ایک اعلیٰ شخصیت کےفون پرشہزاداکبرکی سی سی پی اوکےحق میں مہم

علی نقوی،دی سپر لیڈ ،لاہور۔ ایک اعلیٰ شخصیت کےفون پرشہزاداکبرکی سی سی پی اوکےحق میں مہم  کا انکشاف ہوا ہے ۔شہزاد اکبر  نے  سی سی پی او لاہور کو ساتھ لے کر داتا دربار حاضری دی اور پھر وضاحتیں بھی خوب دیں ۔

سپر لیڈ نیوز کے مطابق شہزاد اکبر نے سی سی پی او عمر شیخ کے ہمراہ   فاتحہ خوانی کی ۔ پھر مرکزی دروازے کے قریب میڈیا سے گفتگومیں سی سی پی او کی  کھل کر حمایت کی ۔

شہزاد اکبر وزیراعظم کے معاون خصوصی  برائے احتساب اور داخلہ امور ہیں ۔ اس موقع پر پہلے سے صحافی سخت سوالات کا سوچ کر ان کا باہر انتظا رکر رہے تھے ۔

شہزاد اکبر نے آتے ہی لاہور موٹر وے واقعہ کی مذمت کر دی ۔ انہوں نے کہا کہ اس واقعے کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے ۔ اپنی بات جاری رکھتےہوئے کہا کہ۔۔ بدقسمتی سے سی سی پی او کے بیان کو غلط انداز میں پیش کیا گیا ہے ۔

یہ جملہ بولتے ہوئے صحافیوں نے انہیں ٹوک کر سی سی پی او کےواضح بیان  کی جانب توجہ مبذول کرانے کی کوشش کی  ۔ اس موقع پر عمر شیخ خود بولے اور صفائیاں  دیتے رہے ۔

انہوں نے کہا کہ ان کے بیان کو غلط انداز میں پیش کرنا افسوسناک ہے ۔ میڈیا کا اللہ ہی حافظ ہے ۔ ان کے کہنے کا یہ مطلب تھا ہی نہیں ۔ اپنے بیان پر یوٹرن لیتے ہوئے مزید کہا کہ ۔۔اس واقعے کے بعد پولیس پوری طرح متحرک ہے ۔

ملزموں کے قریب پہنچ گئے ہیں ۔ جلد گرفتار کرلیا جائےگا۔ 12 کے قریب مشتبہ افراد پہلے ہی زیر حراست ہیں ۔

عمر شیخ بیان پر معذرت کر چکے ہیں ، شہزاد اکبر

ایک سوال کے جواب میں شہزاد اکبر نے پھر سی سی پی او کی حمایت کی ۔ انہوں نے کہا کہ کہا کہ سی سی پی او صاحب تجربہ کار پولیس آفیسر ہیں۔ اس موقع پر یہ واضح معلوم ہوا کہ شہزاد اکبر  سی سی پی او سے کوئی دوستی نبھاتے ہوئے حق ادا کر رہے ہیں ۔

بعد ازاں ٹویٹ میں بھی شہزاد اکبر نے انکشاف کیا کہ عمر شیخ اپنے بیان پر معذرت کر چکے ہیں ۔ ان کی نیت صاف ہے ۔

اس طرح شہزاد اکبر کی سی سی پی او کے ساتھ میڈیا ٹاک موضوع بحث بن گئی ۔ آخر اس وضاحت کی ضرورت ہی کیوں پیش آئی جبکہ وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری واضح طور پر سی سی پی او کے موقف کی مذمت کر چکی تھیں ؟

اعلیٰ شخصیت کے فون پر حمایتی مہم

سپر لیڈ نیوز ذرائع کے مطابق ایک اعلیٰ شخصیت کےفون پرشہزاداکبرکی سی سی پی اوکےحق میں مہم چلی ۔ شہزاد اکبر ایک اعلیٰ شخصیت کے ٹاسک پر تنقید کا اثر زائل کرنے کے لئے میدان میں اترے ۔

یہ بھی پڑھیئے :سی سی پی او لاہور کو ہٹانے کا مطالبہ زور پکڑ گیا

واضح رہے کہ سابق آئی جی کی سی سی پی او سے چپقلش اور پھر آئی جی کی تبدیلی کے بعد سے عمر شیخ مسلسل دباؤ میں تھے ۔ سابق آئی جی پنجاب نے عمر شیخ پر اختیارات سے تجاوز اور من پسند تبادلوں کے الزامات لگاتے ہوئے کام سے جاری رکھنے سے انکار کر دیا تھا۔

اس ناراضی کا وزیراعظم نے بھی نوٹس لیا اور شعیب دستگیر کے موقف کو غلط مانتے ہوئے انہیں عہدے سے ہٹانے کی منظوری دی تھی ۔ اس دوران سوشل میڈیا پر بھی یہ معاملہ خوب اچھلا جبکہ اپوزیشن  نے سی سی پی او کو سفارشی بھرتی گردانتے ہوئے ہٹانے کا مطالبہ کیا تھا۔

ذرائع کے مطابق لاہور موٹر وے پر  زیادتی کی شکارخاتون پر تنقید کر کے سی سی پی او مشکل میں پھنس گئے ہیں ۔