محمد شاہ زیب صدیقی۔ کائنات میں ہم اکیلےکیوں ہیں؟ زمین پر زندگی کا موجود ہونا ایک راز سے کم نہیں ۔ ممکنہ طور پر جن عناصر نے زمین پر زندگی شروع کرنے میں مدد فراہم کی، وہ عناصر کائنات میں جابجا بکھرے ہوئے ہیں، پھر بقیہ پوری کائنات زندگی سے خالی کیوں ہے؟
کائنات کے خالی ہونے کے اس سوال نے ماہرین کو چکرا کر رکھا ہوا ہے۔اسی خاطر کچھ ماہرین کے نزدیک یہ ممکن ہے کہ زمین پر زندگی کے بیج خلاء سے کسی شہابیے کے ذریعے یہاں پہنچے ہوں۔اس نظریے کو پینس پرمیا تھیوری کہا جاتا ہے۔آج سے 23 سال قبل 1996ء میں سائنسدانوں کو انٹارکٹکا سے ایک پتھر ملا۔ جس پر تحقیق نے سائنسدانوں کو چونکا دیا کیونکہ وہ ہماری زمین کا نہیں بلکہ پڑوسی سیارے مریخ کا تھا۔ یہ حیران کردینے والی دریافت تھی۔۔ کیونکہ آج تک ہمارا کوئی ایسا مشن مریخ پر نہیں پہنچا جو وہاں سے پتھر لے کر لوٹا ہو۔۔ لہٰذا یہ کیسے ممکن تھا کہ زمین پر مریخی پتھر مل جائے؟
ابھی یہ سوال حل طلب تھا کہ کچھ سال قبل مریخ کا نقشہ بناتے ہوئے سائنسدانوں کو اندازہ ہوا کہ مریخ ویسا گول نہیں جیسا ایک سیارے کو ہونا چاہیے۔ جس کا مطلب تھا کہ مریخ کا ماضی میں کسی دیوہیکل پتھر سے ٹکراؤ ہوا تھا۔
جدید تحقیقات بتاتی ہیں کہ ساڑھے چار ارب سال قبل ہمارا نظام شمسی دیوہیکل پتھروں سے بھرا ہوا تھا جو مختلف زاویوں سے ایک دوسرے کے مدار کو کراس کررہے تھے۔ اسی دوران زمین سمیت ہر سیارے کا ان دیوہیکل پتھروں سے ٹکراؤ ہوا۔
زمین سے ہونے والے ٹکراؤ کے نتیجے میں ہمارا چاند وجود میں آیا جبکہ مریخ کا اس دوران پلوٹو کے سائز کے ایک سیارے سے ٹکراؤ ہوا تھا۔ جس کی وجہ سے مریخ کے کچھ پتھر اُڑ کر زمین تک پہنچے۔ 1996ء میں ملنے والا Martian rock شاید انہی پتھروں میں سے ایک تھا۔یہاں پر ماہرین کو ایک اور سوال نے سوچنے پر مجبور کیا۔۔ کہیں ایسا تو نہیں کہ زمین پر زندگی مریخ سے پہنچی ہو؟
کیا مریخ پر زندگی رہی ہے ؟
ہم سب کہیں Martian تو نہیں؟ کیونکہ یہ پتھر اُس سیارے کا ہے، جو اپنے سینے پر زندگی اُگانے کو بیتاب تھا، بلکہ یہ بہت زیادہ چانس ہے کہ ہوسکتا ہے مریخ پر ماضی میں زندگی رہی بھی ہو۔ جو ننھے مُنے جرثوموں کی شکل میں ہوسکتی ہے۔ایسا دعویٰ اس لیے کیا جاتا ہے کیونکہ مریخ پر موجود ہمارے ننھے کھوجیوں کو ملنے والے نشانات بتاتے ہیں کہ 4.5 ارب سال قبل یہ سیارہ بالکل زمین جیسا تھا۔یہاں پانی کے دریا بہتے تھے۔
مقناطیسی حصار اور بادل موجود تھے، بارشیں ہوتی تھیں۔ یعنی یہاں وہ تمام چیزیں موجود تھیں جو زندگی کی شروعات کے لیے آئیڈیل ہیں۔لیکن ہمیں یہ بھی علم ہے کہ مریخ کی تاریخ میں تین ایسے بھیانک ادوار گزرے ہیں جن کی وجہ سے اگر وہاں زندگی ہوگی تو اس کا بھیانک انجام ہوا ہوگا۔ کیا مریخ پر زندگی ماضی میں موجود تھی؟ اس ملین ڈالر سوال کا جواب شاید ہمیں وہاں پہنچ کر ہی ملے۔۔ لیکن اگر مستقبل میں مریخ پر زندگی کی باقیات دریافت ہوجاتی ہیں تو یقیناً ہمارا کائنات کو دیکھنے کا زاویہ ہی بدل جائے گا۔
سائنسدانوں کےمطابق مریخ میں اربوں سال پہلے مقناطیسی حصار اور بادل موجود تھے، بارشیں ہوتی تھیں۔ وہ تمام چیزیں موجود تھیں جو زندگی کی شروعات کے لیے آئیڈیل ہیں۔ لیکن مریخ کی تاریخ میں تین ایسے بھیانک ادوار گزرے ہیں جن کی وجہ سے اگر زندگی ہوگی تو اس کا بھیانک انجام ہوا ہوگا۔
ہمیں کائنات خالی ہونے کے باوجود زندگی سے بھری ہوئی دکھائی دے گی۔ کیونکہ ہمیں معلوم ہے کہ ہم آج جو کائنات کی حالت دیکھ رہے ہیں یہ اربوں سال پہلے کی ہے، موجودہ کائنات کیسی ہے؟ اس متعلق ہمیں بالکل بھی علم نہیں۔آجکل آپ رات چار بجے جنوب کی جانب سیارہ مریخ کو مدھم سا دیکھ سکتے ہیں۔ یہ نسل انسانی کا اگلا پڑاؤ ہے، یا پھر یہ بھی ممکن ہے کہ زندگی نے زمین سے پہلے اُدھر ڈیرے ڈالے ہوں۔ یہیں سے زندگی کے بیج زمین تک پہنچے ہوں جنہوں نے پوری زمین کو آباد کررکھا ہے۔