دی سپر لیڈ ،نیویارک ۔ روزویلٹ کےدروازے100سال بعدہمیشہ کے لئےبند کر دیئے گئے ۔ نیویارک میں پاکستان کی پہچان روز ویلٹ ہوٹل بندکرنے کی وجہ مالی خسارہ بتائی گئی ہے ۔
سپرلیڈ نیوز کے مطابق پاکستان ایئرلائنز کی ملکیت اس ہوٹل کے تمام آپریشنز اور سروسز بند 31اکتوبر سے مکمل بند ہونگی ۔ یوں روز ویلٹ کو منافع بخش بنانے کی کوشش کرنے کے بجائے اس پر تالے ہی لگا دیئے گئے ۔
روز ویلٹ کی ویب سائٹ پر آپریشنز بند کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ انتظامیہ نے لکھا کہ روز ویلٹ کے دروازے 100سال بعد ہمیشہ کے لئے بند ہو گئے ہیں ۔ ہم اپنے معزز مہمانوں کا شکریہ ادا کرتے ہیں ۔سپر لیڈ نیوزذرائع کے مطابق روز ویلٹ کو فروخت کرنے کے انتظامات مکمل ہیں ۔ امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ بھی اسے خریدنے میں دلچسپی رکھتے ہیں ۔ نیویارک کے روزویلٹ ہوٹل کے قیام کو ایک صدی ہو گئی ہے۔ اس کا افتتاح 23 ستمبر سنہ 1924 میں ہوا تھا۔ امریکی صدر تھیوڈر روزویلٹ کے نام پر بنائے گئے اس ہوٹل کی تعمیر پر اس وقت ایک کروڑ بیس لاکھ ڈالر رقم صرف ہوئی تھی۔
ہوٹل پی آئی اے کی ملکیت کیسے بنا ؟
سنہ1979کے اوئل میں پی آئی اے نے سعود عرب کے ایک شہزادے فیصل بن خالد عبد العزیز کے ساتھ مل کر اس ہوٹل کو لیز پر حاصل کیا ۔ قانونی شرائط میں ایک شق یہ بھی رکھی گئی تھی کہ اگر 20سال بعد پی آئی اے چاہے تو اس ہوٹل کی عمارت بھی خرید سکتی ہے ۔ 1999 میں قومی ائیرلائنز نے اس عالیشان ہوٹل کو خرید لیا ۔ اس وقت 3کروڑ 60لاکھ ڈالر فوری ادا کر دیئے گئے ۔ تاہم اس دوران ہوٹل یا عمارت کے اصل مالک پال ملسٹین میدان میں اتر آئے اور پی آئی اے انتظامیہ کے خلاف ملکیت حاصل کرنے کے لئے کیس دائر کردیا۔
پال کا موقف تھا کہ اسے کم رقم ادا کی جارہی ہے ۔ حقیقی طور پر عمارت کی قیمت 18کروڑ ڈالر سے کم نہیں ۔ تاہم قومی ایئرلائنز یہ کیس جیت گئی ۔ 2007 میں اس عمارت کی تزئین و آرائش نے اس عمارت کو چار چاند لگا دیئے ۔
یہ بھی پڑھیئے :کمالا ہیرس کو قابو کرنا آسان نہیں
اس دوران پی آئی اے کا خسارہ بڑھنا شروع ہوگیا اور ہر چیئرمین نے کوشش کی کہ کسی طرح یہ عمارت بیچ کر خسارہ پورا کیا جائے ۔یہ عمارت نیویارک کے مرکز میں واقع ہے جسے مین ہیٹن کہا جاتا ہے ۔ سٹریٹ 45اور 46کے درمیان کھڑی یہ عمارت اپنے اندر تاریخ سموئے ہوئے ہے ۔ یہاں سے ٹائم سکوائر محض تین کلومیٹر دور ہے ۔
روز ویلٹ نے عالمی سربراہان کی کئی مرتبہ میزبانی کی
اس تاریخی ہوٹل میں وزیراعظم نریندر مودی قیام کر چکے ہیں جنہوں نے مہمانوں کی کتاب میں اپنے تاثرات درج کرتے ہوئے اسے محل قرار دیا تھا۔ اسی طرح چین کے صدر شی جن پنگ بھی 2015میں یہاں ٹھہرے ۔ نوازشریف 2015میں یہاں قیام پذیر رہے ۔اس سے پہلے آصف علی زرداری نے بھی یہاں ہی قیام مناسب سمجھا۔ پرویز مشرف نے اس ہوٹل میں قیام کے دوران اہم ملاقاتیں کی تھیں جس کی وجہ سے ہوٹل کے باہر میڈیا کا رش دیکھا گیا تھا۔