ایرانی سائنسدان قتل،ریموٹ کنٹرول مشین گن کہاں سےآئی؟ تین روز قبل قتل ہونے والے ایرانی ایٹمی سائنسدان کو سپرد خاک کردیا گیا ۔ تحقیقات تیز کر دی گئیں ۔
محسن فخری کو امام زادہ صالح مسجد کے باہر دفن کیاگیا۔ جوہری سائنسدان کی نمازِ جنازہ وزارتِ دفاع کی عمارت میں ادا کی گئی۔جس میں متعدد اعلیٰ فوجی افسران اور ان کے اہلِ خانہ کی شرکت کی۔کورونا وائرس کے سبب محسن فخری زادہ کی نمازِ جنازہ میں محدود تعداد میں فوجی افسران شریک ہوئے۔
ایرانی وزیردفاع نے اپنی تقریر میں قاتلوں کا سختی سے تعاقب کرنے کا عزم ظاہر کیا۔ پریس ٹی وی کے مطابق حملے میں استعمال ہونیوالا اسلحہ اسرائیل میں بناتھا۔ ایران کی نیم سرکاری خبرایجنسی نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیاہےکہ جوہری سائنسدان کو ریموٹ کنٹرول سے چلنے والی آٹومیٹک مشین گن سے قتل کیاگیا۔
اس دعوے کے بعد ایرانی سکیورٹی ایجنسیز نے باریک بینی سے جائے وقوعہ سے شواہد کاجائزہ لیا اور از سر نو تحقیقات شروع کر دیں ۔ ایرانی حکام کے مطابق منظم حملے میں اسرائیلی ہاتھ ہے مگر یہ تعین ہونا باقی ہے کہ ایرانی سائنسدان قتل،ریموٹ کنٹرول مشین گن کہاں سےآئی؟دوسری جانب امریکی میڈیا نے ایرانی سائنسدان کے قتل کوگہری سازش قرار دیا ہے ۔ فوکس نیوز نے ایک مضمون میں اسے ایران کی اپنی کارروائی سے بھی تعبیر کیا ہے تاہم اس نکتہ کو سوالیہ انداز میں پیش کیا ہے ۔