SUPER WORLD

کیاطالبان اپنےایجنڈےسےپیچھےہٹ چکےہیں؟

بلال اللہ زہری ، دی سپر لیڈ۔ کیاطالبان اپنےایجنڈےسےپیچھےہٹ چکےہیں؟ یہ وہ سوال ہے جو دوحا میں افغان امن عمل کے لئے ہونے والے مذاکرات کے بعد دنیا بھر میں گونج رہا ہے ۔

سپر لیڈ نیوز کے مطابق ان مذاکرات میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی بھی ویڈیو لنک کے ذریعے شامل ہوئے ۔ انہوں افغان امن عمل  میں پاکستان کے کردار پر روشنی ڈالی ۔ انہوں نے کہا  کہ پاکستان ہمیشہ سے ہی افغانستان میں امن کا خواہاں رہا ہے ۔ دوحا میں فریقین کا مل بیٹھنا خوش آئند ہے ۔

دوحہ میں ہونے والے اجلاس میں افغان طالبان کے وفد، افغان حکومت کے نمائندوں اور امریکی انتظامیہ کے بڑوں نے شرکت کی ۔ مذاکرات کے آغاز میں ہی امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے خطاب کیا ۔۔اور فریقین کو مذاکرات کا حصہ بننے پر مبارکباد پیش کی ۔

اب طالبان اور افغان حکومت سیاسی نظام چلائیں گے،پومپیو

مائیک پومپیو نے یقین دہانی کرائی کہ اب افغانستان میں سیاسی عمل طالبان اور موجودہ حکومت کے درمیان چلے گا۔ طالبان نے ملک میں دہشتگرد عناصرکو پناہ نہ دینے ۔۔ اور خود بھی امن کا حصہ بننے کا وعدہ کیا ہے ۔

طالبان وفد کے سربراہ ملا عبدالغنی برادر نے کہا۔۔ افغانستان کو آزاد اور پر امن ملک دیکھنا چاہتے ہیں ۔ افغان حکومت کی مذاکراتی ٹیم کےسربراہ عبداللہ عبداللہ  نے بھی ایسے ہی خیالات کا اظہار کرتے ہوئے ۔۔امن کے فروغ پر زور دیا۔

افغان مفاہمتی عمل کے دوران بھی افغانستان میں دھماکے ہوتے رہے ۔۔

انہوں نے کہا کہ  انسانی بنیادوں پر فوری اور مستقل جنگ بندی چاہتے ہیں۔ ایسے مذاکرات کے بعد یہ سوال پیدا ہوگیاہے کہ کیاطالبان اپنےایجنڈےسےپیچھےہٹ چکےہیں؟

سپر لیڈ نیوز سے گفتگو میں افغان امور کے ماہر بریگیڈئیر ریٹائرڈ فاروق حمیدنے کہا کہ طالبان افغانستان کے سیاسی عمل کا حصہ بننا چاہتے ہیں ۔ ان کے ایجنڈے میں سر فہرست غیر ملکی فوجوں کا افغانستان سے انخلا ہے ۔

یہ بھی پڑھیئے:طالبان کو ٹھکانے لگانے والی دوشیزہ کی مشکلات بڑھ گئیں

طالبان سے مذاکرات کےدوران اور قیدیوں کی رہائی کے دوران بھی ہم دیکھ چکےہیں کہ افغانستان میں بڑے دھماکے ہوئے ۔ جس کی ذمہ داری تو طالبان نے قبول نہیں کی تاہم اس معاملے پر انہوں نے محتاط رویہ ضرور اپنایا۔ جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ طالبان عسکری قوت رکھتے ہیں ۔ تاہم انہوں نے  مذاکرات کے لئے لچک ضرور دکھائی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کیا طالبان تشدد کا راستہ مکمل طور پر ختم کر کے قومی دھارے میں آجائیں گے ۔۔ ایسا کہنا قبل از وقت ہوگا۔

Related Articles

Back to top button