تحریر :ستونت کور
سانپ ، ماسوائے انٹارکٹک دنیا کے سبھی براعظموں میں عام ملنے والا خزندہ (Reptile ) ہے (البتہ گرین لینڈ، آئرلینڈ اور نیوزی لینڈ میں سانپ نہیں پائے جاتے ) جس کی اب تک 3000 کے قریب اقسام کو دریافت کیا جاچکا ہے۔
ان تین ہزار میں سے تقریبا 600 اقسام زہریلی ہیں جن میں سے 200 اقسام انسان کے لیے مہلک ثابت ہوسکتی ہیں۔
زمانہ قدیم سے سانپ کے بارے میں پوری دنیا میں مختلف افواہیں، غلط فہمیاں، ضعف الاعتقادی اور لایعنی، سنسنی خیز باتیں مشہور ہیں جن کا حقیقت میں کوئی وجود نہیں۔
ایسی ہی کچھ باتوں کا ذکر اور رد ہم اس تحریریں کریں گے۔۔۔
۔
1- ناگ منکا Snake Stone :
افواہ :
ناگ منکا ، کوبرا سانپ کے سر سے نکلنے والا ایک سیاہ پتھر ہے جس میں سانپ کے زہر کا علاج پوشیدہ ہے۔
حقیقت :
ناگ منکے کا کوئی وجود نہیں ہے۔۔۔۔سپیرے دراصل ایک سیاہ رنگ کا نگینہ ، سانپ کی جلد پر ہلکا سا کٹ لگا کر اس کے اندر ڈال دیتے ہیں۔
پھر کچھ دن بعد مجمع میں لوگوں کے سامنے سانپ کے سر پر کٹ لگا کر یا پہلے والے کٹ کو چاقو سے کھول کر وہ منکا نکال کر دکھا دیتے ہیں۔۔
ہندوستان میں ہر برس سانپ کے کاٹنے سے 45 سے 58 ہزار کے درمیان اموات ہوتی ہیں۔ (WHO آفیشیئل)۔۔۔۔اگر تو ناگ منکے کا سچ میں کوئی وجود ہوتا اور اس میں سانپ کے زہر کا علاج ہوتا، اور پھر ایک منکے سے بیسیوں انسانوں کا علاج ہو پاتا تو اس طرح ہندوستان میں سرکاری سطح پر کوبرا کی فارمنگ اور بریڈنگ کرکے سالانہ ہزاروں جانیں بچائی جاسکتی تھیں وہ بھی کم خرچ پے اور باسہولت طریقے سے ۔
لیکن بدقسمتی سے حقیقت کی دنیا میں سنیک سٹون وجود نہیں رکھتا ۔ یہ سپیروں اور سنیاسیوں کا پاکھنڈ ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
2- اڑن سانپ:
افواہ:
سانپ کی بعض اقسام ہوا میں اڑنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔
حقیقت:
کوئی بھی سانپ باقاعدہ اڑ نہیں سکتا۔۔۔ البتہ Chrysopelea نسل کے سانپ ہوا میں انتہائی مہارت سے 100 میٹر کے فاصلے تک گلائیڈ کرتے ہوئے سفر کرسکتے ہیں۔ ایسے میں اگر انہیں کوئی ہوا میں تیرتا دیکھے تو اس پے اڑنے کا ہی گمان ہوگا تاہم انہیں گلائیڈ کرنے کے لیے بلند مقام جیسے درخت پے چڑھنا ضروری ہے۔
اس نسل کے سانپ چین، انڈیا، سری لنکا، ویتنام، لاوس اور کمبوڈیا میں پائے جاتے ہیں اور زہریلے ہوا کرتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
3- سانپ کی یاداشت:
افواہ:
سانپ ایک فوٹوگرافک میموری رکھتا ہے ۔ اگر کوئی سانپ کے ساتھی کو قتل کردے تو سانپ اسے یاد رکھتا ہے اور تب تک اس کا تعاقب کرتا رہتا ہے کہ جب تک اسے ڈس کر مار نہ دے۔
حقیقت :
سانپ کی یاداشت بہت کمزور اور محدود ہوتی ہے۔ وہ انسانوں کا چہرہ نہ پہچانتے ہیں نہ یاد رکھ سکتے ہیں اور نہ ہی اس بنیاد پر کسی کا تعاقب کرتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔
4- سانپ اور بین:
افواہ :
سانپ بین کی آواز پر جھومتا ہے۔
حقیقت :
ابھی تک کی تحقیقات کے مطابق ، سانپ کان یا سماعتی عضو نہیں رکھتا اس لیے غالب امکان یہی ہے کہ سانپ بہرہ جاندار ہے۔ بھلے ہی کچھ ماہرین کو اس بات سے اختلاف ہے۔
