حزب اللہ کے پاس خفیہ سرنگوں کا نیٹ ورک بچھانے کے لئے اتنا سرمایہ اور ٹیکنالوجی کہاں سے آئی ؟

وقت اشاعت :21فروری2023

ڈاکٹر قیوم تبسم ، دی سپر لیڈ ڈاٹ کام ، واشنگٹن ڈی سی ۔ حزب اللہ کے پاس خفیہ سرنگوں کا نیٹ ورک بچھانے کے لئے اتنا سرمایہ اور ٹیکنالوجی کہاں سے آئی ؟فرانسیسی اخبار کے دعوے کے برعکس ایک امریکی تھنک ٹینک کے سربراہ  نے اہم سوالات اٹھا دیئے ۔

دی سپرلیڈ ڈاٹ کام کے مطابق حزب اللہ کی خفیہ سرنگوں کا نیٹ ورک تاحال دنیا کے لئے معمہ بنا ہوا ہے ۔ اسرائیلی حکومت کا دعویٰ ہے کہ حماس اور حزب اللہ نے غزہ شہر کے نیچے کئی سرنگوں کے  نیٹ ورک بچھا رکھے ہیں جس میں اسلحہ موجود  ہے  جبکہ ضرورت پڑنے پر حماس اور حزب اللہ کے جنگجو زیر زمین بنکرز میں گھس جاتے ہیں یہی وجہ ہے کہ بمباری کے دوران بھی ان کو نشانہ بنانا مشکل ہو جاتا ہے ۔ اسرائیلی حکام کے مطابق اگرچہ یہ واضح نہیں کہ سرنگوں کا یہ جال کتنا وسیع ہے تاہم ان کا بڑا حصہ ختم کرنے میں کامیابی ضرور ملی ہے ۔

حزب اللہ کی سرنگوں کا نیٹ ورک حماس کی سرنگوں سے زیادہ جدید ہے ، فرانسیسی اخبار

 فرانسیسی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ سرنگوں کا یہ نیٹ ورک غزہ کی پٹی میں حماس کے قائم کردہ نیٹ سے زیادہ جدید ہے اور اسرائیل تک پھیلا ہوا ہے ۔
فرانس کے اخبار لبریشن کی رپورٹ کے مطابق حزب اللہ کا نیٹ ورک سینکڑوں  کلومیٹر طویل سرنگوں پر مشتمل ہے ۔ اس کی بعض شاخیں اسرائیل اور غالبا شام کے بعض علاقوں تک بھی جاتی ہیں ۔  رپورٹ کے مطابق حزب اللہ  نے بیروت، بیکا اور جنوبی لبنان کو  جوڑنے والے زیر  زمین نیٹ ورک   کو موثر اندازسے چلایا ہے ۔ اسرائیلی حکام بھی اس نیٹ ورک کا اعتراف کرتے ہیں ۔

اسرائیلی شہر نہاریہ کی سرنگوں میں کتنی سچائی ہے ؟

اسرائیلی شہر نہاریہ کے طبی مرکز کی انتظامیہ نے اپنی ضلعی انتظامیہ کو رپورٹ کیا ہے کہ انہیں زیر زمین کھدائی کی آوازیں آئی ہیں ۔ جس کے بعد اسرائیلی فوج نے لبنان کو ہسپتال سے جوڑنے والی سرنگ کی موجودگی کی کھوج لگانے کے لئے زمینی ٹیسٹ شروع کر دیئے ہیں  اس حوالے سے جلد کوئی پیش رفت ہو سکتی ہے ۔اس حوالے سے مکمل خاموشی ہے اور حتمی رپورٹ کا انتظار ہے  مگر حال ہی میں اسرائیلی اخبار ہیوم نے انکشاف کیا ہے کہ پولیس اور دیگر اداروں نے چالیس مقامات پر کھدائی کی ہے مگر کسی زیر زمین سرنگ کے آثار نہیں ملے ۔

حماس اور حزب اللہ کے پاس جدید سرنگیں کھودنے کی ٹیکنالوجی اور سرمایہ کہاں سے آیا ؟

اسرائیلی میڈیا کئی سال سے حزب اللہ اور حماس کی سرنگوں کے حوالے سے رپورٹس جاری کرتا آیا ہے تاہم یہ آج تک واضح نہیں  ہو سکا کہ سرنگیں کتنی ہیں اور کہاں تک جاتی ہیں ۔ اس حوالے سے امریکی تھنک ٹینک کے سربراہ ڈاکٹر ڈیوڈ براؤن نے اپنی ایک تحقیق پیش کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ سرنگوں کے معاملے کو حد سے زیادہ مبالغہ آرائی کے ساتھ بیان کیا جاتا ہے ۔ اسرائیلی میڈیا غیر ضروری تبصرے کرتا ہے جس سے یہ بحث چھڑ جاتی ہے کہ سرنگوں کا نیٹ ورک کتنا وسیع ہے ۔ درحقیقت یہ سرنگیں بہت بڑی تعداد میں نہیں ہیں کہ شہر کے شہر ان سے منسلک ہو جائیں ۔

انہوں نے کہا کہ یہ بھی ظاہر ہے کہ اس کے لئے کروڑوں ڈالر ز بھی دستیاب نہیں ۔ یہ معمولی درجے کے بنکرز ہو سکتے ہیں یا پھر چند کلومیٹر طویل سرنگیں ہو سکتی ہیں جہاں حماس اور حزب اللہ کے جنگجو ضرورت پڑنے پر پناہ لیتے ہیں ۔ گو کہ اسرائیلی ایجنسیاں امریکا کی مدد سے سیٹلائٹس کے ذریعے جاسوسی بھی کرتی ہیں مگر کچھ بھی واضح نہیں ۔ ڈاکٹر براؤن کے مطابق حد سے زیادہ مبالغہ آرائی ہی غیر ضروری قیاس آرائیوں کو بڑھاتی ہے ۔ انہوں نے  اپنی رپورٹ میں طنزیہ لکھتے ہوئے سوال اٹھایا کہ حزب اللہ کے پاس بہت زیادہ سرمایہ نہیں ہے ۔ اسی طرح حماس کے انجینئرز بھی کچھ ایسے نہیں کہ  زیر زمین ریلوے سٹیشن تعمیر کر  لیں یا  چین کی طرح سمندر کا سینا چیر کر ٹنل بنا ڈالیں ۔