یوں لگاجیسےکوئی نامعلوم قوت دکانیں جلا رہی ہے

3گھنٹےقبل

یوں لگاجیسےکوئی نامعلوم قوت دکانیں جلا رہی ہے ۔ ہر طرف دھوئیں کے بادل چھا گئے  اپنے سامنے عمر بھر کی کمائی آگ میں سلگتی دیکھی ۔

لاہور کے علاقے گلبرگ میں واقع  موبائل  اور الیکٹرونکس  کی سب سے بڑی مارکیٹ حفیظ سنٹر میں صبح اچانک آگ بھڑک اٹھی۔  چوتھی منزل پر شارٹ سرکٹ سے لگنے والی آگ نےایک کے بعد ایک دکان کو اپنی لپیٹ میں  لے لیا ۔ آگ اس قدر تیزی سے پھیلی کہ دکانداروں کو سنبھلنے کا بھی موقع نہ ملا ۔ چند گھنٹوں میں ہی آگ نے پوری منزل کو راکھ کا ڈھیر بنا دیا۔ دیکھتے ہی دیکھتے آگ نچلی منزلوں کی جانب بھی لپکی ۔

عینی شاہدین  کے مطابق  آگ بہت تیزی سے پھیل رہی تھی ۔ یوں لگا جیسے کوئی نامعلوم قوت دکانیں جلا رہی ہے ۔ حفیظ سنٹر کے ساتھ پیس نامی پلازے کے تاجر بھی باہر آگئے ۔ انہوں نے بتایا کہ موبائل کی سب سے بڑی مارکیٹ کے دکاندار وں کو اپنے سامنے دہاڑیں مار کر روتے دیکھا ۔

حفیظ سنٹر کے تاجر اس موقع پر روتے رہے۔
فوٹو کریڈٹ:سپر لیڈ

واقعے کے بعد پنجاب کی وزیر صحت یاسمین راشد جائے حادثہ پر پہنچیں تو  تاجروں نے انہیں گھیر لیا اور سخت زبان استعمال کی ۔ تاجروں نے الزام لگایا کہ فائر بریگیڈ کے عملہ ایک تو تاخیر سے پہنچا دوسرا مسئلہ پانی کی قلت تھا۔ کئی مرتبہ گاڑیاں کا پانی ختم ہوگیا۔

ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ پلازہ میں فلیم ایبل ایشیاء کےباعث آگ مکمل بجھانے میں مشکلات کا سامنا رہا ۔ کئی گھنٹوں کی مشقت کے بعد بھی آگ پر  قابو پانےمیں مشکلات رہیں ۔  اس آگ کا وزیراعلیٰ نے نوٹس لے لیا ہے تاہم تاجر مشتعل ہیں ۔ ان کے مطابق اربوں روپے کا نقصان ہوا ہے ۔ پورا حفیظ سنٹر جل کر خاکستر ہو چکا ہے