دی سپر لیڈ ڈاٹ کام ، لاہور۔ دورہ ختم کرنے کے آرڈر براہ راست نیوزی لینڈ کے وزیراعظم آفس سے موصول ہوئے ، ڈھائی گھنٹے تک پی سی بی حکام کیویز کو میچ کھیلنے کے لئے مناتے رہے ۔
دی سپر لیڈ ڈاٹ کام کے مطابق نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم آفیشلز کو گزشتہ راز ہی ایک خفیہ پیغام موصول ہوا تھا۔ یہ پیغام ٹیم کے ساتھ آئے سکیورٹی آفیشلز نے براہ راست نیوزی لینڈ کی وزیراعظم کے آفس سےموصول کیا۔ یہ پیغام کیا تھا نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم کو بھی نہ بتایا گیا۔ جمعہ کی دوپہر جب کھلاڑیوں کو بس لینے کےلئے پہنچی تو نیوزی لینڈ کے سکیورٹی آفیشلز نے انہیں انتظار کرنے کا کہا۔ ابتدائی طور پر کورونا کی بازگشت چلی تاہم اس کے بعد اچانک سکیورٹی آفیشلز نے پی سی بی کو آگاہ کیا کہ ٹیم کھیلنے کو تیار نہیں ۔ نیوزی لینڈ سکواڈ فورا گھر واپس جانا چاہتا ہے ۔ ساری صورتحال میں پی سی بی نے تفصیلات سے آگاہ کیا ۔
وزیر اعظم عمران خان کی فوری مداخلت
پی سی بی نےاس فیصلے سے فوری طورپروزارت داخلہ کو آگاہ کیا اور نیوزی لینڈ کی جانب سے سکیورٹی خدشات کی تفصیلات بتائیں جس کے بعد وزیر داخلہ شیخ رشید نے و زیر اعظم عمران خان کو فون کیا۔ کچھ گھنٹوں تک پی سی بی اہلکار اور سکیورٹی ٹیم نیوزی لینڈ کی ٹیم کو منانے کی کوشش کرتی رہی تاہم کوششیں رائیگاں گئیں ۔ اس دوران وزیراعظم عمران خان نے نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جسینڈا آرڈن کو خود فون کیا اور ان پر واضح کیا کہ پاکستان کی سکیورٹی ایجنسی دنیا کی بہترین خفیہ ایجنسی ہے ۔ نیوزی لینڈ کی ٹیم کو یہ دورہ منسوخ نہیں کرنا چاہیے ۔ مگر وہ کیوی وزیراعظم کو قائل نہ کر سکے ۔ اس فون کی ناکامی کے بعد ایک مرتبہ پھر ٹیم منیجر سے رابطہ کیا گیا مگر انہوں نے معذرت کر لی۔ کرکٹ بورڈ کے نئے چیئرمین رمیز راجہ نے دورہ منسوخ ہونے پر غم و غصے کا اظہار کیا اور کہا کہ نیوزی لینڈ کس دنیا میں رہتا ہے ؟انہوں نے اس دورے کی منسوخی کو آئی سی سی میں لے جانے کا اعلان بھی کیا۔
شیخ رشید کو بیرونی سازش کا شبہ
ٹیم کےانکار کے بعد وزیر داخلہ شیخ رشید نے پریس کانفرنس میں کہا کہ یہ بیرونی سازش ہے ۔ پاکستان میں کسی قسم کا کوئی سکیورٹی خدشہ نہیں ہے ۔ ہم نے فول پروف سکیورٹی کر رکھی ہے ۔ ٹیم کو ڈبل سکیورٹی حصار میں رکھا گیا ہے ۔ ایسے میں کیسے کوئی سکیورٹی خدشات ہو سکتے ہیں ؟ انہوں نے اس موقع پر دورہ منسوخ ہونے کو ایک بیرونی سازش قرار دیا ۔ شیخ رشید نے مزید کہا کہ دستانے والے ہاتھ نے دورہ منسوخ کر ا دیا ہے ۔ پاکستان ذمہ دار ملک ہے ۔ ساز ش کرنے والے ملک کا نام نہیں لے گا۔