نیب کی شہبازشریف کانام ای سی ایل میں ڈالنےکی درخواست مسترد کر دی گئی ۔ قومی احتساب بیورو نے اس حوالے سے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔
کیس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے ریمارکس دیئے کہ مشکوک بینک ٹرانزیکشن کو کرپشن نہیں کہا جا سکتا۔اس موقع پر نیب پراسکیوٹر نے کہا کہ شہباز شریف کا کیس مشکوک ٹرانزیکشنز کی وجہ سے سامنے آیا۔
یہ بھی پڑھیے
جسٹس منیب اختر نے استفسار کیا کہ مشکوک ٹرانزیکشنز کو آپ کیسے کرپشن کہہ سکتے ہیں ؟ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیس میں عدالت اینٹی منی لانڈرنگ قوانین کی تشریح کرچکی ہے۔ منی لانڈرنگ سے متعلق چار دن پہلے دس رکنی فل کورٹ کا فیصلہ آیا ہے ۔ آپ فیصلہ پڑھ کر کیوں نہیں آتے؟عدالت عظمیٰ نے سخت برہمی کے بعد نیب کی شہبازشریف کانام ای سی ایل میں ڈالنےکی درخواست مسترد کردی ۔ سماعت کےد وران شریف فیملی کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ نیب کے تمام کیسز بدنیتی پر مبنی ہیں۔ اب تک ایک بھی الزام ثابت نہیں ہو سکا پھر بھی نیب حکام کیس کو لٹکانے کےلئے تاخیری حربے استعمال کرتےہیں۔ شریف خاندان کسی منی لانڈرنگ میں ملوث نہیں رہا یہاں تک کہ کوئی ایک بھی تحریری ثبوت عدالت میں پیش نہیں کیاجاسکا۔
One Comment