ندیم رضا،دی سپر لیڈ ڈاٹ کام ، واشنگٹن ڈی سی ۔ بائیڈن کی بزدلانہ پالیسی ، امریکیوں کے سر ندامت سے جھک گئے ، تبصروں کی بھرمار ہوگئی ۔ امریکی صدر کو مورد الزام ٹھہرایا جانے لگا۔
دی سپر لیڈ ڈاٹ کام کے مطابق دھماکے میں امریکی فوجیوں کی بھی ہلاکت ہوئی ہے جس پر امریکیوں نے صدر بائیڈن کو خوب آڑے ہاتھوں لیا ہے ۔ امریکی تجزیہ کاروں کے مطابق بائیڈن نے جس طرح اچانک اور تیزی سے انخلا کا فیصلہ کیا ہے یہ میدان جنگ میں بھاگنے کے مترادف ہے ۔ایسی صورتحال میں دہشت گردوں کے حملے یقینی تھے ۔
سابق رکن کانگریس جو والش نے امریکی صدر سے فوری استعفے کا مطالبہ کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ تمام تر ذمہ داری بائیڈن پر عائد ہوتی ہے ۔
حال ہی میں امریکی اداکارہ انجلینا جولی نے ایک انٹرویو میں ایسے ہی خدشات کا اظہار کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ وہ بطور امریکی شرم محسوس کر رہی ہیں ۔انہیں اپنے امریکی ہونے کا دکھ ہو رہا ہے۔
بائیڈن نے بزدلانہ طریقے سے افغانستان سے بھاگ کر سب کے سر شرم سے جھکا دیئے ہیں
امریکی فارن تھنک ٹینک سے تعلق رکھنے والے جان ایڈورڈ ومبلے نے کہا ہے کہ بائیڈن نے سب کچھ اچانک کیا ۔ اس پھرتی کی ضرورت نہیں تھی ۔ یہ انخلا بتدریج اور منظم طریقےسے بھی ہو سکتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ سب جانتےہیں امریکا کو آخر کار افغانستان سے نکلنا تھا۔ مگر اس قدر شرمناک طریقے سے نکلنا تھا، اس کی کسی کو امید نہیں تھی ۔ امریکی فوجیوں کی تعداد اچانک کم کر کے انہیں ٹارگٹ کرنے دیا گیا۔ موجودہ امریکی انتظامیہ کو جواب دینا ہوگا۔
نیویارک ٹائمز کی صحافی ماریا نوڈزی نے دھماکے کے بعد ٹویٹ کیا کہ یہ سب امریکی پالیسیوں کے ثمرات ہیں ۔ ہم نے اپنے فوجیوں کو بزدلانہ طریقے سے بھاگنے پر مجبور کرایا اور اب ان کی زندگیاں بھی داؤ پر لگا دی گئیں ۔ اب بھی ایک ہزار امریکی کابل میں موجود ہیں ۔ انہیں وہاں سے بحفاظت نکالنے کی ضمانت کون دے گا؟
دوسری جانب بائیڈن کے حمایتیوں نے ان کی پالیسی کا بھرپور دفاع کیا۔ سارہ جونز نے امریکی صدر کی داعش کی کھلی دھمکی کا بیان شیئر کیا ۔