ندیم چشتی،دی سپرلیڈ ، اسلام آباد۔ اپریل2021میں نیانصاب تعلیم لانےپر احتجاج کی دھمکی ۔۔ ٹیکسٹ بک پبلشرز ایسوسی ایشن نے حکومت سے پالیسی کے نفاذ کی مجوزہ ڈیڈ لائن کو ناقابل عمل قرار دے دیا۔
سپر لیڈ نیوز کے مطابق ملک میں یکساں نظام تعلیم کی پالیسی میں ایک اور بڑی رکاوٹ حائل ہوگئی ۔ بغیر منصوبہ بندی پالیسی کو رائج کرنے کے اثرات سامنے آنا شروع ہوگئے ۔
ٹیکسٹ بک پبلشرز ایسوی ایشن نے موقف اپنایا ہے کہ حکومت نیا نصاب لانے کی سوچ رہی ہے کسی نے یہ غور ہی نہیں کیا کہ پرانا سٹاک کہاں جائے گا؟ پبلشرز کے گوداموں میں کروڑوں مالیت کی موجودہ نصاب کی کتب موجود ہیں ۔
ایسے میں ان کتب کو کیا ردی کے بھاؤ فروخت کیا جائے گا۔ ایسوسی ایشن کے مطابق پرانا نصاب فروخت کرنے کے بعد ہی نیا نصاب آئے گا۔ اگر حکومت نے اس اہم معاملے پر غور نہ کیا تو ملک گیر احتجاج کیا جائےگا۔
سپر لیڈنیوز ذرائع کے مطابق ملک کے 150سے زائد بڑے پبلشرز کے گوداموں میں کروڑوں مالیت کی کتب موجود ہیں ۔
اچانک تعلیمی نصاب بدلنے سے کروڑوں کا نقصان ہوگا۔۔
اس سلسلے میں سپر لیڈ نیوز سے گفتگو میں پبلشرز ٹیکسٹ بک ایسوی ایشن کے سربراہ احمد عثمان شاہ نے کہا کہ حکومت نے پبلشرز کے ساتھ مشورہ تک کرنا گوارا نہ کیا۔ بغیر منصوبہ بندی ، بغیر سوچے سمجھے اپریل 2021کا اعلان کردیا گیا۔ پبلشرز کو اعتماد میں لینا چاہے تھا جبکہ کمیٹی میں ان کے نمائندے بھی لینا ضروری تھے ۔
انہوں نے کہا کہ اگر حکومت نے اگلے سال نصاب بدل ڈالا تو موجودہ سٹاک کہاں جائے گا؟پبلشرز کو اربوں کا نقصان ہوگا جس سے 15 سے 20 لاکھ خاندان متاثر ہوں گے۔
کیا جنرل ضیا کی پالیسیاں پھر آرہی ہیں ؟
انہوں نے کہا کہ وفاقی وزیر شفقت محمود محض تسلیاں دے رہے ہیں ۔ انہیں خود اندازہ نہیں کہ نیا نصاب کہاں سے آجائےگا؟
حکومت ہوش کے ناخن لے ورنہ ملک گیر احتجاج کریں گے ۔۔ دوسری جانب وفاقی حکومت نے پبلشرز کے مطالبے کو نظر انداز کرتے ہوئے ویب سائٹ پر نئے نصاب کا مسودہ جاری کردیا ہے تاکہ اپریل 2021 تک حسب ضرورت پرنٹنگ کی جا سکے