ملائیشیاکی ایئرلائنزکاجہازبھوتوں نےسمندرمیں مارگرایا

ویسے تو دنیا بھر کی تاریخ فضائی حادثات سے بھری پڑی ہے مگر ایک حادثہ ایسا ہے جو آج بھی سب کو پریشان کر رہا ہے  یہ حادثہ ہے ملائیشیا کی ایئرلائنز  ایم ایچ 370کا  جو کہ لاپتہ ہو گئی ۔ کسی کو آج تک معلوم نہیں ہو سکا کہ حادثہ کیسے ہوا،  کیوں ہوا۔  جدید ترین ٹیکنالوجی استعمال کر  لی  گئی ،  ہر طرح سے ریسکیو آپریشن کر لیا گیا ۔ اسی طرح اس  کھوج کے مشن میں کروڑوں ڈالر لگا دیئے  گئے مگر آج بھی سوالات کی بھرمار ہے ۔

ملائیشیا کی ایئرلائنز کا یہ حادثہ فضائی  حادثات کی تاریخ کا اچھوتا واقعہ ہے ۔بیجنگ  سے تعلق رکھنے والے ماہرین بھی ہوا بازی کی تاریخ کے سب سے بڑے اور پُراسرار حادثے کو سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اب تک کی تحقیقات کے مطابق آٹھ  مارچ 2014 کی رات کوالالمپور سے بیجنگ جانے والی معمول کی پرواز میں ایک گھنٹے سے بھی کم وقت میں پائلٹ نے ملائیشین ایئر ٹریفک کنٹرول کو گڈ نائٹ کہہ  کر سب کو حیران کر دیا۔  بوئنگ 777 طیارہ 227 مسافروں اور عملے کے 12 ارکان کو لے کر ویتنام کی فضائی حدود میں داخل ہونے والا تھا مگر اس کے آگے کیا ہو اکچھ واضح معلوم  نہیں ہوسکا۔

تحقیقات کے مطابق  ویت نام میں داخل ہونے سے پہلے  جہاز نے  اچانک سمت بدل لی اور جہاز کا تمام الیکٹرانک اور مواصلات کا نظام دُنیا سے کٹ گیا۔حیرت انگیز بات یہ ہے کہ  اس  بدقسمت جہاز نے پہلے ملائیشیا کے اوپر اور پھر دور دراز جنوبی بحر ہند میں اس وقت تک پرواز جاری رکھی جب تک اس کا ایندھن ختم نہیں ہوگیا۔ مگر اس جہاز نے ایساکیوں کیا ؟ اچانک ہی رخ موڑا  اور پھر فضا میں  کیوں چکر کاٹتا رہا ؟ ان سب سوالات کے جواب تلاش کرنے کے لئے تاریخ کا مہنگا ترین سرچ آپریشن چار سال تک جاری رہا۔

جہاز میں سوار افراد کے اہل خانہ کے لیے یہ 10 سال سے ناقابل برداشت  صدمہ ہے۔

جہاز کے ملبے کے کچھ ٹکڑے  گہرے سمندر سے مل گئے ۔  سولہ  ماہ کے بعد ملنے والے یہ ٹکڑے زنگ آلود تھے  مگر کسی کے پاس بھی کوئی واضح  جواب نہیں  تھا کہ  جہاز کے ساتھ آخر ہوا کیا تھا۔  ایک اور دلچسپ اور عجیب بات یہ بھی ہے کہ بحر ہند میں اب تک کوئی بوئنگ 777گر کر تباہ نہیں ہوا۔ ایک برطانوی کمپنی انمار سیٹ کی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق کریش ہونے سے پہلے جہاز کا تمام مواصلاتی نظام مفلوج ہو چکا تھا،  جہاز نے فضا میں کئی چکر کاٹے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ جہاز کریش ہو کر سمندر میں گرا  اور ضرور کوئی گڑ بڑھ ہوئی تھی  اگر اڑان بھرنے کے لئے انتہائی موزوں جہاز کے ساتھ  کوئی خرابی ہوئی ہوگی مگر اس تحقیقاتی کمپنی کے پاس بھی کوئی واضح جواب نہیں تھا۔

ایئر ملائیشیا کے طیارے کو تلاش کرنے کےلئے فضائی حادثات کی تاریخ کا مہنگا ترین سرچ آپریشن کیا گیا ۔ فوٹو کریڈٹ:گیٹی امیجز

چھبیس ممالک کے 60 بحری جہازوں اور 50 ہوائی جہازوں پر مشتمل سرچ آپریشن مارچ 2014 سے جنوری 2017 تک جاری رہا۔سمندری تہہ کو سکین کرنے کے لئے پانی کےاندر ڈرون بھی ڈالے گئے مگر کوئی شواہد نہیں ملے ۔ اس طرح اس بدقسمت جہاز   کی تباہی میں مارے جانے والے مسافروں کے لواحقین آج بھی مایوس ہیں  اور تحقیقاتی اداروں  کی طرف دیکھ رہے ہیں کہ شاید کوئی سراغ مل جائے  کسی بھی طرح ان کو پتہ چل جائے ان کے پیارے کیسے ان سے بچھڑ گئے  ! ایسے میں ایک فرانسیسی   سابق ایئر ٹریفک کنٹرول آفیسر کا ایک بیان خوب مقبول ہوا ۔ وہ یہ کہ ملائیشیا کی ایئرلائنز  کا  جہاز بھوتوں نے  سمندر میں ما ر گرایا  تھا۔