بین پر سانپ کی حرکت کی وجہ بین کی آواز نہیں بلکہ بین کی حرکت اور اس آواز سے پیدا ہونے والی وائبریشن ہوسکتی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔
5- سانپ اور دودھ :
افواہ:
دودھ، سانپ کی مرغوب غذا ہے۔
حقیقت :
سانپ خزندے ہیں اور دودھ سرے سے سانپ کی خوراک میں شامل ہی نہیں ہے۔۔۔۔بھارت میں ناگ پنچھمی کے تہوار پر جب جوگی، پبلک کے سامنے سانپوں کو دودھ پلانے کا مظاہرہ کرتے ہیں اس کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ ان سانپوں کو کئی روز سے پیاسا رکھا گیا ہوتا ہے اور وہ ڈی ہائیڈریشن کا شکار ہوتے ہیں اس لیے اس وقت کوئی بھی لیکویڈ پی کر پیاس بجھانے سے نہیں کتراتے اور وہ لیکویڈ ظاہر ہے اس وقت دودھ ہوتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔
6- دو مونہی سانپ :
افواہ :
سرخ ریگی بوا سانپ Red Sand Boa کے 2 منہ ہوتے ہیں۔
حقیقت:
سرخ ریگی بوا کا ایک ہی سر ہوتا ہے۔ اس کی دم کی شکل ایسی ہوتی ہے کہ پہلی نظر میں اس پر سر ہونے کا گمان ہوتا ہے۔ تاہم یہ سر نہیں دم ہی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
7- اچھا دھاری سانپ :
افواہ :
سانپ کی عمر اگر سو سال سے تجاوز کر جائے تو وہ کوئی بھی روپ بدل سکتا ہے ۔
حقیقت :
بالکل بکواس اور فرضی کہانی ہے۔
پہلی بات ہے اکثریت سانپوں کی عمر 20 سے 30 سال اوسط ہوتی ہے۔ اور دوسری بات سانپ جانور ہیں کوئی جادوئی دنیا کی افسانوی مخلوق نہیں۔
اور "اچھا دھاری سانپ ” ہی کیوں ؟ گائے ، بھینس، مینڈک، زرافہ ، ہاتھی اور وہیل بھلا اچھا دھاری کیوں نہیں ہوسکتے ؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
8- سانپ اور جارحیت :
افواہ:
سانپ ایک جارح اور غصیل جانور ہے جو ہر وقت انسان کو ڈسنے کی تاک میں رہتا ہے۔
حقیقت :
سانپ ایک شرمیلا اور کمزور دل جانور ہے جو اکثر خود کو کیموفلاج یا چھپائے ہی رکھتا ہے۔ سانپ صرف گھیر لیے جانے پر حملہ آور ہوتا ہے یا غلطی سے سانپ کے اوپر یا اس کے قریب پیر آ جانے کی وجہ سے گھبرا کر ڈس لیتا ہے۔
سانپ میں انسان کو ڈسنے یا اسے مارنے کی کوئی رغبت نہیں ہوتی ۔
البتہ Black Mamba ایک غصیل سانپ ہے جو جان بوجھ کر اور پیچھا کرکے ڈسنے کے لیے بدنام ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
9- مارخور اور سانپ :
افواہ :
مارخور سانپ کھاتا ہے۔
حقیقت :
مارخور ایک سبزی خور جانور ہے جو کبھی بھی سانپ نہیں کھاتا ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
10- سانپ اور زہر چوسنا :
افواہ :
اگر سانپ ڈس لے تو اس زخم کو چوس کر زہر باہر نکال کر زہر کے خطرے کا سدباب کیا جاسکتا ہے۔
حقیقت :
سیریسلی ؟ کوئی بھی انسان کسی زہر آلود زخم پر اپنا منہ رکھنا چاہے گا۔ زہر کو چوس کر تھوکنا تو الگ بات ۔۔۔۔ ایسا کرنے سے زیر منہ کے راستے جسم کے اندر جاسکتا ہے اور مزید تباہی کا باعث بن سکتا ہے۔ ایسے ٹوٹکوں سے یکسر گریز کرنا چاہیے اور سانس کے ڈسنے کی صورت میں فوری طبی امداد کے حصول کی کوشش کرنی چاہیے۔