قاسم چوہان ، دی سپر لیڈ کراچی ۔ قانون کی حکمرانی کےلئےآدھا کراچی گرانا پڑےگا۔۔ حقیقت کچھ ایسی ہی ہے ۔ شہر قائد میں غیر قانونی عمارتوں کا شمار بھی نہیں کیا جا سکتا ۔ ایک اور بدقسمت عمارت ڈھیر ہو گئی ۔
دی سپر لیڈ نیوز کے مطابق اللہ والا ٹاؤن کے علاقے میں چار منزلہ عمارت گر گئی ۔ اب تک چار لاشیں نکالی جانے کی اطلاعات ہیں ۔ ریکسیو حکام کے مطابق مزید لوگ ملبے تلے ہو سکتے ہیں ۔ سات زخمی ہسپتال میں علاج ہیں ۔
اس عمارت کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ یہ کھیل کے میدان میں بنائی گئی تھی ۔ یعنی ماسٹر پلان کے مطابق یہاں ایک کھیل کامیدان ہونا تھا۔ مگر قانون شکنوں نے افسران بالا کی ملی بھگت سے چار منزلہ عمارت کھڑی کر دی ۔ یہی نہیں بلکہ اس پوری کالونی میں سو کے قریب عمارتوں کے غیر قانونی ہونے کا انکشاف ہوا ہے ۔
اللہ والا ٹاؤن میں 100کے قریب عمارتیں غیر قانونی
ذرائع کے مطابق ان عمارتوں کے نقشے تک پاس نہیں ہوئے ۔ چائینہ کٹنگ کر کے بنائی گئی یہ عمارتیں حکومت کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہیں ۔ مذکورہ عمارت میں پندرہ سے بیس خاندان آباد تھے ۔ حالیہ بارشوں کی وجہ سے اس عمارت کی بنیادوں میں پانی چلا گیا جس سے یہ کمزور ہوگئی ۔
علاقہ مکینوں سے سپر لیڈ نیوز سے گفتگو میں کہا کہ انتظامیہ کو آگاہ کیا گیا تھا۔ ایک خاندان تو یہ عمارت چھوڑ کر بھی چلا گیا۔ کیونکہ عمارت ایک طرف جھول رہی تھی ۔ پھر بھی کسی نے کوئی نوٹس نہ لیا ۔
یہ بھی پڑھیئے:سندھ حکومت پر اعتبار نہیں ، براہ راست پیسے نہیں دیں گے
عمارت گرنے کی جگہ پر کراچی ایڈمنسٹریٹر بھی پہنچے اور میڈیا کو بریفنگ دی ۔ انہوں نے بتایا کہ ایسی بھی اطلاعات ہیں کہ انتظامیہ نے خود مکینوں کو عمارت خالی کرنے کے نوٹس دیئے تھے ۔
انہوں نے کہا انتظامیہ ذمہ داروں کے خلاف ایکشن لے گی ۔ ڈی جی ایس بی سی اے کے مطابق اس عمارت کی ادارے نے کوئی اجازت نہیں دی تھی ۔ پندرہ سے بیس سال پہلے پورے کراچی میں چائنہ کٹنگ کی بھرمار تھی ۔
ایس بی سی اے کے ایک اہلکار نے سپر لیڈ نیوز سے گفتگومیں اپنی شناخت چھپانے کی شرط پر بتایا کہ اللہ والا ٹاؤن میں بیشتر عمارتیں غیر قانونی ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ مافیا پوری طرح فعال ہے ۔ چائنہ کٹنگ کر کے جگہ بنائی گئی اور ایک دہائی قبل اس میں ایک سیاسی جماعت ملوث تھی ۔ انہوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ کراچی میں زیادہ تر پلازے اور رہائشی فلیٹس سمیت دیگر عمارتیں غیر قانونی ہیں۔
کسی نہ کسی طرح قانونی معاملات کی پاسداری نہیں کی جاتی ۔ اگر کارروائی کرنے کا میڈیا شور مچا رہا ہے تو قانون کی حکمرانی کےلئے آدھا کراچی گرانا پڑےگا۔ ۔