انجانے میں دریافت ہونے والی حیرت انگیز ایجاد

ٹام فلبن

ترجمہ :یاسر جواد

19ویں صدی کے آغاز میں پیرس کے Neck ہسپتال کا ایک ڈاکٹر Rene Leanne تپ دق میں مبتلا سینکڑوں مریضوں کو بچانے کی کوشش کر رہا تھا۔انجانے میں اس کا کام تاریخ کی عظیم ترین میڈیکل دریافت پر منتج ہوا۔ یہ دریافت سٹیتھو سکوپ تھی۔

ایجاد کا آغاز 1816 ء میں ہوا۔ ڈاکٹر رینے سے کہا گیا کہ وہ اپنا کان لکڑی کی ایک چھڑی کے ساتھ جوڑے۔تجسس کے تحت ڈاکٹر نے ایسا ہی کیا اور لکڑی پر رگڑی جانے والی ایک سوئی کی آواز سن کر حیران رہ گیا۔اس نے فوراً ہی اپنے مریضوں کے سینے میں سے آوازیں سننے کے لیے کاغذ کی ایک ٹیوب بنا لی۔اس سادہ سی ایجاد کی کاریگری نے اسے حیرت زدہ کر دیا۔وہ واقعی اپنے مریضوں کی چھاتی کے اندر کی آوازیں سننے کے قابل ہو گیا تھا۔ عظیم ترین دریافت اس وقت ہوئی جب ڈاکٹر رینے مرتے ہوئے مریض کی چھاتی کی آوازوں کو شناخت کرنے کے قابل ہوا۔

جلد ہی اس نے لکڑی کا ایک سلنڈر نما سٹیتھو سکوپ بنا لیا۔اب وہ مریض کی تشخیص کے معاملے میں دنیا بھر میں مشہور ہو گیا تھا۔اب وہ مہلک بیماریوں اور چھوٹی موٹی بیماریوں کے درمیان تمیز کر سکتا تھا۔ڈاکٹر رینے کو اس کے حاسد رفقائے کار نے تنقید کا نشانہ بنایا۔عموماًایسا ہی ہوتاہے۔

آئندہ چند برس کے دوران ڈاکٹر رینے نے اپنے سٹیتھو سکوپ میں کئی بہتریاں پیدا کیں۔ اب سٹیتھو سکوپ کا ایک سرا کان کی شکل کا اور دوسرا مخروطی تھا۔اس کے اندر پیتل کا ایک اور سلنڈر بھی رکھا گیا ۔دل کی دھڑکن سنتے وقت پیتل کا سلنڈر اندر ہی رہتا لیکن پھیپھڑوں کی آواز سنتے وقت نکال لیا جاتا۔

8 مارچ 1817ء کو ڈاکٹر رینے نے 40 سالہ ماری میلانی بیسیٹ کا معائنہ کیا۔یہ سٹیتھو سکوپ کی مدد سے کسی مریض کا پہلا باقاعدہ معائنہ تھا۔وہ اپنے سارے کیریئر کے دوران اس اہم آلے کے ڈیزائن میں بہتریاں پیدا کرتا رہا۔بدقسمتی سے ڈاکٹر رینے تپ دق کا شکار ہوااور مر گیا۔اس کی موت کے بعد سٹیتھو سکوپ وسیع پیمانے پر مقبول ہوا اور جلد ہی شعبہ ء طب میں اہم حیثیت اختیار کر گیا۔1828ءمیں پیئرے ایڈولفے پایئوری نے اس کی ایجاد کو مزید بہتر بنایا۔پائیوری نے رینے کے ڈیزائن میں ایک اور تشخیصی آلہ Pleximeterنصب کیا۔اس کا ایجاد کردہ آلہ رینے کی ایجاد سے نصف سائز کا بھی تھا۔یہ لکڑی کا تھا اور اس کی شکل بگل کی سی تھی۔ایک کان کے ساتھ استعمال ہونے والا ڈیزائن اپنے چھوٹے سائز کی وجہ سے بہت مقبول ہوا اور تقریباً تیس سال تک استعمال ہوتا رہا۔اگرچہ انیسویں صدی کے آخر اور بیسویں صدی کی ابتدا میں اس کااستعمال غالب تھا لیکن سابق سوویت یونین جیسے ممالک میں وضع حمل کے شعبے میں اب بھی استعمال ہوتا ہے۔تاہم،انجام کار طبیبوں نے یہ سوچنا شروع کیا کہ کیا دونوں کانوں سے استعمال ہونے والا سٹیتھو سکوپ ایک کان والے سٹیتھو سکوپ سے بہتر ہو گا یا نہیں۔

1850ء کی دہائی کے ا وائل میں دونوں کانوں کے ساتھ لگنے والے نئے سٹیتھو سکوپ کے لیے ڈیزائنوں کی بھر مار ہو گئی۔مارکیٹ میں سب سے پہلے آنے والا ماڈل ڈاکٹر مارش کا تھا(1851ء).اس ماڈل میں پہلی مرتبہ آلہ ء سماعت بھی لگایا گیا،تاہم یہ بہت بڑا اور استعمال میں مشکل ثابت ہوا۔تقریباًپچاس سال بعد یہ ماڈل دوبارہ بنایا گیا۔

1855ء میں نیویارک میں وہ سٹیتھوسکوپ بنا جو ہمارے موجودہ سٹیتھو سکوپ سے قریبی مشابہت رکھتا ہے موجودہ دور میں سٹیتھو سکوپ نہایت حساس ہیں اور اب ان کے ذریعے جسم کے مختلف حصوں کی اندرونی آوازیں بہ آسانی اور واضح طور پر سنی جا سکتی ہیں۔ان کی وجہ سے مرض کی فوری تشخیص اور احتیاطی تدابیر اپنانے میں آسانی ہو گئی ہے۔ تاہم ،دیگر چیزوں کی طرح سٹیتھو سکوپ کی بھی قسمیں ،ماڈل اور ڈیزائن ہیں جن کی صلاحیتیں اپنی قیمت کے مطابق ہیں۔ آج ہم اپنے کام کے بارے میں سنجیدہ ڈاکٹر کے پاس سٹیتھو سکوپ موجود ہونا ضروری سمجھتے ہیں۔