علی نقوی ، دی سپر لیڈ ، لاہور۔ مریم نوازکی مقبولیت کیوں بڑھ رہی ہے؟ کیا اقتدار کی اگلی کرسی مریم نواز کو مل سکتی ہے ؟یہ وہ سوال ہے جو کچھ عرصے سے گردش میں ہے ۔
سپر لیڈ نیوز کے مطابق مریم نوازنے پارٹی رہنماؤں کو بھی باور کرایا ہے کہ اب نوازشریف کے بیانیہ کو آگے بڑھانے کا وقت آگیا ہے ۔ اسی ضمن میں مریم نواز نے حالیہ دنوں میں سیاسی طور پر جارحانہ رویہ اپنا رکھا ہے ۔ بدھ کے روز عدالت پیشی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو میں مریم نواز نے واضح کر دیا کہ ن لیگ ایک پیج پر ہے اور اب کھل کر بات ہوگی ۔
فیصلے جی ایچ کیو میں نہیں پارلیمنٹ میں ہونے چاہئیں،مریم نواز
اس موقع پر مریم نواز نے کہا کہ فیصلے جی ایچ کیو میں نہیں پارلیمنٹ میں ہونے چاہئیں ۔ سیاسی قیادت کو جی ایچ کیو ملاقات کیلئے نہیں جانا چاہیے تھا نہ ہی انہیں ملاقات کے لئے بلانا چاہیے تھا۔ نواز شریف کے کسی نمائندے نے آرمی چیف سے ملاقات نہیں کی۔ عسکری قیادت کے ڈنر کے بارے میں معلوم نہیں۔ البتہ ایک ملاقات کا ضرور سنا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کامعاملہ سیاسی ہے جس کو بات کرنی ہے پارلیمنٹ میں آنا چاہیے ۔انہوں نے نیب کیسز کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ظلم اور جبر ایک حد تک ہی چلتے ہیں ۔ جلد ان کا بھی یوم حساب شروع ہوگا۔
مریم نواز نے اس موقع پر شریف برادران کے بیانیہ میں تضاد کی قیاس آرائیوں کا بھی جواب دیا۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف نے ہمیشہ بھائی کو ترجیح دی۔ اگر ان کو علیحدہ ہونا ہوتا تو آج وہ وزیراعظم ہوتے ۔شہبازشریف اپنےبھائی کے بہت وفادار ہیں ۔مریم نواز کی دو ٹوک گفتگو کے بعد سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا مریم عملی سیاسی میدان میں کمان سنبھالنے کے ارادے سے نکل آئی ہیں ؟
سپر لیڈ نیوز نےاس حوالے سے تجزیہ کار خالد چودھری سے گفتگو کی ۔ انہوں نےکہا کہ مریم نوازکی سیاست واضح ہو چکی ہے ۔ وہ یقینی طور پر یہ فیصلہ کر چکی ہیں کہ موقف سے پیچھے نہیں ہٹیں گی ۔ مریم نوازیہ بھی جانتی ہیں کہ مزاحمت کی سیاست کوئی آسان کام نہیں ۔ لیکن جیل جانے اور مسلسل عدالتوں کا سامنا کرنے کی وجہ سے مریم نواز سیاسی بلوغت کو پہنچ چکی ہیں ۔ بظاہر وہ مستقبل میں بھی بیک فٹ پر جانے پر آمادہ نہیں دکھائی دے رہیں ۔ ایسے میں ان کی مقبولیت میں دن بدن اضافہ ہی ہو رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سنگین الزامات پر مبنی کیسز کے دوران ہی انہوں نے منڈی بہاؤ الدین کا جلسہ کیا جس میں سب نے دیکھا کہ عوام کا جم غفیر امڈ آیا اور بہت بڑا پاورشو ہوا۔
مریم کے رویہ میں خوف یا مفاہمت نظر نہیں آرہی۔۔
خالد چودھری نے مزید کہا کہ مریم نواز سٹریٹ پاور رکھتی ہیں اور انہیں اس چیز کا اندازہ ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ ان کے رویے میں خوف یا مفاہمت کی جھلک دکھائی نہیں دے رہی ۔ سوشل میڈیا پر بھی رائے عامہ ان کے حق میں جاتی معلوم ہورہی ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وہ اگلے عام انتخابات کے بعد پی ٹی آئی کو برسر اقتدار نہیں دیکھ رہے ۔
یہ بھی پڑھیئے:آرمی چیف سے نواز شریف کے لئے ریلیف مانگا گیا،آئی ایس پی آر
اگلے الیکشن میں مخلوط حکومت بن سکتی ہے جس میں پاور شیئرنگ فارمولا سامنے آسکتا ہے ۔ بلاول میں بھی قائدانہ صلاحیتیں واضح ہیں ۔ یوں کہاں جائے کہ مقابلہ ہی بلاول اور مریم میں ہوگا تو بے جا نہ ہوگا۔ مریم نوازکی مقبولیت کیوں بڑھ رہی ہے؟ کیا مریم نواز کی ایوان وزیراعظم پر نظر ہے ؟ اس کا جواب یقینی طور پر ہاں ہے ۔لیکن اس ہاں کے ساتھ کچھ شرائط بھی ہیں ۔ یعنی کچھ مفاہمتی اشارہ بھی دینا ہوگا۔