے درج تھے ۔

گزشتہ سال کی طرح اس مرتبہ بھی بعض بینر اور پلے کارڈز سوشل میڈیا پروائرل ہو گئے ۔ اس دوران عورت مارچ کے حامی اور مخالفین سوشل میڈیا پر بحث کرتے رہے ۔ عورت مارچ کی حمایت میں ٹرینڈ بنا تو ساتھ ہی مخالفت میں بھی ٹرینڈنگ ہوئی ۔

اس حوالےسے   سپر لیڈ نیوز سے  گفتگو کرتے ہوئے سماجی کارکن اور اسلام آباد کی این جی او کی نمائندہ شکیلہ حارث نے کہا عورت حقوق کےلئے نکلتی ہےتو بعض مرد برا مان جاتے ہیں۔

مردوں کی اجارہ داری  میں عورت اگر حقوق مانگ لے تو  بدکردار بھی بن جاتی ہے  ۔ عورت ہر ظلم سہتی ہے  برداشت کرتی ہے  مرتی ہے لیکن ریاست بھی بعض اوقات خاموش رہتی ہے ۔ کمزور  پولیس چالان  اور نظام عدل  عورت کو انصاف فراہم کرنے میں رکاوٹ بن جاتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ قدامت پسند  عورت کے گھر سے باہر نکلنے کو بھی تسلیم نہیں کرتے ۔ ایک سوال کےجواب میں انہوں نے کہا کہ  عورت مارچ بنیادی حق ہے۔ خواتین کی بڑی تعداد باشعور ہو چکی ہے ۔ اگر کسی کو برا لگتا ہے تو پروا ہ نہیں ۔

اس حوالے سے تنظیم المدارس کے رہنما مولانا ثاقب  نے کہا  کہ اسلام نے عورت کو جائز حق دیا ہے ۔ عورت کا حق مانگنا بھی  جائز ہے ۔ خواتین کے حقوق یقینی بنانے کےلئے ریاست کو بنیادی کردار ادا کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا اس آڑ میں مغرب کا ایجنڈا منظورنہیں ۔ این جی اوز  فحاشی کے ایجنڈے پر گامزن ہیں ۔ ان کا راستہ روکنا ضروری ہے ۔

عورت مارچ پر تنقیدکے لئے  مشہور لکھاری خلیل الرحمان قمر نے حسب روایت عورت مارچ کے بعض ذمہ داروں کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے عورت کےتقدس اور حقوق  یقینی بنانے کی بات تو کی مگر  اپنے نظریات کا بھی پرچار کیا۔